جنگ سے میرا چولہا بجھ جائے گا

طالوت

محفلین
معذرت چاہتا ہوں ، یہ نقصان تجارتی ہے ۔۔ جنگ پر خرچ ہونے والی رقم نہیں ۔۔ اور یقیننا وہ رقم بھی انھی کی زیادہ لگے گی۔۔یاد رہے 65 میں 600 سے زائد ٹینکوں کی رجمنٹ لے کر آئے تھے کھیم کرن یا شاید چونڈہ پر ۔۔ جو کہ جنگ عظیم کے بعد ٹینکوں کی سب سے بڑی لڑائی تھی ۔۔ لاہور میں ناشتہ نہ کرسکنے کی خفت جو مٹانی تھی ۔۔
وسلام
وسلام
 
تحریر اپنے پیغام کے اعتبار سے مکمل ، واضح اور تعصب سے پاک ہے ۔۔
خون بہانے کے لیے بڑی سخت اور مضبوط وجہ درکار ہوتی ہے (قران حاضر ہے کہ جنگ کس کس صورت میں جائز ہے) ، اور اگر کوئی ہم پر جارحیت کا مرتکب ہوتا ہے تو اس کے نتیجے میں بہنے والے خون کا افسوس نہیں ہونا چاہیے کہ اللہ کا حکم ہے کہ اس کے قانون پر عمل کرتے ہوئے تمھیں غیر ضروری ہمدردی کا مظاہرہ ہرگز نہیں کرنا، ایک طرف باطل کا خون بہے گا جو ضروری ہے اور دوسری جانب حق کا جو اعزاز ہے ۔۔ بس حق و باطل کا فیصلہ کر لیجیے ۔۔ اور اگر دو سو افراد کے قتل پر سولہ کروڑ لوگوں پر جنگ مسلط کرنا "حق بات " ہے تو ہمیں اپنی جنگی جنون پر شرمندہ ہونے کی چنداں ضرورت نہیں ۔۔ کون کتنا بہادر و جری ہے یہ تو وقت ہی فیصلہ کرے گا ، تاہم سازش اور بہادری میں فرق لازم ہے ۔۔ اور اسی یا نوے ہزار فوجیوں کو جو اچھالا جاتا ہے اسے اسی ضمن میں دیکھنے کی ضرورت ہے ۔۔ کیونکہ ہم ان نوے ہزار کو تو روتے ہیں مگر جب کوئی مر جاؤ یا مار دو کی بات کرتا ہے تو اس وقت ہمیں ان کے انسان ہونے پر شبہ ہونے لگتا ہے۔۔
(غیر مسلح افراد چاہے وہ کسی بھی عمر یا جنس سے تعلق رکھتے ہوں ان کا قتل کسی بھی طور پر جائز نہیں ہو سکتا ، مگر موجودہ دور میں ان کا اس سارے سلسلے میں محفوظ رہنا محال ہے ، لیکن اس کی وجہ سے آپ باطل پر نہ تو راضی ہو سکتے ہیں اور نہ حق کو چھوڑ سکتے ہیں۔۔)
وسلام
اسی لیے تو میں کہ رہی ہوں کہ دور جدید کی جنگیں میدان جنگ نہیں مانگتی ۔۔۔خؤد کو اس مقم تک لے جایا جاے کہ ہمیں نا حق خون بہانے کی ضرورت ہی نا پڑ؁ ہماری آنکھ کے اشارے پر ہی دنیا سر تسلیم خًم کرے۔۔۔۔۔
 
معذرت چاہتا ہوں ، یہ نقصان تجارتی ہے ۔۔ جنگ پر خرچ ہونے والی رقم نہیں ۔۔ اور یقیننا وہ رقم بھی انھی کی زیادہ لگے گی۔۔یاد رہے 65 میں 600 سے زائد ٹینکوں کی رجمنٹ لے کر آئے تھے کھیم کرن یا شاید چونڈہ پر ۔۔ جو کہ جنگ عظیم کے بعد ٹینکوں کی سب سے بڑی لڑائی تھی ۔۔ لاہور میں ناشتہ نہ کرسکنے کی خفت جو مٹانی تھی ۔۔
وسلام
وسلام
اور ہماری تجارت کے پلے تو ویسے ہی کچھ نہیں۔۔۔۔۔۔ البتہ دفاع پر سنا ہے کافی خرچ ہو تا ہے:grin:
 

