محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
باب چہاردہم: کیے جاؤ کوشش
بہت دوڑے، بہت بھاگے، بگھیرا اور بھالو بھی
مگر ان بندروں کی گرد بھی نہ ہاتھ آنی تھی
بالآخر ہار کر اور تھک کر اک کھاڑی میں آ بیٹھے
بہت پچھتا رہے تھے، موگلی کو یوں گنوا بیٹھے
غموں سے چُور تھے مایوسیوں نے اُن کو گھیرا تھا
مگر اِس حال میں بھی سامنے اُن کے سویرا تھا
ابھی ہمت نہ ہاریں گے، ارادہ اُن کا پکا تھا
ہم اپنی جان واریں گے، یہ اُن دونوں نے سوچا تھا
کبھی جب زندگی میں کوئی بھی ایسا مقام آئے
کوئی حیلہ، کوئی ترکیب جب واں پر نہ کام آئے
مرے بچو کہیں ایسے میں تُم مایوس مت ہونا!
کبھی ناکامیوں کے سامنے ہمت نہیں کھونا!
ہمیشہ ہارنے کے بعد اِک کوشش ضروری ہے
یہ گر ایسا ، بنا جِس کے ہر اِک ترکیب ادھوری ہے
یہی ترکیب بھالو کو، بگھیرا کو بھی بتلائی
خدا کا شُکر ہے دونوں کو اِس گر کی سمجھ آئی
چلو اِک بار پھر سے اپنی قسمت آزمائیں ہم
ہمارے موگلی کو بندروں سے اب چھڑائیں ہم
کبھی اُن ہستیوں نے ہار کی صورت نہیں دیکھی
جنھوں نے ہار کر بھی آج تک بازی نہیں ہاری
نہ مانو ہار اور اک بار پھر کوشش کیے جاؤ
یہی ہے زندگی ، یہ زندگی یونہی جیے جاؤ
یہی کچھ سوچ کر اٹھّے ، بگھیرا اور بھالو جب
دلوں میں اُن کے گھر کرنے لگا پھر اِک نیا کرتب
آخری تدوین: