پوسٹ نمبر ۶۴ کے آخر میں رانالکھتے ہیں
نزول سے تو مجھے انکار ہی نہیں۔ اور نزول اور حیات دو الگ الگ باتیں ہیں۔ نزول کی حدیثوں سے تو یہی ثابت ہوتا ہے کہ حضرت عیسی نازل ہوں گے۔ ان کا زندہ ہونا کہاں سے ثابت ہوگیا۔ چاہئے تو یہ تھا کہ آپ کوئی ایک ہی ایسی حدیث پیش کردیتے جس میں لکھا ہوتا کہ وہ زندہ آسمان پر موجود ہیں۔ لیکن ظاہر ہے کہ ایسی کوئی حدیث ہے ہی نہیں۔ آپ صرف نزول کی احادیث پیش کرکے یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ جیسے نزول اور حیات دونوں لازم و ملزوم ہیں۔
نیز پوسٹ نمبر ۸۲ میں نزول کی بحث میں فرماتے ہیں
بھائی احادیث میں اگرآسمان کا لفظ ہوتا تو پھر بھی بندہ آپ کی بات پر کچھ غور کرتا لیکن احادیث کے ذخیرے کو بھی پورا دیکھ جائیے وہاں ایک بھی حدیث ایسی نہیں ملے بھی جس میں آسمان کا ذکر ہو(وفات کی حدیثیں البتہ بہت ہیں لیکن میں ابھی صرف قرآن سے بات کررہا ہوں وفات کی احادیث بھی انشاء اللہ پیش کروں گا)۔ البتہ نزول کا لفظ ہے۔ کسی صحیح حدیث میں حضرت عیسی کے متعلق آسمان یا زندہ کا لفظ ہرگز نہیں پایا جاتا۔ لہذا خواہ مخواہ نزول کے ساتھ آسمان کا لفظ جوڑنا دھینگا مشتی ہے۔
اور پھر نزول کے حوالے سے مختلف حوالے دیتے ہیں لیکن زور اسی بات پر ہے کہ حضرت عیسیٰ کے بارے میں کسی حدیث میں نزول کے ساتھ آسمان کا لفظ نہیں آیا۔
احادیث ملاحظہ کیجئے
قال ان ابا ہریرہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیف انتم اذ نزل ابن مریم من السماء فیکم و امامکم منکم انھتی۔
ترجمہ " اس وقت تمہارا کیا عالم ہو گا جب عیسیٰ بن مریم آسمان سے تم میں نازل ہوں گے اور تمہارا امام تم میں سے ہو گا۔(الاسما واصفات از امام بیہقی ص ۴۲۴)
امام بیہقی کی اس حدیث میں آسمان کی صراحت موجود ہے نیز حضرت عیسیٰ کی صراحت کہ ساتھ جناب مہدی کے لیے امام کا لفظ الگ سے آیا ہے جس سے یہ بھی معلوم ہو گا کہ یہ دونوں الگ الگ شخصیات ہیں
نیز یاد رہے کہ امام بیہقی نے جہاں من السما کی صراحت کی ہے وہاں وہ اسے امام بخاری و مسلم کی روایت کی اسناد ذکر کر کہ فرماتے ہیں " و انما اردہ نزولہ من السماء بعد رفع الیہ " یعنی ان روایات میں آسمان پر رفع کے بعد آسمان سے نزول مراد ہے۔اور آنحضرت ، ابو ہریرہ ، ابو ہریرہ سے امام بخاری تک۔ ابوہریرہ سے امام مسلم تک ۔ حضرت ابو ہریرہ سے امام بیہقی تک تمام رواۃ کی رفع الی اسماٗ اور نزول من السما مراد تھی
۲۔و عن ابن عباس فی حدیث طویل قال قال رسول اللہ فعند ذلک ینزل اخی عیسیٰ بن مریم الی اسماء علی جبل افیق۔
