سکون، سلام
آپ کو نبیل نے کس قدر سمجھایا لیکن
، صاحب آپ اور بہت سے دوسرے افراد لفظ "حدیث" پر بری طرحاٹکے ہوئے ہیں۔ حتی کہ غیر القرآن اور مخالف قران روایات کو بھی آپ حدیث یا سنت نبوی کا درجہ دیتے ہیں۔ کیا اس لئے کہ بس اپنی خواہشات کی پیروی کرنی ہے۔
برادر من۔ آپ ایک سادہ سا اصول مان لیجئیے کہ آپ غیر قرآنی کچھ بھی تسلیم نہیں کریںگے۔ سنت کے سلسلے میں بھی صرف وہ روایت قابل قبول ہے جوغیر القرآن یعنی قرآن سے باہر نہ ہو۔ اگر قرآن اسلام کی اساس نہیں تو پھر کیا ہے صاحب؟ اگر اس قرآن الفرقان کو ہٹا دیا جائے تو پھر اسلام میں تو سب کچھ شامل ہوجائے، کوئی حد نہ کوئی حساب۔
آپ کیوں کہتے ہیںکہ رسول صلعم پیشین گوئیاںکرتے تھے؟
آپ نے رسول اکرم سے اتنی ساری پیشین گوئیاں لکھیں ہیں یہ سب قرآن کی کس آیت کی ترجمانی ہے اور قرآن میںکہاںکہاں موجود ہیں؟
رسول اکرم نے کوئی پیشین گوئی نہیں کی اور خاص طور پر کسی بھی مہدی کی پیشن گوئی رسول اکرم فرما ہی نہیں سکتے تھے۔ ثبوت دیکھئے
[AYAH]72:26[/AYAH]
وہ عالم الغیب ہے پس نہیں مطلع فرماتا وہ اپنے غیب پر کسی کو۔
طنز:
ارے یہ کیا، اللہ تعالی نعوذ باللہ جھوٹبول رہے ہیں کیا؟ غیب کا حال تو بچہ بچہ کو معلوم ہے۔
شدید طنز:
ہم نے تو علم الغیب سے مہدی علیہ السلام کا شجرہ اور ان کی تاریخپیدائش اور ان کے آنے کی تاریخ، وقت مع سیکنڈ کی کس چوتھائی میں آئیں گے نکال رکھا ہے۔ اس میں مدد کسی اور نے تھوڑی کی تھی، نعوذباللہ نبی اکرم نے خود کی تھی۔
[AYAH]6:59[/AYAH]
اور اُسی کے پاس ہیں کنجیاں غیب کی نہیں جانتا اُنہیں کوئی سوائے اس کے اور وہ تو جانتا ہے اسے بھی جو خشکی میں ہے اور جو سمندر میں ہے اور نہیں جھڑتا کوئی پتہ مگر وہ اس کے علم میں ہے اور نہ کوئی دانہ زمین کے تاریک پردوں میں (ایسا ہے)اور نہیں کوئی تر اورنہ کوئی خشک (چیز)مگروہ روشن کتاب میں (درج)ہے
[AYAH]10:20[/AYAH] اور کہتے ہیں کہ کیوں نہیں نازل کی گئی اُس پر کوئی نشانی اُس کے رب کی طرف سے
سو کہہ دو! حقیقت ہے کہ غیب کا علم صرف اللہ ہی کو ہے سو انتظار کرو، میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں شامل ہوں
[AYAH]19:78[/AYAH] ک
یا پتہ چل گیا ہے اُس کو غیب کا یا لے رکھا ہے اُس نے رحمٰن سے کوئی عہد؟
[AYAH]7:188[/AYAH] آپ (ان سے یہ بھی) فرما دیجئے کہ میں اپنی ذات کے لئے کسی نفع اور نقصان کا خود مالک نہیں ہوں مگر (یہ کہ) جس قدر اللہ نے چاہا، اور (اسی طرح بغیر عطاءِ الٰہی کے)
اگر میں خود غیب کا علم رکھتا تو میں اَز خود بہت سی بھلائی (اور فتوحات) حاصل کرلیتا اور مجھے (کسی موقع پر) کوئی سختی (اور تکلیف بھی) نہ پہنچتی، میں تو (اپنے منصب رسالت کے باعث) فقط ڈر سنانے والا اور خوشخبری دینے والا ہوں ان لوگوں کو جو ایمان رکھتے ہیں٭
تو یہ واضح ہے کہ غیب کا علم کسی کو نہیں ملا، حتی کہ رسول کو بھی یہ علم نہیں ملا ، جبکہ غیب کے حالات سے رسول اکرم کو چند بار بتایا۔ لیکن اللہ تعالی نے جب بھی غیب کے بارے میں رسول اکرم کو بتایا تو بہت ہی واضح طور پر بتایا ہے، اس میںکسی مہدی کا تذکرہ نہیں ہے۔ تو پھر کیوں رسول اکرم سے اپنی مرضی کی روایات منسوب کرتے ہیں؟ کیا آپ کو ذاتی علم ہے یا کسی کے کندھے پر رکھ کر بندوق چلارہےہیں ۔ یاد رکھئے کہ آپ کی ان غیر قرآنی روایات کی تبلیغ و اشاعت آپ کا اپنا فعل ہے۔ اس کے ذمہ دار بھی آپ ہیں۔ یہ آپ کا عمل ہے اور اس کی جزا و سزا آپ کا ہی حق ہوگی۔ یہی کچھ میرے لئے بھی درست ہے۔ جس بات کی میںنے خوب تحقیق کرلی ہے اس کا ہی حوالہ قرآن سے دیتا ہوں۔ ورنہ جواب ہی نہیں دیتا۔
[AYAH]11:49[/AYAH]