طالوت

محفلین
بحث برائے بحث سے کیا حاصل ؟
کسی نے یہ تو نہیں کہا کہ صرف یہی حکم پورا کرو باقی چھوڑ دو ۔۔ اگر باقی حکم پورے نہیں کر رہے تو اس کا کیا مطلب کہ جو پورا ہو رہا ہے اس میں کیڑے نکالے جائیں ؟ اور قتال جہاد کی افضل ترین صورت ہے ۔۔ یہ حکم اجتماعی طور پر پورا کرنا ہے جبکہ باقی انفرادی طور پر کرنے ہیں جس کا اثر مجموعی طور پر پڑتا ہے ۔۔ میرا نہیں خیال کہ آپ میری بات نہیں سمجھ پا رہیں ، اپنی ذات کے اندر میں اور بھی بہت سے احکام کا پابند ہوں مگر دوسروں کا ذمہ دار ہرگز نہیں ہوں ۔ماسوائے اس کے کہ اس کا احساس دلاؤں ۔۔ مگر اصل بات یہ ہے کہ ہمارے پاس اس وقت یہ احساس دلانے کا موقع نہیں ۔۔ کوئی تلوار لے کر آپ کا دروازہ کھٹکھٹا رہا ہو اور آپ اخلاقیات کا درس دینے میں مشغول ہوں ؟ میں باز آیا ایسی "نیکی" سے ۔۔
وسلام
 
بحث برائے بحث سے کیا حاصل ؟
کسی نے یہ تو نہیں کہا کہ صرف یہی حکم پورا کرو باقی چھوڑ دو ۔۔ اگر باقی حکم پورے نہیں کر رہے تو اس کا کیا مطلب کہ جو پورا ہو رہا ہے اس میں کیڑے نکالے جائیں ؟ اور قتال جہاد کی افضل ترین صورت ہے ۔۔ یہ حکم اجتماعی طور پر پورا کرنا ہے جبکہ باقی انفرادی طور پر کرنے ہیں جس کا اثر مجموعی طور پر پڑتا ہے ۔۔ میرا نہیں خیال کہ آپ میری بات نہیں سمجھ پا رہیں ، اپنی ذات کے اندر میں اور بھی بہت سے احکام کا پابند ہوں مگر دوسروں کا ذمہ دار ہرگز نہیں ہوں ۔ماسوائے اس کے کہ اس کا احساس دلاؤں ۔۔ مگر اصل بات یہ ہے کہ ہمارے پاس اس وقت یہ احساس دلانے کا موقع نہیں ۔۔ کوئی تلوار لے کر آپ کا دروازہ کھٹکھٹا رہا ہو اور آپ اخلاقیات کا درس دینے میں مشغول ہوں ؟ میں باز آیا ایسی "نیکی" سے ۔۔
وسلام
میں آپ سے بھلا بحث‌ کب کر رہی تھی:grin:
اور میں‌نے یہ بھی نہیں کہا کہ آپ دوسروں کہ ذمہ دار ہیں ایسا تو میں‌نے کہا ہی نہیں:confused:
آپ تو بلاوجہ ناراض ہو رہے ہیں:(
 

طالوت

محفلین
یہاں "میں" سے مراد ہر ایک پاکستانی ہے ، اور ہر شخص کسی نہ کسی برائی اور نیکی کے ساتھ زندگی گزار رہا ہوتا ہے ۔۔ "میں" اور "میں" کے بعد والے جملوں کو مسلسل بیان کی صورت لیں ۔۔
وسلام
 
