طالوت
محفلین
اس فضول بحث میں بڑا "معمولی" سا حصہ ہے آپ کا ۔۔ ہندوستانی میڈیاکو تو ہم خوامخواہ میں بدنام کرتے ہیں کہ ہمارے خلاف پراپگینڈا کرتا ہے ، ہم خود جو ہیں "ٹیکنیکل غلطیوں" کی نشاندہی کے لیے ۔۔ ویسے میں نے آج تک ہرنوں کی کوئی ایسی نسل نہیں دیکھی جس کر گروہ پر شیر حملہ کرے اور وہ تتر بتر ہونے کی بجائے جم کر کھڑے ہو جائیں ۔۔ اور جناب دم کو ٹانگوں میں دبانے کے لیے دم کا ہونا بھی ضروری ہے ۔۔سارہ ۔۔ آپ نے بہت خوب اور بہت بامقصد لکھا ہے ۔ واقعی جنگ کوئی بچوں کا کھیل نہیں ہے کہ ایک دو پٹخاے چلائے اور ایک دو پھلجھڑیاں جلائیں اور جنگ ہوگئی ۔ جو جنگ و جدل کی باتیں کرتے ہیں دراصل انہوں نے اپنی آنکھوں سے جنگ کے اثرات نہیں دیکھے ہیں ۔ ورنہ وہ غیرت و حمیت کی بات کرنے سے پہلے اپنے مقام کو بھی دیکھتے ۔ اور اس زخم کو بھی دیکھتے جو 71 میں ناسور بن کر اب تک قوم کے ذہنوں سے چمٹا ہوا ہے ۔ 65 میں پہلے ہم نے اپنے مداخلت کار بھارت میں داخل کیئے اور 71 میں اپنے ہی لوگوں پر فوج کشی کی ۔ اب بھارت کا واویلہ مچا کر کسی نئے سانحے کو جنم دینے کے لیئے ملکی حمیت اور غیرت کی بات کی جا رہی ہے ۔ اگر اس دفعہ جنگ ہوئی تو 71 کی طرح سب کی دُمیں ٹانگوں میں چلیں جائیں گی ، سب نعرے حلق میں پھنسے رہ جائیں گے ۔ جس طرح پہلے کسی کی سمجھ میں نہیں آیا اسی طرح آج بھی سمجھ نہیں آئے گا کہ کیا ہوا تھا ۔ فوج کی اخلاقی حالات ملک میں رہنے والوں سے بہتر کون جانتا ہے ۔ جتنے منظم قحبہ خانے ، شراب خانے ، فوجی چھاؤنی میں ملتے ہیں شاید ہی کسی شہری علاقوں میں ہوں ۔ کونسے جذبے اور کس جوش و ولوے کی بات کی جاتی ہے ۔ ملک کے اندر صرف قومیت اور لسان پر ایک دوسرے کی قتل ہو رہے ہیں ۔ اپنے کردار کا موازانہ اور اپنے مرض کی تشخیص نہیں ہو رہی ہے ۔ اور ہم دوسروں کے امراض ٹھیک کرنے کا ڈھونگ رچا رہے ہیں ۔ صرف یہ کہنا کہ حملہ ہوگا تو سب قوم متحد ہو کر دشمن کا مقابلہ کرے گی ۔ یہ کونسی ہی انہونی بات ہے کہ ہرنوں پر بھی شیر حملہ کرتا ہے تو ہرن بھی کمزور ہونے کے باوجود بھی اپنی بقا کے لیئے شیر کے سامنے کھڑے ہوجاتے ہیں ۔ پہلے اپنے داخلی مسائل ختم کریں ، اپنا سیاسی قد بڑھائیں ، اپنی اکنامی کو بہتر کریں کہ دنیا کو آپ کے وجود کا احساس ہو ورنہ آپ پھر آپ جو کرتے رہو اس سے صرف خودکشی کا ہی راستہ سامنے آتا ہے ۔ مگر لوگ اس کو بھی صرف اس وجہ سے قبول کر لیں گے کہ غیرت و ناموس کی بات ہوجائے گی اور یہ مذہبی فلسفہ پسِ پشت چلا جائے گا کہ خود کشی حرام ہے ۔
جنگ کسی قوم پر بھی مسلط کی جائے وہ اپنے دفاع میں ضرور لڑتی ہے چاہے وہ ایک مضبوط قوم ہو یا کوئی چھوٹی سی بستی۔ وہ اپنے دفاع پرکسی قربانی دینے سے دریغ نہیں کرتی ۔ اگر ایسا ہوا تو ہم بھی لڑیں گے یہ تو بلکل انسان کی فطرت کا مطابق ہے ۔ اسی طرح اگر انڈیا پر کوئی حملہ کرے تو وہ کیا اپنا دفاع نہیں کرے گا یا ہم شترمرغ کی طرح ریت میں گردن دیکر یہی کہیں گے کہ ارے ۔۔۔ انڈیا کے پاس ہمارے جیسا جذبہ کہاں ۔ خود فریبی کی بھی ایک حد ہوتی ہے ۔۔۔ خیر مگر جنگ ابھی کہاں ہے ۔ دور دور تک جنگ کے آثار نہیں ۔ صرف میڈیا اور سیاسی لیڈران ، بلی چوہے کا کھیل کھیل رہے ہیں ۔ پوری دنیا اقتصادی بحران سے گذر رہی ہے ۔ کوئی بھی جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔ نہ انڈیا نہ پاکستان ۔ اس فضول سے بحث میں وقت ضائع کرنے سے اچھا ہے کہ کوئی ایسا موضوع شروع کیا جائے جس میں پاکستان کی ترقی و تعمیر کے ساتھ سیاسی عدم و استحکام ، اقتصادی منصوبہ بندی ، داخلی انتشار کا کوئی حل موجود ہو ۔
(جذبات سے کام نہیں لیا گیا)
وسلام
وسلام