سید عاصم علی شاہ
محفلین
حکومت علماء کا بورڈ بنائے اور یہ بورڈ جب تک کسی کتاب کی منظوری نہ دے‘اس وقت تک مذہب سے متعلقہ کوئی کتاب یا کسی کتاب کا کوئی حصہ شایع نہیں ہونا چاہیے‘ کتابوں کے آخر میں یہ سر ٹیفکیٹ بھی شایع ہونا چاہیے‘
‘ حکومت ٹیلی ویژن پر مذہبی پروگراموں کے لیے فوری طور پر ضابطہ اخلاق طے کرے‘ ٹیلی ویژن پر مذہبی گفتگو کرنے والے لوگ جب تک اس معیار پر پورا نہ اتریں انھیں اس وقت تک ٹیلی ویژن پر مذہبی گفتگو کی اجازت نہیں ہونی چاہیے‘ ہمارے معاشرے میں نعت‘ منقبت اور قوالی کے لیے کوئی ضابط اخلاق موجود نہیں۔
ہمارے نعت خوان‘ منقبت لکھنے والے اور قوال اکثر اوقات جذب و مستی میں عقیدت کی لکیر عبور کر جاتے ہیں‘ ملک میں نعتوں‘ منقبت اور قوالیوں کو پاس کرنے کا باقاعدہ نظام ہونا چاہیے اور جب تک حکومت سکہ بند علماء کی مدد سے پاس نہ کرے کسی نعت خواں اور کسی قوال کو کوئی نئی قوالی کہنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے‘(جاوید چوہدری)
میں اس بات سے متفق ہوں۔۔
‘ حکومت ٹیلی ویژن پر مذہبی پروگراموں کے لیے فوری طور پر ضابطہ اخلاق طے کرے‘ ٹیلی ویژن پر مذہبی گفتگو کرنے والے لوگ جب تک اس معیار پر پورا نہ اتریں انھیں اس وقت تک ٹیلی ویژن پر مذہبی گفتگو کی اجازت نہیں ہونی چاہیے‘ ہمارے معاشرے میں نعت‘ منقبت اور قوالی کے لیے کوئی ضابط اخلاق موجود نہیں۔
ہمارے نعت خوان‘ منقبت لکھنے والے اور قوال اکثر اوقات جذب و مستی میں عقیدت کی لکیر عبور کر جاتے ہیں‘ ملک میں نعتوں‘ منقبت اور قوالیوں کو پاس کرنے کا باقاعدہ نظام ہونا چاہیے اور جب تک حکومت سکہ بند علماء کی مدد سے پاس نہ کرے کسی نعت خواں اور کسی قوال کو کوئی نئی قوالی کہنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے‘(جاوید چوہدری)
میں اس بات سے متفق ہوں۔۔