جعلی پیر کے کہنے پرگھر میں سرنگ کھود کر خزانہ تلاش کرنے والا نوجوان مٹی تلے دب گیا

یہاں جعلی عاملوں اور جعلوں پیروں کے بارے میں کافی گفتگو ہو چکی۔ میں یہاں اپنے سچے پیر کا واقعہ شریک کرنا چاہتا ہوں۔
ایک مرتبہ رمضان المبارک کی آمد ہوئی تو اپنے پیر صاحب کی تعلیمات کے مطابق ایک روٹھے ہوئے دوست کو منانے کی خواہش پیدا ہوئی کہ اس مبارک مہینے کے آغاز میں دلوں کی رنجش کو دور کر لیا جائے۔
میں نے دل میں یہ تہیہ کر لیا کہ میں اسکے گھر جاکر اس کو بات کرنے کا پورا موقع دوں گا اور کسی بات کا برا منائے بغیر اس کی ہر بات تحمل سے سنوں گا اور اسپر کوئی جوابی تنقید نہیں کروں گا چاہے وہ غلط ہی کہ رہا ہو۔ یہ سوچ کر میں اسکے گھر پہنچ گیا اور اس سے دوستانہ انداز میں بات کرنے کی دعوت دی اور اس سے اسکی شکایات جو مجھ سے تھیں پوچھیں۔ وہ دوست کافی جذباتی ہے۔ وہ شروع ہوگیا بولنا اور تقریباً ایک گھنٹہ وہ بولتا رہا اسکی اکثر شکایات درست نہیں تھیں۔ لیکن میں صبر سے سنتا رہا۔ اسکی ساری گفتگو سننے کے بعد جب اسکا سارا غبار نکل گیا تو میں نے اسکو صلح کی تجویز دی اور ہم نے گلے لگ کر صلح کر لی۔ :)
اسکے بعد میں گھر جاکر حسب معمول سو گیا۔ تو خواب میں میرے پیر مرشد میرے خواب میں تشریف لائے اور مجھے میرے اس عمل پر شاباش دی۔ :)
میں یہ سمجھتا ہوں کہ اصلی اور سچے پیروں کا یہی کام ہوتا ہے۔
 
بھائی یہاں لوگ کس چیز کو آستانہ کہتے ہیں آپ اچھی طرح جانتے ہوں گے۔ کم از کم ان آستانوں کو مسجد نبوی اور بیت رسول ﷺ سے تو نہ مثال دین دونوں کا کوئی مقابلہ ہے کیا؟
کچھ تو لوگ کہیں گے، لوگوں کا کام ہے کہنا۔۔۔۔سوال یہ نہیں تھا کہ لوگ (ایک مخصوص ذہن کے لوگ) کیا کہتے ہیں، ویسے اگر آپ نے میرا مراسلہ پڑھنے کی زحمت کی ہوتی تو اس میں یہ بھی درج تھا کہ " اگر کچھ لوگوں کو یہ لفظ آستانہ پسند نہیں تو یہ ایک الگ بات ہے اصل بات مفہوم کی ہے"۔۔۔۔:)
 
اصلی اور سچا پیر / دینی راہنما / اللہ کے ولی کی پہچان
آئیے قرآن و احادیث کی روشنی میں دیکھئے
قرآن و حدیث کے مطابق سچے پیر کی تلاش میں ہمیں مندرجہ ذیل باتوں کو پہچان بنانا ہو گا