یہ خبریں ہیں غیب کی جو ہم وحی کر رہے ہیں تمہاری طرف (اے نبی)، نہیں جانتے تھے یہ باتیں تم اور نہ تمہاری قوم اس سے پہلے، لہٰذا صبر کرو، یقیناً انجامِ کار متقیون کے حق میں ہے۔
[AYAH]9:94 [/AYAH] (اے مسلمانو!) وہ تم سے عذر خواہی کریں گے جب تم ان کی طرف (اس سفرِ تبوک سے) پلٹ کر جاؤ گے، (اے حبیب!) آپ فرما دیجئے: بہانے مت بناؤ ہم ہرگز تمہاری بات پر یقین نہیں کریں گے،
ہمیں اﷲ نے تمہارے حالات سے باخبر کردیا ہے، اور اب (آئندہ) تمہارا عمل (دنیا میں بھی) اﷲ دیکھے گا اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی (دیکھے گا) پھر تم (آخرت میں بھی) ہر پوشیدہ اور ظاہر کو جاننے والے (رب) کی طرف لوٹائے جاؤ گے تو وہ تمہیں ان تمام (اعمال) سے خبردار فرما دے گا جو تم کیا کرتے تھے
مسلمان غیر القرآن کو مٹا دیتے ہیں۔
ایسا کیوں؟ دیکھئے ریفرنس کے ساتھ۔
http://hadith.al-islam.com/Display/Display.asp?Doc=1&Rec=6851
[ARABIC]حدثنا هداب بن خالد الأزدي حدثنا همام عن زيد بن أسلم عن عطاء بن يسار عن أبي سعيد الخدري
أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لا تكتبوا عني ومن كتب عني غير القرآن فليمحه وحدثوا عني ولا حرج ومن كذب علي قال همام أحسبه قال متعمدا فليتبوأ مقعده من النار [/ARABIC]
میری سمجھ میں آنے والا مفہوم :
میری طرف سے مت لکھو ، اور جس نے میری طرف سے غیر قرانی لکھا ہو وہ اسے مٹا دے ، اور کوئی حرج نہیں کہ میری طرف سے ( میری کہی گئی) بات کرو ، اور جس نے میرے بارے میں جھوٹ بولا ،---- ھمام سند میں ایک روای کا کہنا ہے کہ میرا خیال ہے کہ نبی نے یہ بھی کہا کہ "جان بوجھ کر" (جھوٹ بولا ) تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بناتا ہے
صحیح مسلم ، کتاب الزھد و الرقاق ، باب التثبت فی الحدیث و کتابۃ العلم ،"
دیکھئے
لا تكتبوا عنی :تم نہیں لکھو میری طرف سے
ومن كتب عني غير القرآن فليمحہ :اور جس نے لکھا ہے میری طرف سے غیر قرآنی ، مٹادے
غیر قرانی یہاں پر قرآن کے علاوہ یعنی رسول کی سنت کی روایات کے لئے استعمال نہیں ہوا ہے۔
بلکہ جیسے کہتے ہیں ۔ غیر انسانی سلوک۔ انسانیت سے باہر کا سلوک
یا غیر مسلم - وہ جو مسلمان ہونے کے دائرہ میںنہ ہو۔
یا غیر ملکی - جو اس ملک کا نہ ہو۔
اس طرح اردو میں ہم کہہ سکتے ہیں غیر قرآنی - جو قرآن میں شامل نہ ہو غیر قرانی یا قرآن سے باہر کا ہو۔
آپ کو غیر القرآن روایات کے بارے میں بہت ہی واضح رسول اکرم کا حکم مل گیا۔ آب آپ بتائیے کہ یہ روایات جو غیر القرآن ہیں ان کو مستند قرار دینے پر کچھ لوگ کیوں مستعد ہیں؟
بھائی سکوں، اب آپ بتائیے کہ اللہ تعالی نے مہدی علیہ السلام کے بارے میںقرآن میں کہاں کہاں بتایا ہے۔ اگر آپ کو جواب یہ ہے کہ یہ قرآن کے باہر کی بات ہے یعنی غیر القرآن ہے تو بہت سادی بات ہے ۔ یا تو آپ رسول صلعم کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے اس غیر القرآن کو تلف کردیجئے۔ یا پھر آپ ان روایات کو مانتے رہئیے ، ساتھ ساتھ یہ بھی کہتے رہئیے کہ میں غیر القرآن پر بھی یقین رکھتا ہوں۔ جبکہ اور مسلمان رسول اکرم کے حکم کے مطابق غیر القرآن کو تلف کردیتے ہیں۔ اس کو پھیلاتے نہیں ہیں۔
کیوں رسول اکرم سے اپنی مرضی کی روایات منسوب کرتے ہیں؟ کیا آپ کو ذاتی علم ہے یا کسی اور کے کندھے پر رکھ کر بندوق چلارہےہیں ۔ یاد رکھئے کہ ان غیر قرآنی روایات کی تبلیغ و اشاعت آپ کا اپنا ذاتی فعل ہے۔ اس کے ذمہ دار بھی آپ ہیں۔ یہ آپ کا عمل ہے اور اس کی جزا و سزا آپ کا ہی ملے گی۔ یہی کچھ میرے لئے بھی درست ہے۔ جس بات کی میںنے خوب تحقیق کرلی ہے اس کا ہی حوالہ قرآن سے دیتا ہوں۔ ورنہ جواب ہی نہیں دیتا۔
والسلام