ترجمہ: ابن عباس ایک طویل حدیث میں فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ پس اس وقت میرے بھائی عیسیٰ بن مریم آسمان سے نازل ہوں گے ( کنز العمال ج ۱۴ ص ۶۱۹ ۳۹۷۲۶)
اس حدیث کو مرزانے حماتہ البشریٰ ص ۱۴۸ ، خزائن ۷ ۳۱۴ پر نقل کیا ہے اور اس کو صحیح جانا ہے لیکن بد ترین خیانت کا رتکاب کرتے ہوئے من السماء کے الفاظ حذف کرئیے ہیں ۔
ایک اور حدیث ملاحظہ فرمائیے جس حضرت عیسیٰ کا آسمان پر زندہ ہونا لازم ہے۔
حضرت عبد اللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ نبی کریم نے فرمایا میں نے شب معراج میں ابراہیم ، موسیٰ اور عیسیٰ علیہم السلام سے ملاقات کی تو وہ قیامت کے بارے میں باتیں کرنے لگے ۔ پس انہوں نے اس معاملہ میں ابراہیم سے رجوع کیا ، حضرت ابراہیم نے فرمایا کہ مجھے اس کا کوئی علم نہیں پھر حضرت موسیٰ کی طرف رجوع کیا تو انھوں نے بھی فرمایا کہ مجھے اس کا کوئی علم نہیں پھر حضرت عیسیٰ کی طرف رجوع کیا تو انھوں نے فرمایا جہاں تک وقت قیامت کا معاملہ ہے تو اس کا علم سوائے اللہ کے کسی کو نہیں یہ بات تو اتنی ہی ہے البتہ جو عہد پروردگا ر نے مجھ سے کیا ہے اس میں یہ ہے کہ دجال نکلے گا اور میرے پاس دو باریک سی نرم تلواریں ہوں گی پس وہ مجھے دیکھتے ہی رانگ ( سیسیہ) کی طرح پگھلنے لگے گا پس اللہ ا س کو ہلاک کر دے گا ۔ یہاں تک کہ پتھر اور درخت بھی کہیں گے کہ اے مرد مسلم میرے نیچے کافر چھپا ہوا ہے آکر اسے قتل کردے چنا نچہ اللہ ان سب (کافروں) کو ہلاک کر دے گا۔"( مسند احمد ج۱ ص ۳۷۵ وا للفظ لہ۔ ابن ماجہ ص ۲۹۹ باب خروج الدجال و خروج عیسیٰ بن مریم علیہما السلام و خروج یاجوج ماجوج (اس میں ہے کہ میں دجال کو قتل کروں گا) ابن جریر جز ء ۱۷ ص ۹۱ آیت حتیٰ اذا فتحت الخ، مستدرک حاکم ج ۵ ص ۶۸۷ باب مذاکرۃ الانبیا فی امر الساعۃ( امام حاکم فرماتے ہیں کہ یہ روایت صحیحین کی شرط پر صحیح الاسناد ہے) فتح الباری ج ۱۳ ص ۷۹ ۔ در منثور ض ۴ ص ۳۳۶۔ منصف ابن ابی شیبہ ج ۸ ص ۶۶۱ حدیث نمبر ۷۱ کتاب الفتن باب ماذکر فی فتنہ الدجال)
اب ذرا اس حدیث کے نتائج پر ایک نظر ڈالیئے
۱۔ یہ واقعہ آسمانوں کا ہے اور تمام انبیا علیہم السلام کی موجودگی میں سیدنا عیسیٰ علیہ السلام قتل دجال کے لیے دوبارہ دنیا میں آنے کا ذکر کر رہے ہیں ۔ کسی نبی نے ان پر نکیر نہ کی گویا انبیاء علیہم السلام کا قرب قیامت نزول مسیح پر اجماع ثابت ہوا۔
۲۔اس واقعہ کو آنحضرت بیان فرما تے ہیں۔
۳۔ عیسیٰ علیہ السلام نزول کو وعدہ خداوندی فرماتے ہیں ۔
۴۔ عیسیٰ علیہ السلام کی دجال سے لڑائی کے وقت میں پتھر اور ورخت کلام کریں گئے۔
۵۔دجال کے ساتھی جو جنگ میں شریک ہوں گے ہلاک ہو جائیں گے۔