اس دھاگے پر یہ آخری پوسٹ کر رہی ہوں ۔۔۔۔۔۔میرا مقصد کسی کی مخالفت یا بحث‌ ہر گز ہر گز نہیں۔۔۔۔۔
اس بات پر تو کوئی دو رائے ہے ہی نہیں کہ ملکی دفاع کہ لیے جاں بھی قرباں کر دینی چاہیے۔۔۔۔۔آپ اگر ایک بچہ کو بھی مارتے ہیں تو وہ بھی اپنا دفاع کرتا ہے۔۔۔یہ تو انسانی جبلت یا فطرت ہے اس سے بھلا کوں انکار کر رہا ہے۔۔۔۔۔اور کوئی کر بھی نہیں سکتا۔۔۔۔مگر موجودہ تصویر کو اگر آپ ایک بڑے کینوس میں دیکھیں تو آپ کو وہ دھبے نظر آسکے گے جن کی طرف میں اشارہ کررہی ہوں۔۔۔اور آپ کو اندازہ ہو سکے گا کہ یہ دھبے موجودہ تصویر کا ہی حصہ ہیں‌نہ کہ ایک الگ بات۔۔۔۔۔۔یاد رکھیے اور مت بھولیے کہ اگر ہمیں ایک جگہ کھڑے ہونے کا حکم ملتا ہے اور ہم وہاں سے ہٹ جاتے ہیں‌۔۔بھلے ہی مال غنیمت سمیٹنے کہ لیے ہی کیوں ‌نا۔۔۔تو ہم جیتی ہوئی جنگ بھی ہار سکتے ہیں۔۔۔۔
تو بتائیے کیا ہم اس جگہ ہیں۔۔۔۔۔چھتوں پر چڑھ کر نعرے لگانے والے کل تک ا نہی چھتوں پر بسنت کا تہوار یوں مناتے تھے کہ بھارتی رہنما اسے ہندو دھرم کی مقبولیت گردانتے تھے۔۔۔۔اور بسنت کے اس تہوار میں اور کیا کیا ہوتا تھا آپ کو مجھ سے بہتر اندازاہ ہوگا۔۔۔۔تو پھر اس سطحی جذباتیت کا مظاہرہ مجھے تو بہت تکلیف دیتا ہے۔۔۔۔۔
باقی وقت ہم انفرادی سوچ کا شکار رہتے ہیں ۔۔۔۔میری نماز صرف میرے لیے ہے۔۔۔۔یاد رکھیے اور مت بھولیے کہ اسلام اجتماع کا دین ہے۔۔۔اس کی تمام عبادات کی روح‌ اجتماعیت ہے۔۔۔۔۔نماز قائم کرنی ہے نہ کہ صرف ادا ۔۔۔۔
آج بھارت ہمیں للکارتا ہے تو ہمیں‌ جہاد بھی یاد آنے لگا۔۔۔۔
اخٌاقیات کا درس دینے والی میں بھلا کوں ہوتی ہوں‌۔۔۔میں تو خود اس سوئے ہوئے معاشرہ کا ہی ایک حصہ ہو ں‌۔۔۔جس کی نیند کو من موہن نے چند لمحؤں کہ لیےخراب کردیا اور یہ قوم نیند میں ہی بڑبڑآنے لگی ہوئی ہے۔۔۔۔۔
بھارت اپنی دھمکیاں واپس لے لیتا ہے تو بس پھر کیا ہم چھتوں سے نیچے اتر آئیں‌گے۔۔۔۔۔۔
محض‌جذباتی ہونے کی بجائے ہمیں‌پریکٹیکل سوچ رکھنی ہو گی۔۔۔۔۔یہ وقت دوبارہ بھی آئے گا آج اگر ٹل بھی گیااور قوموں پر یہ وقت بار بار آتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہمیں اندازہ ہونا چاہیے کہ اس وقت ہم کہاں کھڑے ہوئے ہیں۔۔۔۔۔نعرے لگانے کہ ساتھ ہی ساتھ ہمیں‌جنگ جیتنے کہ بہانے(اسباب( بھی کرنے ہیں۔۔۔۔۔
رائے کا اظہار میر احق ہے اختلاف کا حق آپ کو ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔:)
 

