کتاب المرضیٰ حدیث نمبر:5666
حدثنا يحيى بن يحيى أبو زكرياء ، أخبرنا سليمان بن بلال ، عن يحيى بن سعيد ، قال سمعت القاسم بن محمد ، قال قالت عائشة وارأساه. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ذاك لو كان وأنا حى ، فأستغفر لك وأدعو لك . فقالت عائشة واثكلياه ، والله إني لأظنك تحب موتي ، ولو كان ذاك لظللت آخر يومك معرسا ببعض أزواجك. فقال النبي صلى الله عليه وسلم بل أنا وارأساه لقد هممت أو أردت أن أرسل إلى أبي بكر وابنه ، وأعهد أن يقول القائلون أو يتمنى المتمنون ، ثم قلت يأبى الله ويدفع المؤمنون ، أو يدفع الله ويأبى المؤمنون .
ہم سے یحییٰ بن یحییٰ ابو زکریا نے بیان کیا ، کہا ہم کو سلیمان بن بلال نے خبر دی ، ان سے یحییٰ بن سعید نے ، کہ میں نے قاسم بن محمد سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ ( سر کے شدید درد کی وجہ سے ) عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا ہائے رے سر ! اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر ایسا میری زندگی میں ہو گیا ( یعنی تمہارا انتقال ہو گیا ) تو میں تمہارے لیے استغفار اور دعا کروں گا ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا افسوس ، اللہ کی قسم ! میرا خیال ہے کہ آپ میرا مرجانا ہی پسند کرتے ہیں اور اگر ایسا ہو گیا تو آپ تو اسی دن رات اپنی کسی بیوی کے یہاں گزاریں گے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلکہ میں خود درد سر میں مبتلاہوں ۔ میرا ارادہ ہوتا تھا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ اور ان کے بیٹے کو بلا بھیجوں اور انہیں ( خلافت کی ) وصیت کر دوں ۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ میرے بعد کہنے والے کچھ اور کہیں ( کہ خلافت ہمارا حق ہے ) یا آرزو کرنے والے کسی اور بات کی آرزو کریں ( کہ ہم خلیفہ ہو جائیں ) پھر میں نے اپنے جی میں کہا ( اس کی ضرورت ہی کیا ہے ) خود اللہ تعالیٰ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سوا اورکسی کو خلیفہ نہ ہونے دے گا نہ مسلمان اور کسی کی خلافت ہی قبول کریں گے
یہ حدیث ایسے نہیں ہیں۔
نیچے دوسری پوسٹ میں صحیح حدیث کا ترجمہ پڑھے پھربتائیں۔
مسئلہ یہ ہے ہر مسلک نے ہر حدیث کا اپنا ہی مطلب نکالا ہے۔ یہ ترجمہ
صائمہ شاہ کا خود کا کیا ہوا ہے۔ کدھر سے لیا ۔
کوئی مسئلک حدیث کا ایک جملہ بیان کرتا ہے۔
کوئی دو جملے
اور کوئی پوری حدیث ۔
اور تو اور ہر مکتبہ فکر کا عربی حدیث کو ترجمہ کے بعد مفہوم ہی بدل جاتا ہے۔
کدھر جائے۔
اس حدیث کا ترجمہ بریکٹ میں کر کر کے مجھے درد سر نہ ہو جائے ۔کیا ترجمہ ہے۔