حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : جو میرے کسی ولی سے دشمنی رکھے میں اُس سے اعلانِ جنگ کرتا ہوں اور میرا بندہ ایسی کسی چیز کے ذریعے میرا قرب نہیں پاتا جو مجھے فرائض سے زیادہ محبوب ہو اور میرا بندہ نفلی عبادات کے ذریعے برابر میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں اور جب میں اس سے محبت کرتا ہوں تو میں اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے اور اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے اور اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے اور اس کا پاؤں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے۔ اگر وہ مجھ سے سوال کرتا ہے تو میں اسے ضرور عطا کرتا ہوں اور اگر وہ میری پناہ مانگتا ہے تو میں ضرور اسے پناہ دیتا ہوں۔ میں نے جو کام کرنا ہوتا ہے اس میں کبھی اس طرح متردد نہیں ہوتا جیسے بندۂ مومن کی جان لینے میں ہوتا ہوں۔ اسے موت پسند نہیں اور مجھے اس کی تکلیف پسند نہیں۔
آپ کے اس بات سے کیا لوں کہ پہلے خود پیروں کو جعلی بناتے ہو پھر حدیثیں کوٹ کرکے انکو ولی کہہ رہے ہو،،،
کسی ولی کو یاپیر کو نہ ماننے سے دین صلب نہیں ہوتا ہوتا ہے تو اللہ کوچھوڑ کرکسی مخلوق کو مان لینا کہ وہ سب کچھ کرسکتا ہے،
دنیا کام میں کسی سے کوئی چیز پرکٹیکلی لے لینا ایک دوسرے کو تعاون کرنا اور معاون بننا کسی کام میں اسکی شریعہ اجر ہے
کسی مسلمان بھائی کے کام آنا مطلب اللہ کو راضی کرنا ہے لیکن اللہ کو چھوڑ کر دوسرے راستے سے طلب کرنا ، ذنب ہے
کبھی کبھار یہ شرک کے زمرے میں داخل ہوجاتی ہے۔
یہ اختتام ہے اب کو ئی اقتباس نہ لینا سمجھ آئے ٹھیک نہ آئے تو میرا کیا بگڑجائے گا۔
ںعوذو باللہ منکم
تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں
سلام و درود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو میری طرف سے اللہ کے طریق سے پہنچے اور ان کی آل اور صحابہ کرام اجمعین کے لئے بھی سلامتی ہو ہمیشہ
اور اللہ کبھی خالص دعاء رد نہیں کرتا ،
اللہ ہم سب پر رحم کرے اور قرآن و حدیث کے ذریعے سمجھ کو بڑھائے،، آمین
ثم آمین