اب قادیانی جواب دیں
۱۔ انبیاء علیہم السلام کے اجماع کا مرزا قادیانی اور قادیانیت منکر ہیں یا نہیں؟
۲۔ جو شخص آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بیان کردہ واقعہ کو تسلیم نہ کرے وہ کون ہے۔
۳۔ جو شخص اللہ تعالیٰ کے وعدہ کا منکر ہو وہ کون ہے؟
۵۔مرزا کے زمانہ میں لڑائی ہوئی ؟
۶۔ پتھر اور درختوں نے کلام کیا
۷۔دجال کے ساتھی ہلاک ہوئے؟
یہاں میں ایک اور حوالہ دوں کہ رانا بڑے شد و مد سے حضرت عیسیٰ کے حیات فی السما ء کے منکر ہیں اور ادھر ان کے مرزا صاحب ایک اور نبی حضرت موسیٰ علیہ السلام کے حیات فی السماء کے بھی قائل ہیں
مرزا لکھتا ہے
"بلکہ حیات کلیم اللہ نص قرآن کریم سے ثابت ہے کیا تو نے قرآن کریم میں نہیں پڑھا قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا قول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شک نہ کریں ان کی ملاقات سے یہ آیت موسیٰ علیہ السلام کی ملاقات کے بارے میں نازل ہوئی ۔ یہ آیت صریح ہے موسیٰ علیہ السلام کی حیات پر ۔ اس لیے کہ رسو ل اللہ کی موسیٰ علیہ السلام سے (معراج میں ) ملاقات ہوئی اور مردے زندوں سے نہیں ملا کرتے ۔ ایسی آیات تو عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں نہیں بلکہ مختلف مقامات پر ان کی وفات کا ذکر ہے۔(حمامۃ البشریٰ ص ۵۵، خزائن ص ۲۲۱ ، ۲۲۲،ج ۷)
یعنی حضرت عیسیٰ کو تو تمام نصوص قرآن و حدیث کو ایک طرف رکھ کر زندہ نہیں مانا جارہا ، کیونکہ یہاں اپنا جو مطلب ہے اور یہ ہوائے نفس ہےکہ خود دعوہ مسیحیت کرنا ہے اور حضرت موسیٰ کی حیات فی السماء کے قائل ایک دم سے مرزا ہو گئے؟ چہ خوب۔ اور یہ جو مرزا نے لکھا ہے کہ زندہ مردوں سے ملاقات نہیں کیا کرتے تو جناب اگر ایک زندہ انسان کا وفات یافہ روحوں میں شامل ہونا ثبوت وفات ہے تو پھر مرزا صاحب اپنی زندگی میں ہی مر چکے تھے جو کہتے تھے کہ ۔
سوال: مسیح کو آپ نے کس طور پر دیکھا ہے آیا جسمانی رنگ میں دیکھا ہے
جوادب۔ فرمایا کہ ہاں جسمانی رنگ میں اور عین حالت بیداری میں دیکھا ہے
سوال : ہم نے بھی مسیح کو دیکھا ہے اور دیکھتے ہیں مگر وہ روحانی رنگ میں ہے کیا آپ نے بھی اسی طرح دیکھا ہے جس طرح ہم دیکھتے ہیں ۔
جواب نہیں ہم نے ان کو جسمانی رنگ میں دیکھا ہے اور بیداری میں دیکھا ہے۔( ملفوضات ج ۱۰ ص ۳۲۴)
نیز یہ بھی ملاحظہ کیجئے
میں نے اسے بارہا دیکھا ہے ایک بار میں نے اور مسیح نے ایک ہی پیالہ میں گائے کا گوشت کھایا۔(تذکرہ، طبع دوم ۴۴۱، طبع سوم ۴۲۷ ، طبع چہارم ص ۳۴۹)
ایک حدیث میں پہلے بھی نقل کر چکا ہوں دوبارہ اس کو کوٹ کر کہ کچھ سوال رانا سے پوچھنا چاہوں گا۔
