یوسف سلطان
محفلین
الف
20
الف- آپ نہ طالب ہین کہیں دے،لوکاں نوں طالب کردے ھو ۔
چاون کھیپاں کردے سیپاں، قہر اللہ توں ناہیں ڈر دے ھو ۔
عشقَ مجازی تلکن بازی،پَیر اولے دھردے ھو ۔
اوہ شرمندے ہوسن باہو،اندر روز حشر دے ھو ۔
کہیں دے: کہیں کے 20
الف- آپ نہ طالب ہین کہیں دے،لوکاں نوں طالب کردے ھو ۔
چاون کھیپاں کردے سیپاں، قہر اللہ توں ناہیں ڈر دے ھو ۔
عشقَ مجازی تلکن بازی،پَیر اولے دھردے ھو ۔
اوہ شرمندے ہوسن باہو،اندر روز حشر دے ھو ۔
لوکاں۔ نوں: لوگوں ۔ کو
چاون: اٹھاتے ہیں
کھیپاں: معاوضہ مقرر کرنے کے عوض خدمات کا معاہدہ جیسا کہ دیہاتوں میں موچی ، لوہار، ترکھان اور حجام وغیرہ زمینداروں سے طے کرتے ہیں اور ہر فصل کی کٹائی پر وصول کرتے ہیں جیسے پنجاب میں "سیپی " کہتے ہیں ۔
سیپاں: مقرہ شدہ معاوضہ کےعوض خدمات انجام دیں جیسا کہ دیہاتوں میں موچی، لوہار،ترکھان اورحجام وغیرہ انجام دیتے ہیں۔
ناہیں۔ ڈردے: نہیں ۔ ڈرتے
تلکن بازی: پھسلنے والا کھیل
پَیر: پاؤں
اولے : ٹیڑھے ۔ غلط
دھردے: رکھتے ہیں
ہوسن: ہوں گے
ترجمہ:
مرشد کے لئے ضروری ہے کے پہلے وہ خود کسی کامل مرشد سے تلقین وارشاد حاصل کرے اور پھر تکمیل پر تلقین و ارشاد کی مسند سںبھالے۔ اس بیت میں اپ رحمتہ اللہ علیہ مرشدانِ ناقص کو تنبیہہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں یہ نہ خود طالب مولیٰ بن سکے ہیں اور نہ راہِ فقر پرچل سکے اور نہ ہی کسی کامل مرشد سے بیت ہوئے اور نہ ہی اس سے تلقین وارشاد کی اجازت حاصل ہے بلکہ بعض ناقص مرشد تو "پدرم سلطان بود" کی خود فریبی میں مبتلا ہوتے ہیں اور تلقین وارشاد کو اپنا ورثہ سمجھتے ہیں اور دیہاتی دکانداروں کی طرح دوسروں کو معاوضہ کے بدلے معرفت اور خلافت عطا کرنے کا ٹھیکہ اٹھائے ہوئے ہیں ان لوگوں سے تلقین و ارشاد لینا حرام ہے۔ یہ لوگ عشقِ مجازی کے پھسل جانے والے خوفناک کھیل میں مبتلا ہیں۔ آپ رحمتہ الله علیہ فرماتے ہیں قیامت کے دن یہ لوگ شرمندہ وخوار ہوں گے