۱- اللہ کے ولیوں کو کسی قسم کا خوف نہ ہو گا
2-- اللہ کے ولیوں کو کسی قسم کا غم نہ ہو گا
۳- اللہ کے ولی سب سے پہلے اپنے اوپر واجبی حقوق کی ادائیگی کا اہتمام کرتے ہیں ، وہ حقوق اللہ کے ہوں جیسے :نماز ، روزہ ، حج و زکاۃ ، بھلائی کا حکم دینا ، برائی سے روکنا اور جہاد فی سبیل اللہ وغیرہ یا بندوں کے حقوق ہوں ، حتی کہ حیوانوں اور دیگر مخلوقات کے حقوق میں بھی کوتاہی سے کام نہیں لیتے
4-اللہ کے ولیوں کی دوسری صفت یہ ہے کہ وہ صرف فرائض کی ادائیگی پر اکتفا نہیں کرتے بلکہ فرائض کے ساتھ ساتھ فرائض ہی کے جنس سے جو نوافل ہیں ان کا بھی اہتمام کرتے ہیں


جعلی عامل اور پیروں کے خلاف خورشید ندیم صاحب کا کالم -ربط
جعلی عامل اور پیروں کے خلاف ابتسام الہٰی ظہیر صاحب کا کالم ربط
 
یہ خبر غلط ہے درست کچھ یوں ہے یعنی رشتہ کاتنازعہ تھا
میں اس حوالے سے بھی غور کر رہا تھا کہ جعلی عاملوں اور پیروں کی خبریں بہت تواتر سے آنے لگی ہیں آخر ضیا الحق سب جس أدفاسدجف کو پروان چڑھا گئے ہیں وہ سو تو نہیں گئے ہوں گے آخر کچھ تو ہے کہ خیر سے ہمارے میڈیا کے بارے میں کس کو اتنا حسن ظن ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔زرد صحافت کو بھی دوش دے سکتے ہیں
 
ماہر نفسیات رابعہ منظور ان واقعات کا سبب غربت، مہنگائی اور بیروزگاری کو قرار دیتی ہیں۔ ان کے مطابق لوگ اپنے مسائل کا فوری حل چاہتے ہیں، اس لیے وہ جعلی پیروں کا رخ کرتے ہیں اور تعویذ اور مختلف غلط عملیات میں پڑ کر اپنی دین اور دنیا دونوں خراب کرتے ہیں۔ رابعہ منظور کے مطابق ان تینوں واقعات (ایک جعلی پیر نے مراد پوری ہونے کے لیے یہ شرط بتائی تھی اس لئے ماموں نے سفاکی کی نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے اپنی ہی بہن کے گلشن کے پھول مسل ڈالے خالد محمود چوہدری صاحب کی پوسٹ کردہ ویڈیو کے مطابق یہ غلط ہے۔ دوسرے واقعے میں بھکر کے دو بھائیوں نے قبروں سے مردے نکال کر ان کا گوشت کھانا شروع کردیا اور تیسرے افسوس ناک واقعے میں ایک جعلی پیر کے بہکاوے میں آکر نوجوان اپنے ہی گھر میں خزانے کی نشاندہی کے بعد سرنگ کھودتے ہوئے جان سے ہاتھ دھو بیٹھا ) کے پیچھے جہالت اور غربت کار فرما ہے اور گوشت خوری جسے فعل کے پیچھے بھی سماجی مسائل کا عمل دخل ہوتا ہے۔ ان کے مطابق اگر پریشانی یا مایوسی کی صورت میں عوام جعلی پیروں کے بجائے ماہر نفسیات سے رجوع کریں تو ان کی رہنمائی سے بہت سے مسائل ختم نہ سہی پر ان پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سرکاری اسپتالوں میں یہ سہولت موجود ہے کہ لوگ آئیں اور معالجین کے ساتھ اپنے مسائل کو زیر بحث لائیں اور بات چیت اور بعض اوقات ادویات سے بھی ذہنی پریشانیوں کو قابو کیا جاسکتا ہے۔ ذہن پر سکون ہوگا تب ہی انسان محنت کرکے اپنی راہیں آسان کرسکتا ہے۔جعلی پیروں کی چاندی صرف اس وجہ سے ہے کہ معاشرے سے ایثار، ہمدردی اور احساس ختم ہوتا جارہا ہے۔ سادہ لوح افراد اپنے مسائل کے فوری حل کے لیے ان کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں جن میں سے کچھ جمع پونجی سے محروم اور کچھ جان سے چلے جاتے ہیں، ان حالات میں ضرورت ہے کہ معاشرے میں روادری اور اخوت کو فروغ دیا جائے صرف اس بات کا انتظار نہ کیا جائے کہ حکومت آپ کے حالات تبدیل کرے گی بلکے ہمیں خود اپنے حالات تبدیل کرنا ہوں گے، اگر آپ کے گھر میں کھانا زائد ہو تو گلی میں موجود کسی غریب ہمسائے کے گھر بھی بھجوایا جاسکتا ہے، اگر اپنے بچوں کی کتابیں لینے جارہے ہیں تو کسی غریب نوکر کے بچوں کا بھی کورس لایا جاسکتا ہے، اگر اپنے لیے ڈیزائنر لان کے ڈھیروں سوٹ لیے جارہے تو کسی غریب کی ستر پوشی کا بھی انتظام کیا جاسکتا ہے۔ اگر ہم سب خود اپنے غریب محلے داروں اور رشتہ داروں کی مالی مدد کرنا شروع کردیں تو ایسے واقعات کا سدباب ہوجائے۔
- See more at: http://blog.jang.com.pk/blog_details.asp?id=9753#sthash.LfQ58Kc6.dpuf
 

ساجد

محفلین
کچھ لوگ تو واقعی دین کے خادم ہوتے ہیں اور کچھ دین کے ٹھیکیدار بن بیٹھتے ہیں ۔ دونوں اقسام کے لوگ پیروں ، مولویوں ، پنڈتوں ، پروہتوں ، فقیروں اور فادرز کی صورت دنیا کے ہر کونے اور ہر مذہب میں ملتے ہیں ۔ جہالت صرف اُن لوگوں میں ہی نہیں پائی جاتی بلکہ جہالت ان میں بھی ہے جو مناسب تحقیق اور تصدیق کے بغیر ان میں سے کسی کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں اور اسی جہالت کے زیر اثر کوئی اپنے گھر میں سرنگ کھودنے لگتا ہے تو کوئی تورا بورا کی سرنگوں میں جا بسران کرتا ہے :)
 
کچھ لوگ تو واقعی دین کے خادم ہوتے ہیں اور کچھ دین کے ٹھیکیدار بن بیٹھتے ہیں ۔ دونوں اقسام کے لوگ پیروں ، مولویوں ، پنڈتوں ، پروہتوں ، فقیروں اور فادرز کی صورت دنیا کے ہر کونے اور ہر مذہب میں ملتے ہیں ۔ جہالت صرف اُن لوگوں میں ہی نہیں پائی جاتی بلکہ جہالت ان میں بھی ہے جو مناسب تحقیق اور تصدیق کے بغیر ان میں سے کسی کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں اور اسی جہالت کے زیر اثر کوئی اپنے گھر میں سرنگ کھودنے لگتا ہے تو کوئی تورا بورا کی سرنگوں میں جا بسران کرتا ہے :)
یہ تورا بورا والی بات آپ نے خوب کی ہے
 
مجھے بھی افسوس ہوا یہ دیکھ کر کہ اوپر تو میری بات "پرمزاح"لگی آپ کو اور یہاں آپ افسوس کا اظہار فرمانے لگے :battingeyelashes:
اصل میں ، میں نے آپ کا تعارف نہیں پڑھا تھا ، جب پڑھا تو اپنے سابقہ کومنٹ بد ل دیے کہ حفظ مراتب کا خیال بہت ضروری آپ بہت قابل احترام میرے لیے - مجھے افسوس ہی اس چیز کا ہوا تھا کہ یہ پر مزاح ہیں جبکہ موضوع ایسا نہیں ہے - لیکں یہ میرا خیال ہے ، تو باقی سب کو حق ہے کہ جو بھی مرضی سمجھیں ، بہر حال آپکا بھائی معذرت کرتا ہے جو آپ کو ناگوار گزرا
 
Top