جنات ایک حقیقت ہیں اور ان کا ذکر قرآن میں بھی ہے مگر ہم نے جو تصور جنوں کا بنا رکھا ہے اس سے دور کا بھی واسطہ نہیں
اللہ ہر جگہ موجود ہے ہر دل کا حال ایک ہی وقت میں جانتا ہے مگر شیطان کے پاس یہ خاصیت نہیں پھر وہ کیسے بیک وقت اتنے سارے انسانوں کو بھکاتا ہے اس کے لیے وہ برے جنات کا سہارا لیتا ہے جن کو قرآن میں شیاطین بھی کہا گیا ہے ، جنوں کے پاس یہ خاصیت ہے کہ وہ انسانوں کے دل میں جھانک سکتے ہیں
جنوں کے پاس صرف اتنی طاقت ہوتی ہے کہ وہ انسانوں کے دلوں میں وسوسے ڈالیں اور اس کے علاوہ کچہ نہیں ۔ اگر آپ کا ایمان مظبوط ہے تو آپ ایسے وسوسوں کو جھٹک دیتے ہیں
اپ اس بات پر یقین کریں گے کہ آپ کے گھر سے آنے والی آوازیں اس روشن دان کی ہیں جس میں سے رات کو تیز ہوا گزرتی ہے ، جبکہ پورا محلہ یہ کہتا ہے کہ آپ کے گھر میں آسیب کا ڈیڑہ ہے ۔ اب آپ پر ہے آپ کیا مانتے ہو
رہی بات جادو کی تو جن اور جادو دو الگ الگ چیزیں ہیں جادو کی ہم دو طریقہ سے تشریح کرسکتے ہیں ایک نظر کا دھوکہ اور دوسری ہیپنوٹائز
ایک چھوٹی سی مثال دیتا ہوں اپ کے پیٹ میں درد ہو اور میں آپ کو پیٹ درد کی اچھی سی دوا دوں مگر آپ کی طبعیت ٹھیک نہیں ہوگی جبکہ کوئی اچھا ڈاکٹر جو آپ کی نظر میں ہو وہ آپ کو سر درد کی دوا بحی لکھ دے مگر پھر بھی آپ کا پیٹ درد صحیح ہوجائے گا کیونکہ آپ کا اعتقاد اس ڈاکٹر پر ہے
شاید میں جو کہنا چاہتا ہوں آپ کو سمجھ نا آئے میرا کہنے کا مقصد ہے جنات تو ہیں مگر اُس شکل میں نہیں جیسا ہم سوچتے ہیں