محمد نعمان

محفلین
ٹھیک ہے یہ اگر آپ کی اس دھاگے پر آخری پیغام ہے تو اس کو طوالت سینا نہیں چاہوں گا۔ بہرحال اتنا کہوں گا کہ آپ کی سوچ کی سمت بالکل درست ہے۔ ماشا االلہ
 

محمد نعمان

محفلین
جی طالوت مگر اس کے ساتھ ہم میں یہ صفت بھی ہونی چاہیئے کہ ہماری بحث وہ بحث نہ بن جائے جو سرسید احمد صاحب نے اپنے ایک مضمون کتے میں لکھی تھی۔۔۔۔۔
بلکہ قطع نظر اس کے کہ ہم اپنی بحث کو طوالت دیں یا اپنے نظریے کو پھیلائیں اور ہر جگہ اپنی بات کا بے دھڑنگا پرچار کرتے نظر آئیں ہمیں بردباری اور تہذیب کو مدنظر رکھنا چاہیئے۔
 

طالوت

محفلین
نظریے کو پھیلانا اور پیش کرنا دونوں میں بڑا باریک سا فرق ہوتا ہے ۔۔ بردباری و تہذیب کا تناسب ہر شخص میں موضوع کے اعتبار سے مختلف ہوتا ہے۔۔ اور اسے سمجھنے کا تناسب بھی مختلف ۔۔
وسلام
 
ٹھیک ہے یہ اگر آپ کی اس دھاگے پر آخری پیغام ہے تو اس کو طوالت سینا نہیں چاہوں گا۔ بہرحال اتنا کہوں گا کہ آپ کی سوچ کی سمت بالکل درست ہے۔ ماشا االلہ
اگر کوئی اختلافی نقطہ تو آپ لوگ شئیر کر سکتے ہیں۔۔۔اختلاف سے ہی تو سوچ کے نئے زاویے سامنے آتے ہیں۔۔۔۔
اس دھاگے پر یہ آخری پوسٹ کر رہی ہوں
یہ تو میں‌نے بھائی لوگوں کہ غصے:beating: کہ ڈرکی وجہ سے لکھ دیا تھا:blush:
:laugh::laugh::laugh::laugh::laugh:
 

طالوت

محفلین
اگر کوئی اختلافی نقطہ تو آپ لوگ شئیر کر سکتے ہیں۔۔۔اختلاف سے ہی تو سوچ کے نئے زاویے سامنے آتے ہیں۔۔۔۔
اس دھاگے پر یہ آخری پوسٹ کر رہی ہوں
یہ تو میں‌نے بھائی لوگوں کہ غصے:beating: کہ ڈرکی وجہ سے لکھ دیا تھا:blush:
:laugh::laugh::laugh::laugh::laugh:
بھائی لوگوں کا ڈر بھی اور ہاسے بھی:rolleyes: ویسے یہ کس قسم کے بھائی لوگوں کا ذکر ہے ؟ داؤد بھائی یا حجازی بھائی ؟
وسلام
 