(۱۳)سیدنا ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے نبی صلی الہہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: انبیاء ان بھائیوں کی طرح ہیں جن کے باپ ایک اورمائیں مختلف ہوں۔ بنیادی طور پر ان سب کا دین ایک ہی ہے۔ میں باقی لوگوں کی نسبت عیسیٰ بن مریم علیہماالسلام کے قریب ترہوں۔ کیونکہ ان کے اور میرے درمیان کوئی نبی نہیں۔ وہ (دوبارہ) دنیا میں آنے والے ہیں۔ تم انہیں دیکھتے ہی پہچان لوگے۔ ان کا قددرمیانہ، رنگ سرخی مائل گوراہوگا ، وہ زرد لباس میں ملبوس ہوں گے، یوں محسوس ہوگا کہ ان کے سرسے پانی کے قطرے گررہے ہیں اگرچہ اسے پانی نہ لگا ہوگا، وہ صلیب کو توڑ ڈالیں گے، خنزیر کو قتل کردیں گے، جزیہ کا خاتمہ کردیں گے اور لوگوں کو حقیقی دین اسلام کی طرف بلائیں گے اﷲ تعالیٰ ان کے زمانے میں (ان ہی کے ہاتھوں ) دجّال کا خاتمہ کرے گا۔ زمین پر مکمل امن، سکون ہوگااور اس قدرآسودگی ہوگی کہ شیر اور اونٹ، چیتے اور گائے، بھیڑ اور بکریاں بے خوف وخطر اکٹھے چرتے ہوں گے، بچے سانپوں کے ساتھ کھیلتے ہوں گے اور سانپ ان کو کچھ بھی نہ کہیں گے ۔ عیسیٰ علیہ السلام زمین پر چالیس برس گزاریں گے اس کے بعد ان کی وفات ہوگی ، مسلمان ان کی نماز جنازہ اداکریں گے اور پھر ان کی تدفین عمل میں آئے گی۔(تفسیر ابن کثیر جلد۱ ص:۵۷۸ ۔سنن ابی داؤد ، الفتح الربانی ترتیب مسند احمدجلد۱۹ ص: ۱۴۳ مسنداحمد جلد ۲ ص: ۴۳)
رانا اور دیگر قادیانی مجھے جواب دیں
۱۔کیا مرزا قادیانی ابن مریم تھا یا ابن چراغ بی بی؟
۲۔کیا مرزا قادیانی وہی عیسیٰ ابن مریم ہے جو نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلیم سے پہلے تشریف لائے تھے۔جن کے اور آنحضرت کے درمیان کوئی نبی نہ تھا؟
۳۔کیا مرزا غلام احمد قادیانی کے زمانے میں تمام ادیان باطلہ ، یہودیت، نصرانیت مٹ گئی یا خود مرزا قادیانی کی جنم بھونی ہندوستان میں بھی مرزا کے زمانے میں نصرانیوں کی حکومت تھی ۔؟
۴۔کیا مرزا قادیانی کے زمانے میں اسلام کا غلبہ ہوا یا مرزا قادیانی نے دین اسلام کے ماننے والوں یعنی مسلمانوں بھی کافر قرار دے کر ان کی بیخ کنی کی؟
۵۔ مرزا قادیانی کے امزنے میں دجال معہود کا قتل ہوا؟
۶۔مرزا قادیانی کے زمانے میں امن و امان ہوا ؟ یا خود وہ مقدمات کے لیے ٹھوکریں کھاتا رہا اور غیر مامون ہوا؟
۷۔ مرزا قادیانی کے زمانے میں ، کہ شیر اور اونٹ، چیتے اور گائے، بھیڑ اور بکریاں بے خوف وخطر اکٹھے چرے؟
۸۔حضرت عیسیٰ کی نماز جنازہ مسلمان پڑھیں گئے کیا قادیانی کسی صحیح حدیث ، قد صلی علیہ المسلمون، کہ مسلمان ان کی نماز جنازہ پڑھ چکے دکھا سکتے ہیں؟
