جاپان میں پہلا اپارٹمنٹ ایک ڈرائی کلینگ دوکان کے عین اوپر تھا۔ کل ملا کر تین اپارٹمنٹ تھے۔ اس عمارت سے ایک 10 فٹ کی گلی چھوڑ کر پولیس کی ایک چھوٹی سی چوکی (تھانہ نہیں کہا جا سکتا) تھی۔ زیرِ نظر تصویر اسی چوکی کی ہے۔ اپارٹمنٹ میں شفٹ ہوتے وقت جاپانی نہ آنے کے برابر تھی۔ عام جاپانیوں کا انگریزی بولنا ویسے ہی تقریبا محال تھا۔ ان حالات میں اشاروں، کنایوں اور کچھ کاغذ پر لکھ کر جاپانیوں سے روز مرہ کی معلومات حاصل کرتا تھا۔ دنیا بھر میں
جاپان میں جرائم کی شرح انتہائی کم ہے۔ اس وجہ سے پولیس کے اہلکار عام طور پر کافی پرسکون ہی نظر آتے تھے۔
جاپانی سے عدم واقفیت کی وجہ سے میں اپنا ہر مسئلہ پولیس کے پاس لے جاتا۔ مثال کے طور پر: پانی اور بجلی کا بل کہاں ادا کرنا ہے؟ تنہائی بہت ہے کسی ویڈیو شاپ کا ایڈریس بتاؤ؟ میرے پاس واشنگ مشین نہیں ہے لیکن کپڑے دھونے ہیں، بتاؤ کیا کروں؟ سر میں درد ہو رہا ہے اگر بگڑ گیا تو ہسپتال کہاں ہے؟ الغرض پولیس سے غیر متعلق ہر مسئلہ میں نے اسی چوکی میں حل کروایا۔ کچھ سردی پڑنا شروع ہوئی تو میں پشاوری ٹوپی پہن کر بھی چوکی میں جا گھستا۔ پولیس والے بھی اس ٹوپی میں کافی دلچسپی لیتے۔ تقریبا سب اہلکار اچھے جاننے والے بن گئے اور جب بھی کہیں سے گزر رہے ہوتے اور ملاقات ہوتی تو ایک سیلوٹ مار کر ہمارا جاپان رہنے کا حوصلہ بڑھا دیتے۔
آخر میں نے بھی جان لیا کہ پشاوری ٹوپی کو سلام ہے!
r