تفسیر نے کہا:بوچھی نے کہا:تفسیر نے کہا:بوچھی نے کہا:استانی جی تو ہیں نہیں میں آپکی لگائے دیتی ھہوں ،
آپ تو ہمارے لائے ہوئے رشتوں کو دیکھکر ایسے بدک کے الٹے قدموں بھاگے ہیں جیسے سچ مچ آپکی کر ہی دیتے ۔
جب کوئی معصوم اور نہ تجربہ کار ہو( یعنی میں تفسیر) تو سب پر اعتماد اور یقین ہو جاتا ہے۔
تو کیا یہ حقیقت نہیں تھی؟ - آپ نے اس راز کو ظاہر کرکےمیرا ننھا منا سا دل توڑ دیا ۔ اب پتہ نہیں کتنا عرصہ لگےگا کہ بوچھی پر بھروسہ ہوسکے -
کوئی بات نہیں ، جب میں آپکے لیے اور رشتے لاؤں گی شادی دفتر میں تو ، ۔ آپکے ٹوٹے ہوئے دل خود بخود جڑ جائے گا نیہں تو ایلفی لگا کر گزارہ چلائیے۔
اب دیکھ لیں میری معصومیت کہ مجھ کویہ ہی نہیں پتہ کی ایلفی کیا ہوتی ہے؟ “استانی جیہ “ پتہ نہیں کیوں مجھ سے ناراض ہیں ورنہ وہ بتا دیتں کہ ایلفی کیا ہوتی یا ہوتا ہے۔
سنا ہے کہ آپ اٹلی جارہی ہیں ۔ مجھے لے چلئے ۔ مجھے تمام “ رومانس لینگویجز“ آتی ہیں۔
لو جی ساریاں تہاڈیاں حاضریاں نیں ، تہاڈے نال ای تے اس محفل دی بہار اے۔ کدی کدی آیا کرو۔افتخار راجہ نے کہا:لو جی فیر ہماری حاضری بھی لگا لو
شمشاد نے کہا:تفسیر بھائی ان کو یا تو باجو لکھیں یا بوچھی۔
آپ کو پتہ ہے پنجابی میں بوجو کس کو کہتے ہیں؟
قیصرانی نے کہا:واقعی تفسیر بھیا، نام درست ہو تو مزا آئے۔ البتہ ہر زبان میں ہر چیز کا مختلف مطلب ہوتا ہے
ایک مزے کی مثال۔ فٍننش میں ہیلو ہائے یعنی سلام دعا کے لیے موئی استعمال ہوتا ہے۔ اور جب کسی خاتون سے سلام دعا ہونے والی ہو تو میں اپنی بڑی مشکل سے اپنی ہنسی روک پاتا ہوں
قیصرانی
تفسیر نے کہا:شکریہ اُستانی جی -
آپ کے آنے کا تہہ دل سے شکریہ -
ایک اور سوال “ دل کی تہہ کرکے“ کیوں شکریہ ادا کیا جاتا ہے؟