اس حدیث سے صاف ظاہر ہے کہ حضرت عیسیٰ کی وفات ابھی نہیں ہوئی ۔ آسمان سے نزول کے بعد یہ سب باتیں ظہور ہوں گی تب حضرت عیسیٰ کی وفات ہو گی۔
ایک اور حدیث ملاحظہ کیجے
عن الحسن مرسلا قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم للیہود ان عیسیٰ لم یمت وانہ راجع الیکم قبل یوم القیمۃ
امام حسن بصری سے مرسلا روایت ہے کہ رسول اللہ نے یہود سے ارشاد فرمایا کہ عیسیٰ علیہ السلام ابھی نہیں مرے وہ قیامت کے قریب ضرور لوٹ کر آئیں گئے۔( ابن کثیر ج ۱ ص ۳۶۶ زیر تحت آیت انی متوفیک، ابن جریر ج ۳ ص ۲۸۹، درمنثور ج ۲ ص ۳۶) (ابن جریر کو مرزا نے آئینہ کمالات اسلام ص ۱۶۸ پر رئیس المفسرین تسلیم کیا ہے)
اب اس حدیث میں نہایت صراحت کے ساتھ یہ بیان ہے کہ حضرت عیسیٰ کی وفات ابھی نہیں ہوئی ( ان عیسیٰ لم یمت)
۲۔اس روایت میں ہے کہ حضرت عیسیٰ قیامت سے قبل تم میں واپس لوٹیں گے۔
۳۔کیا کسی روایت میں قادیانی یہ دکھا سکتے ہیں کہ آنحضرت کے سامنے حضرت عیسیٰ کی موت کا ذکر ہو آپ نے اس کی تصدیق فرمائی ہو۔
۴۔ کیا قادیانی کسی حدیث میں انہ لا یرجع الیکم دکھا سکتے ہیں؟
قادیانی عموما اس حدیث پر یہ اعتراض کرتے ہیں کہ یہ حدیث مرسل ہے اس لیے قابل قبول نہیں ۔لیکن حسن بصری کی مرسل حدیث پر وہی کلام کرے گا جس کو ان کے مرسل اقوال کا پورا علم نہیں۔ تہذیب الکمال میں مرقوم ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ میں جتنی احادیث میں قال رسول اللہ کہوں اور صحابی کا نام نہ لوں سمجھ لو وہ علی بن ابی طالب کی روایت ہے کیونکہ میں ایسے کے زمانے (یعنی حجاج) میں ہوں کہ حضرت علی کانام نہیں لے سکتا۔
ایک اور حدیث ملاحظہ فرمائیے
عبد اللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا کہ زمانہ آئیندہ میں حضرت عیسیٰ زمین پر اتریں گئے ( ینزل عیسیٰ بن مریم الی ارض، گویا ابھی زمین پر نہیں ہیں اور جب زمین پر نہیں ہیں تو پھر آسمان پر ہی ہوئے نا) اور میرے قریب مدفون ہوں گے۔قیامت کے دن میں مسیح بن مریم کے ساتھ اور ابو بکر و عمر کے درمیان قبر سے اٹھوں گا۔(مشکوٰہ، کتاب الفتن باب نزول عیسیٰ علیہ السلام ص ۴۸۰) حضرت ابو بکر و حضرت عمر کے بارے میں مرزا کہتا ہے کہ ان کو یہ مرتبہ ملا کہ آنحضرت سے ایسے ملحق ہو کر دفن کیے گئے کہ گویا ایک ہی قبر ہے(نزول مسیح ص ۴۷) اب تیسری قبر یہاں جو بنے گی وہ حضرت عیسیٰ کی ہو گی۔
اب میرا رانا سے سوال ہے کہ وہ بتائیں کیا وہ کسی حدیث میں لا ینزل الی ارض دکھا سکتے ہیں؟
