خلیل الرحمان قمرنے ٹی وی پر براہ راست ماروی سرمد کو گالی دیدی

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

جاسم محمد

محفلین
یہ آپ کی سوچ ہے۔ آپ عوامی نمائندوں سے قانون سازی کا حق چھین نہیں سکتے۔
عوامی نمائندے عددی اکثریت کی بنیاد پر جیسی مرضی قانون سازی کر سکتے ہیں۔ مسئلہ تب آتا ہے جب اس قانون کو نافذ کرنے کی کوششیں کی جاتی ہیں۔
مودی کے پاس اس وقت دو تہائی اکثریت ہے۔ اس بنیاد پر اس نے مسلم مخالف قانون سازی پاس کر لی۔ لیکن جب اسے نافذ کرنے لگا تو پورے ملک میں آگ لگ گئی۔
اسی طرح بھٹو نے دو تہائی اکثریت کی بنیاد پر اینٹی قادیانی آئین بنا لیا۔ اور جب اس کا نفاذ کرنے لگے تو قادیانیوں نے مزاحمت شروع کر دی۔
یہاں سیکھنے کا نکتہ یہی ہے کہ قانون سازی وہی کریں جو بعد میں نافذ العمل بھی ہو۔ محض جذباتیات میں آکر عددی برتری استعمال کرتے ہوئے قانون سازی کرنا بعد میں خود ریاست و حکومت کیلئے گلے کی ہڈی بن جاتی ہے۔
 
یہ جو "میرا جسم میری مرضی" کا نعرہ ہے یہ برابری کے لئے نہیں لگایا جاتا بلکہ اس کے پیچھے سوائے فحاشی کے فروغ کے اور کوئی ایجنڈا نہیں۔
ان لبرل خواتین کو یہ مسئلہ نہیں کہ کوئی ان کے جسم کو ان کی مرضی کے خلاف استعمال کرتا ہے بلکہ انہیں اصل تکلیف یہ ہے کہ اسلام انہیں ان کے جسم کا مادر پدر آزاد استعمال کرنے سے کیوں روکتا ہے۔
یہ چاہتی ہیں کہ انہیں اسلامی معاشرہ میں بھی نیم برہنہ بلکہ برہنہ ہو کر پھرنے سے بھی کوئی نہ روکے۔ ان کا جسم ہے تو انہیں بالکل بھی نہ روکا جائے تاکہ یہ اپنی مرضی سے جو چاہے کرتی پھریں۔

لیکن دین اسلام ان کی ہی کیا بلکہ کسی کی بھی نفسانی خواہشات کے تابع نہیں، اسلام اللہ کا دین ہے اس لئے اس کے حدود و قیود اللہ کے ہی طے کردہ رہیں گئے چاہے کسی کو ان سے کتنی ہی تکلیف کیوں نہ ہو۔

قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ
آپ کہہ دیں کہ میرے پروردگار نے بےحیائی کے کاموں کو حرام کیا ہے، ان میں سے جو ظاہر ہوں (ان کو بھی) اور جو چھپے ہوئے ہوں (ان کو بھی)
اعراف - 33

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ سے زیادہ اور کوئی غیرت مند نہیں ہے۔ اسی لیے اس نے بےحیائیوں کو حرام کیا خواہ ظاہر میں ہوں یا پوشیدہ۔
صحیح بخاری - 4637

اِنَّ الَّذِیۡنَ یُحِبُّوۡنَ اَنۡ تَشِیۡعَ الۡفَاحِشَۃُ فِی الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ۙ فِی الدُّنۡیَا وَ الۡاٰخِرَۃِ ؕ وَ اللّٰہُ یَعۡلَمُ وَ اَنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ
جو لوگ مسلمانوں میں بے حیائی پھیلانے کے آرزو مند رہتے ہیں ان کے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہیں اللہ سب کچھ جانتا ہے اور تم کچھ بھی نہیں جانتے ۔
نور - 19

یہ مردوں کی قائم کردہ نہیں بلکہ اللہ کی حدود ہیں اس لئے ہم فقط سمجھا ہی سکتے ہیں کیونکہ یقینا یہ تمہارا ہی جسم ہے اور اس پر تمہاری ہی مرضی چلے گی، پس تم جانو اور جس کی حدود تم توڑنے چلی ہو