ظفری

لائبریرین
میرا تعلق کسی گروہ ،کسی فرقے سے نہیں ،میرا تعلق تو بس انسانیت سے ہے۔میں کسی ملک کا باسی یا کسی ملک کا محافظ بھی نہیں‌میں تو بس ایک انسان ہوں‌ایک عام سا انسان میری جان کے ساتھ چھ جانیں اور بھی وابستہ ہیں۔۔۔میری دن بھر کی مزدوری سے ایک وقت کا چولہا بمشکل جلتا ہے ۔۔۔۔۔
اب جو جنگ کے بادل منڈ لا رہے ہیں یہ بھلا کس حق اورکس باطل کی جنگ ہے ۔۔۔میری سمجھ سے یہ بات باہر ہے میں جاہل ہوں شاید اس لیے۔۔۔۔مجھے تو بس یہ معلوم ہے کہ اس جنگ سے میرا چولہا بجھ جائے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے نہیں پتہ کہ اقتدار کا نشہ کیسا ہوتا ہے ۔۔۔مجھے کیا پتہ جیت کی خوشی کسے کہتے ہیں میرے لیے تو وہ دن مسرور کن ہوتا ہے جب مجھے مزدوری مل جاتی ہے۔۔۔۔میرے لیے تو وہ رات خوشی کی ہوتی ہے جب میرے ساتھ وابستہ جانیں ‌پیٹ‌ بھر کر سوتی ہیں۔۔۔۔۔مجھے نہیں معلوم جنگ فتح کے لیے لڑی جاتی ہے۔۔۔مجھے تو بس یہ معلوم ہے کہ اس جنگ سے میرا چولہا بجھ جائے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں‌خود میں‌دشمن کے خلاف جوش اور نفرت بھی محسوس نہیں‌کر پاتا کہ انسانوں کی قائم کی ہوئی سرحدوں کے اس پار بھی انسان ہی بستے ہیں۔۔۔میری ہی طرح کے انسان ۔۔۔بس عام سے انسان۔۔۔۔۔میری ہی طرح کسی کا مان، کسی کے لیے شفقت اور کسی کا سہارا۔۔۔بھلا ان کو زخموں میں چور دیکھ کر ، ان مجبوروں کو اور مجبور دیکھ کر میرا ایمان تازہ اور میرا حوصلہ کیسے بلند ہو سکتا ہے۔۔۔۔۔۔اس جنگ سے تو انسانیت کا حوصلہ مر جائے گا ۔۔۔۔اس جنگ سے تو میرا چولہا بجھ جائے گا۔۔۔۔

سارہ ۔۔ آپ نے بہت خوب اور بہت بامقصد لکھا ہے ۔ واقعی جنگ کوئی بچوں کا کھیل نہیں ہے کہ ایک دو پٹخاے چلائے اور ایک دو پھلجھڑیاں جلائیں اور جنگ ہوگئی ۔ جو جنگ و جدل کی باتیں کرتے ہیں دراصل انہوں نے اپنی آنکھوں سے جنگ کے اثرات نہیں دیکھے ہیں ۔ ورنہ وہ غیرت و حمیت کی بات کرنے سے پہلے اپنے مقام کو بھی دیکھتے ۔ اور اس زخم کو بھی دیکھتے جو 71 میں ناسور بن کر اب تک قوم کے ذہنوں سے چمٹا ہوا ہے ۔ 65 میں پہلے ہم نے اپنے مداخلت کار بھارت میں داخل کیئے اور 71 میں اپنے ہی لوگوں پر فوج کشی کی ۔ اب بھارت کا واویلہ مچا کر کسی نئے سانحے کو جنم دینے کے لیئے ملکی حمیت اور غیرت کی بات کی جا رہی ہے ۔ اگر اس دفعہ جنگ ہوئی تو 71 کی طرح سب کی دُمیں ٹانگوں میں چلیں جائیں گی ، سب نعرے حلق میں پھنسے رہ جائیں گے ۔ جس طرح پہلے کسی کی سمجھ میں نہیں آیا اسی طرح آج بھی سمجھ نہیں آئے گا کہ کیا ہوا تھا ۔ فوج کی اخلاقی حالات ملک میں رہنے والوں سے بہتر کون جانتا ہے ۔ جتنے منظم قحبہ خانے ، شراب خانے ، فوجی چھاؤنی میں ملتے ہیں شاید ہی کسی شہری علاقوں میں ہوں ۔ کونسے جذبے اور کس جوش و ولوے کی بات کی جاتی ہے ۔ ملک کے اندر صرف قومیت اور لسان پر ایک دوسرے کی قتل ہو رہے ہیں ۔ اپنے کردار کا موازانہ اور اپنے مرض کی تشخیص نہیں ہو رہی ہے ۔ اور ہم دوسروں کے امراض ٹھیک کرنے کا ڈھونگ رچا رہے ہیں ۔ صرف یہ کہنا کہ حملہ ہوگا تو سب قوم متحد ہو کر دشمن کا مقابلہ کرے گی ۔ یہ کونسی ہی انہونی بات ہے کہ ہرنوں پر بھی شیر حملہ کرتا ہے تو ہرن بھی کمزور ہونے کے باوجود بھی اپنی بقا کے لیئے شیر کے سامنے کھڑے ہوجاتے ہیں ۔ پہلے اپنے داخلی مسائل ختم کریں ، اپنا سیاسی قد بڑھائیں ، اپنی اکنامی کو بہتر کریں کہ دنیا کو آپ کے وجود کا احساس ہو ورنہ آپ پھر آپ جو کرتے رہو اس سے صرف خودکشی کا ہی راستہ سامنے آتا ہے ۔ مگر لوگ اس کو بھی صرف اس وجہ سے قبول کر لیں گے کہ غیرت و ناموس کی بات ہوجائے گی اور یہ مذہبی فلسفہ پسِ پشت چلا جائے گا کہ خود کشی حرام ہے ۔

جنگ کسی قوم پر بھی مسلط کی جائے وہ اپنے دفاع میں ضرور لڑتی ہے چاہے وہ ایک مضبوط قوم ہو یا کوئی چھوٹی سی بستی۔ وہ اپنے دفاع پرکسی قربانی دینے سے دریغ نہیں کرتی ۔ اگر ایسا ہوا تو ہم بھی لڑیں گے یہ تو بلکل انسان کی فطرت کا مطابق ہے ۔ اسی طرح اگر انڈیا پر کوئی حملہ کرے تو وہ کیا اپنا دفاع نہیں کرے گا یا ہم شترمرغ کی طرح ریت میں گردن دیکر یہی کہیں گے کہ ارے ۔۔۔ انڈیا کے پاس ہمارے جیسا جذبہ کہاں ۔ خود فریبی کی بھی ایک حد ہوتی ہے ۔۔۔ خیر مگر جنگ ابھی کہاں ہے ۔ دور دور تک جنگ کے آثار نہیں ۔ صرف میڈیا اور سیاسی لیڈران ، بلی چوہے کا کھیل کھیل رہے ہیں ۔ پوری دنیا اقتصادی بحران سے گذر رہی ہے ۔ کوئی بھی جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔ نہ انڈیا نہ پاکستان ۔ اس فضول سے بحث میں وقت ضائع کرنے سے اچھا ہے کہ کوئی ایسا موضوع شروع کیا جائے جس میں پاکستان کی ترقی و تعمیر کے ساتھ سیاسی عدم و استحکام ، اقتصادی منصوبہ بندی ، داخلی انتشار کا کوئی حل موجود ہو ۔
 

محمد نعمان

محفلین
اول بات تو یہ کہ اختلاف آپ کا یا ہمارا نہیں بلکہ آپ کے نظریے کا اور ہمارے نظریے کا ہے۔۔۔۔۔۔
بلکہ یہ کہنا درست ہو گا کہ آپ کی بات سے ہمیں اور ہماری بات سے آپکو اختلاف نہیں بلکہ ان باتوں کی ترتیب اور ان کے آپس کے ملاپ پر ہمیں تھوڑا بہت اختلاف ہے۔۔۔۔اور وہ بھی بہت معمولی سطح کا۔
جہاں تک ڈر کی بات ہے تو یہ ڈر ہماری طرف سے نہیں بلکہ یہ ڈر آپکے اندر موجود آپکی اپنی ہی رائے یا بات یا نظریے پر آپکی بے اعتمادی ہے یا پھر آپ اخلاف برداشت ہی نہیں کر سکتیں اس لیے ڈر کے بھاگ گئیں۔۔۔۔۔
 
Top