۲۔ترمذی شریف کی ایک اور حدیث کے مطابق حضرت عیسیٰ کی قبر کے لیے روضہ اقدس میں جگہ محفوظ ہے۔مرزا حضرت عیسیٰ کی قبر سری نگر میں بتاتا ہے کیا آنحضرت کا روضہ سری نگر میں ہے؟
۳۔ سری نگر میں حضرت عیسیٰ کی قبر کے بارے میں قرآن و حدیث میں سے کچھ بھی رانا دکھا سکتے ہیں؟
۴۔اور اگر مرزا قادیانی مسیح تھا تو کیا وہ آنحضرت کے روضہ طیبہ میں دفن ہوا ؟(نعوذ باللہ ثم نعوذ باللہ)
۵۔کیا قیامت کے دن مرزا ، حضرت ابو بکر و عمر اور آنحضرت کے ساتھ ایک قبر سے اٹھے گا؟
نیز مجھے ایک اور اہم سوال بھی رانا سے پوچھنا ہے
۱۔مرزا لکھتا ہے کہ حضرت عیسیٰ نے ۱۲۰ برس کی عمر پائ (اصل الفاظ ہیں کہ اس واقعہ (یعنی واقعہ صلیب) کے بعد ۸۷ برس زندہ رہے گویا ۸۷ + ۳۳ ، ۱۲۰( ست بچن ص ۱۷۶)
۲۔ حضرت عیسیٰ نے ۱۲۵ برس کی عمر میں انتقال کیا (تریاق القلوب ص ۳۷۱)
۳۔ حضرت عیسیٰ ۱۵۳ برس کی عمر میں فوت ہوئے(یہاں یہ لکھا ہوا ہے کہ حضرت عیسیٰ نے واقعہ صلیب کے بعد ۱۲۰ سال کی عمر پائی اب صلیب کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب حضرت عیسیٰ کی عمر ۳۳ سال کے قریب تھی گو یا حضرت عیسیٰ کا انتقال مرزا کے مطابق ۱۵۳ سال کی عمر میں ہوا۔ (تذکرۃ الشہادتیں ص ۲۱)
۴۔اس طرح حضرت عیسیٰ کی قبر کے متعلق لکھا کہ یہ تو سچ ہے کہ مسیح اپنے وطن گلیل میں جا کر فوت ہو گیا۔ (ازالہ اوہام دوئم ص ۴۷۳)
۵۔ پھر لکھا کہ مسیح کی قبر بیت المقدس ، طرابلس یا شام میں ہے۔( اتمام الحجہ ص ۲۴ )
۶۔ پھر لکھا کہ مسیح کی قبر کشمیر ، سری نگر محلہ خان یار میں ہے ( کشتی نوح ص ۱۸)
اب کوئی مجھے یہ بتائے کہ یہ کیسا مسیح موعود ہے اور کیسے الہامات اس کو ہوتے ہیں کیا اللہ کے نبی اسی طرح مختلف جگہوں جھوٹ کہتے ہیں ۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔
رانا کو میرا چیلنج ہے کہ کسی ایک حدیث سے حضرت عیسیٰ کی قبر سری نگر میں ہونا بتا دے اور یہ بھی بتائے کہ کیوں وہ مرزا کی اسی بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ان کی قبر سری نگر میں ہے ۔ گلیل یا طربلس یا شام میں کیوں نہیں؟؟
نوٹ پچھلی پوسٹز میں جو بھی رانا کے سوالات باقی ہیں میں ان کے جوابات بھی جلد ہی دیتا جاوں گا لیکن رانا بھی کچھ شرم کریں اب تک جہاں جہاں وہ لاجواب ہوئے ہیں ان کے جوابات وہ گول کر گئے ہیں اور جو سوالات ان سے پوچھے گئے ہیں ان کے جوابات وہ دیں گئے یان نہیں صاف صاف بتا دیں۔
اب تک زیادہ تر میں ان کی پوسٹز کے جواب ہی دیتا رہا ہوں چونکہ میں اس مناظرہ میں دیر سے شریک ہوا تھا لہذا ان جوابات میں کچھ وقت لگ رہا ہے حضرت عیسیٰ سے متعلق قرآن اور احادیث اور دیگر دلائل انشاء اللہ میں یہاں دیتا جاوں گا۔