وَمَن يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَتَعَدَّ حُدُودَهُ يُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِيهَا وَلَهُ عَذَابٌ مُّهِينٌ
اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا اور اس کی حدوں سے نکل جائے گا اس کو اللہ دوزخ میں ڈالے گا جہاں وہ ہمیشہ رہے گا۔ اور اس کو ذلت کا عذاب ہوگا۔
نساء - 14

جناب محترم ، آپ کی والدہ محترمہ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ جب چاہیں آپ کی پٹائی کریں ، آپ کا جسم اورآپ ُ کی والدہ کی مرضی۔

یہ حقوق نسواں کی بات ہماری اور آپ کی ماؤں کے لئے کی جارہی ہے، تو ذرا سوچ کر بولئے ۔ یہ معاملہ ہے مردوں کے ناجائز تسلط کا ۔۔۔ اس عورت نے کیا فحاشی کی جس کو اس کے شوہر نے سڑک پر مارا کہ وہ اس مرد کے چھ بچوں کے کا نان نفقہ ، خرچہ مانگتی ہے۔ یہ تو بے غیرتی کی اعلی ترین مثال ہوئی ۔ اخبار پڑھتے ہو بھائی؟
 

عدنان عمر

محفلین
عوامی نمائندے عددی اکثریت کی بنیاد پر جیسی مرضی قانون سازی کر سکتے ہیں۔ مسئلہ تب آتا ہے جب اس قانون کو نافذ کرنے کی کوششیں کی جاتی ہیں۔
مودی کے پاس اس وقت دو تہائی اکثریت ہے۔ اس بنیاد پر اس نے مسلم مخالف قانون سازی پاس کر لی۔ لیکن جب اسے نافذ کرنے لگا تو پورے ملک میں آگ لگ گئی۔
اسی طرح بھٹو نے دو تہائی اکثریت کی بنیاد پر اینٹی قادیانی آئین بنا لیا۔ اور جب اس کا نفاذ کرنے لگے تو قادیانیوں نے مزاحمت شروع کر دی۔
یہاں سیکھنے کا نکتہ یہی ہے کہ قانون سازی وہی کریں جو بعد میں نافذ العمل بھی ہو۔ محض جذباتیات میں آکر عددی برتری استعمال کرتے ہوئے قانون سازی کرنا بعد میں خود ریاست و حکومت کیلئے گلے کی ہڈی بن جاتی ہے۔
آپ کے قیمتی مشورے کا شکریہ۔ اصولی طور پر تو آپ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں نا کہ قانون سازی بلا شرکتِ غیرے قانون سازوں کا حق ہے؟
 

فرقان احمد

محفلین
کیا ہے یہ عورت مارچ ہمیں بھی بتائیں کچھ اِس کے بارے میں
ساری رات ہیر رانجھا کا قصہ سنتے رہے، صبح اٹھ کر پوچھتے ہیں کہ ارے بھئی ہیر عورت تھی یا مرد! کسی اور موقع پر یہ جملہ ہمیں کسی دوست نے کہا تھا، ہم آپ کی طرف اسے اچھالتے ہیں؛ خوب اچھے سے کیچ کیجیے گا۔
 

فہد مقصود

محفلین
مجھے معلوم نہیں تھا کہ آپ امریکی ہیں ورنہ میں یہ طفلانہ سوال ہی نہ کرتا کیوں کہ یہاں رہتے ہوئے کوئی ایسی بے وقوفی کی باتیں نہیں کرتا۔ الحمد للہ ہم لوگ اپنی بہن بیٹیوں، ماوں کو عزت دیتے ہیں، ان کے لیے رزقِ حلال کا بندوبست کرتے ہیں، ان کی تعلیم کا اہتمام کرتے ہیں۔ کبھی پاکستان تشریف لائیں تو یہاں کے شاپنگ مالز دیکھیے گا، تفریح گاہیں دیکھیے گا، یہاں تک کہ سینما گھروں میں بھی جھانکیے گا آپ کو اندازہ ہوجائے گا کہ یہاں آزادی نسواں پر کوئی پابندی نہیں۔ اگر کہیں تھوڑی بہت زیادتی ہے تو وہ دونوں کے ساتھ ہے اور اس کے لیے حکومت جواب دہ ہے۔

