و علیکم السلام و رحمۃ اللہ
بھائی آپ یہ والی تصویر دیکھیں۔
اس میں بائیں طرف "رسول اللہ" لکھا ہوا ہے، یہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر ہے۔
اس کے دائیں طرف ابوبکر صدیق لکھا ہوا ہے اور اس کے دائیں طرف عمر لکھا ہوا ہے، تو یہاں ان کی قبریں ہیں۔
پہلے کسی زمانے میں زائرین بالکل جالی کے ساتھ ہو کر گزرتے تھے اور مواجہ شریف، (ان تینوں قبروں کے سامنے جالی میں گول سوراخ ہیں، چونکہ وہ نیچے ہیں، اس لیے تصویر میں نظر نہیں آ رہے) سے اندر جھانک کر دیکھتے تھے۔ اندر کی طرف عموما ہر وقت اندھیرا ہی ہوتا ہے۔ اور چھت سے زمین تک ان قبروں پر پردہ پڑا رہتا ہے۔ جالی اور قبروں کے درمیان اور کوئی دیوار نہیں ہے۔ اور یہ حضرت بی بی عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کا حجرہ ہی ہے جس میں یہ قبریں ہیں۔ ہر نبی کے ساتھ یہی ہوا ہے کہ جہاں نبی نے وفات پائی، وہیں ان کی قبر بنائی گئی۔ چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات حضرت بی بی عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے حجرے میں ہوئی تھی اس لیے ان کی قبر بھی وہیں بنائی گئی۔
اب انتظامیہ نے جالی اور زائرین کے درمیان اتنا فاصلہ بڑھا دیا ہے کہ پورا بازو آگے بڑھا کر بھی جالی کو چُھو نہیں سکتے۔ مزید یہ کہ جالی اور زائرین کے درمیان انتظامیہ کے لوگ مسلسل کھڑے رہتے ہیں اور زائرین کو آگے بڑھاتے رہتے ہیں۔