اس دھاگے پر یہ آخری پوسٹ کر رہی ہوں ۔۔۔۔۔۔میرا مقصد کسی کی مخالفت یا بحث ہر گز ہر گز نہیں۔۔۔۔۔
اس بات پر تو کوئی دو رائے ہے ہی نہیں کہ ملکی دفاع کہ لیے جاں بھی قرباں کر دینی چاہیے۔۔۔۔۔آپ اگر ایک بچہ کو بھی مارتے ہیں تو وہ بھی اپنا دفاع کرتا ہے۔۔۔یہ تو انسانی جبلت یا فطرت ہے اس سے بھلا کوں انکار کر رہا ہے۔۔۔۔۔اور کوئی کر بھی نہیں سکتا۔۔۔۔مگر موجودہ تصویر کو اگر آپ ایک بڑے کینوس میں دیکھیں تو آپ کو وہ دھبے نظر آسکے گے جن کی طرف میں اشارہ کررہی ہوں۔۔۔اور آپ کو اندازہ ہو سکے گا کہ یہ دھبے موجودہ تصویر کا ہی حصہ ہیںنہ کہ ایک الگ بات۔۔۔۔۔۔
یاد رکھیے اور مت بھولیے کہ اگر ہمیں ایک جگہ کھڑے ہونے کا حکم ملتا ہے اور ہم وہاں سے ہٹ جاتے ہیں۔۔بھلے ہی مال غنیمت سمیٹنے کہ لیے ہی کیوں نا۔۔۔تو ہم جیتی ہوئی جنگ بھی ہار سکتے ہیں۔۔۔۔
تو بتائیے کیا ہم اس جگہ ہیں۔۔۔۔۔چھتوں پر چڑھ کر نعرے لگانے والے کل تک ا نہی چھتوں پر بسنت کا تہوار یوں مناتے تھے کہ بھارتی رہنما اسے ہندو دھرم کی مقبولیت گردانتے تھے۔۔۔۔اور بسنت کے اس تہوار میں اور کیا کیا ہوتا تھا آپ کو مجھ سے بہتر اندازاہ ہوگا۔۔۔۔تو پھر اس سطحی جذباتیت کا مظاہرہ مجھے تو بہت تکلیف دیتا ہے۔۔۔۔۔
باقی وقت ہم انفرادی سوچ کا شکار رہتے ہیں ۔۔۔۔میری نماز صرف میرے لیے ہے۔۔۔۔
یاد رکھیے اور مت بھولیے کہ اسلام اجتماع کا دین ہے۔۔۔اس کی تمام عبادات کی روح اجتماعیت ہے۔۔۔۔۔نماز قائم کرنی ہے نہ کہ صرف ادا ۔۔۔۔
آج بھارت ہمیں للکارتا ہے تو ہمیں جہاد بھی یاد آنے لگا۔۔۔۔
اخٌاقیات کا درس دینے والی میں بھلا کوں ہوتی ہوں۔۔۔میں تو خود اس سوئے ہوئے معاشرہ کا ہی ایک حصہ ہو ں۔۔۔جس کی نیند کو من موہن نے چند لمحؤں کہ لیےخراب کردیا اور یہ قوم نیند میں ہی بڑبڑآنے لگی ہوئی ہے۔۔۔۔۔
بھارت اپنی دھمکیاں واپس لے لیتا ہے تو بس پھر کیا ہم چھتوں سے نیچے اتر آئیںگے۔۔۔۔۔۔
محضجذباتی ہونے کی بجائے ہمیںپریکٹیکل سوچ رکھنی ہو گی۔۔۔۔۔یہ وقت دوبارہ بھی آئے گا آج اگر ٹل بھی گیااور قوموں پر یہ وقت بار بار آتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہمیں اندازہ ہونا چاہیے کہ اس وقت ہم کہاں کھڑے ہوئے ہیں۔۔۔۔۔نعرے لگانے کہ ساتھ ہی ساتھ ہمیںجنگ جیتنے کہ بہانے(اسباب( بھی کرنے ہیں۔۔۔۔۔
رائے کا اظہار میر احق ہے اختلاف کا حق آپ کو ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