میں کبھی بھی ایم کیو ایم کا حمایتی نہیں۔
اگر ہوتے بھی تو مجھے کیا غرض ہوتی؟۔
قتل و غارت گری دراصل پیپلز پارٹی کی کراچی پر قبضے کی کاروائی ہے۔
آپ کی بات میں صداقت ہے۔ پیپلز پارٹی جمہوریت کا دعوی کرنے والی ایسی جماعت ہے جو جمہوریت کے بنیادی اصول یعنی اختلاف کو برداشت کرنے کی صلاحیت سے محروم ہے۔ یہ اس کا پرانا وطیرہ ہے کہ جب حکومت میں ہو تو اپنے چیلوں کے ذریعہ تشدد کا بازار گرم کرتی ہے۔ بھٹو مرحوم کے دور میں لاڑکانہ کے بعد کمالیہ (میرا آبائی شہر) پیپلز پارٹی کا سب سے مضبوط گڑھ ہوتا تھا۔ کمالیہ کے نواب کھرل اس کے سرگرم کارکن تھے اور خالد احمد خاں کھرل کو بے نظیر انکل کہا کرتی تھی۔ اسی وقت میں کمالیہ میں مشہور نکیل کیس کا واقعہ ہوا جس میں ڈاکٹر کیپٹن نصیر احمد کو سیاسی مخالفت کی بنا پہ پہلے تو سربازار ننگا کر کے تشدد کیا گیا اور پھر ان کے ناک میں نکیل ڈال کر انہیں ناچنے پہ مجبور کیا گیا۔ پھر نو ستاروں کے حامی شمسی برادران و دیگر کو پیپلز پارٹی کے جیالوں نے خواتین اور بچوں کے سامنے مکمل برہنہ کر کے بازار میں بھگایا۔ یہ واقعہ میری آنکھوں کے سامنے ہوا ۔ میں اس وقت چھوٹا تھا لیکن آج بھی یہ واقعہ میرے دل پہ ایسے نقش ہے کہ جیسے کل کی بات ہو۔ اب وقت کے ساتھ ساتھ پی پی نے تشدد میں اس قدر ترقی کر لی کہ کراچی لرز اٹھا۔ لیکن یہ بات بھی سچ ہے کہ دیگر دو جماعتیں یعنی ایم کیو ایم اور اے این پی بھی اس صلاحیت سے مالا مال ہیں۔جس کا جب داؤ لگتا ہے معصوم عوام کی لاشوں پہ سیاست کرتی ہیں۔گھر اجڑتے ہیں تو اجڑیں لیکن ان کی گندی سیاست کا سکہ ان کو چلانا ہے اور بس۔ لعنت ایسی سیاست پہ۔
لامحالہ بیرونی ملک طاقتیں دخل اندازی کریں گی۔
یہ کام تو عرصہ سے جاری ہے۔ لیکن جس انداز سے لیبیا کی مثال آپ دے رہے ہیں وہ ماڈل پاکستان میں اپنا کر وہ اپنے پاؤں پہ کلہاڑی کبھی نہیں ماریں گی۔ایک ریمنڈ ڈیوس ہی ان کی بہت سارے کئیے کرائے پہ پانی پھیر چکا ہے۔ پاکستان کو وہ ایٹمی پھیلاؤ کے جال میں جکڑنے کی پالیسی پہ گامزن ہیں۔ پاکستان پہ کسی بھی فوجی حملے کی صورت میں چین فیصلہ کن کردار ادا کر کے امریکی معیشت کو زمین بوس کر سکتا ہے لیکن ایٹمی پھیلاؤ کا چکر چلا کر وہ چین کو بھی خاموش رہنے پہ مجبور کر سکتے ہیں۔ اس لئیے پاکستان کو اس بارے میں چین سے کوئی سمجھوتہ جلد ہی کر لینا چاہئیے کہ اس کی ایٹمی صلاحیت کو تباہ کرنے کے اس منصوبے سے بچا جا سکے۔
میرا تعلق کراچی سے ہے۔ سندھ سے نہیں۔
"ناطقہ سر بہ گریباں ہے"۔ جو سندھ کا دارالحکومت کیا وہ سندھ سے باہر ہو گیا؟۔ آفرین ہے بھئی۔