ہم سے مراد صرف آپ ہیں یا آپ پوری قوم کی نمائندگی کر رہے ہیں؟ مشورہ دوں گا کہ پوری قوم کا بوجھ اپنے کاندھوں پر نہ اٹھائیں! کہیں شرمندگی کا سامنا نہ کرنا پڑ جائے۔ اور شرمندگی کے ساتھ ساتھ کیوں دوسروں کے کرتوت اپنے سر لینا چاہتے ہیں؟
میں ہر سال پاکستان آتا ہوں۔ میرے بیشتر رشتہ دار پاکستان میں ہی مقیم ہیں۔ پاکستان میں خواتین کی کتنی "عزت" ہے، بہت اچھی طرح جانتا ہوں۔
آپ عزت دیتے ہوں گے، رزقِ حلال کماتے ہوں گے لیکن اکیس کروڑ کی آبادی میں بسنے والا ہر مرد آپ کے جیسا نہیں ہے!
 

جاسم محمد

محفلین
برقع پہن کر عورت مارچ میں شریک ہونے والا نوجوان گرفتار
ویب ڈیسک 2 گھنٹے پہلے
2015875-auratmarcharrest-1583684536-731-640x480.jpg

اپولیس نے برقع پوش نوجوان کو حراست میں لے لیا۔ فوٹو۔نیوز ایجنسی

اسلام آباد: عورت مارچ میں برقع پہن کر شریک ہونے والے لڑکے کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق گرفتار شخص کا نام عثمان ہے جس کہنا ہے کہ فاٹا کی خواتین یہاں نہیں آسکتیں اس لیے میں ان کی نمائندگی کر رہا تھا۔ کوہسار پولیس نے نوجوان کو تھانے منتقل کردیا۔

آج ملک کے دیگر شہروں کی طرح اسلام آباد میں بھی عورت آزادی مارچ کا اہتمام کیا گیا۔ نیشنل پریس کلب کے سامنے مارچ کے شرکا پر بعض افراد کی جانب سے پتھراؤ کا واقعہ بھی پیش آیا۔ حالات پر قابو پانے کے لیے پولیس کی اضافی نفری موقعے پر پہنچ گئی۔ شرکا نے نیشنل پریس کلب سے ڈی چوک تک مارچ کیا۔
 

جاسم محمد

محفلین
آج عورت مارچ میں مردوں اور بچوں کی بڑی تعداد نے ملک بھر میں شرکت کی۔ انقلاب آیا جے!

پاکستان
08 مارچ ، 2020
422_094157_reporter.JPG
ویب ڈیسک
عالمی یوم خواتین پر ملک کے مختلف شہروں میں ’عورت مارچ‘ کا انعقاد
عالمی یوم خواتین پر لاہور ، کراچی اور اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں میں ’عورت مارچ‘ اور دیگر ناموں سے ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔

کراچی کے فریئر ہال میں عورت مارچ کے شرکاء جمع ہوئے جس میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی نمایاں شخصیات سمیت خواتین کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔

اس موقع پر شرکاء نے خواتین کے خلاف منفی سماجی رویوں کے خلاف نعرے لگائے اور خواتین کو حقوق دینے کا مطالبہ کیا۔

215874_6095926_updates.jpg

کراچی میں ہونے والے عورت مارچ کا منظر — فوٹو: آئی این پی

خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے کراچی کے ساحل سی ویو پر خواتین کی بائیک ریلی کا بھی اہتمام کیا گیا۔

215874_7374362_updates.jpg

کراچی کے عورت مارچ میں شریک خواتین پلے کارڈ اٹھائے ہوئے — فوٹو: این این آئی

ریلی میں 200 سے زائد خواتین نے سی ویو پر بائیک چلائی، ریلی میں شریک خواتین نے تقریباً دو کلو میٹر کا سفر طے کیا ۔

215874_9104193_updates.jpg

سی ویو پر خواتین کی بائیک ریلی کا بھی اہتمام کیا گیا،فوٹو اسکرین شاٹ، سوشل میڈیا

ریلی کے منتظمین کا کہنا تھا کہ ریلی کا مقصد ملک بھر کی خواتین کو یہ پیغام دینا ہے کہ معاشرے کی خواتین بااختیار اور بااعتماد ہیں، شرکاء خواتین کا کہنا تھاکہ ہیوی بائیک چلانا بھی ایک آرٹ ہے اور اب خواتین مردوں کے شانہ بشانہ ہیں۔

لاہور میں بھی یوم خواتین پر تقریبات
215874_4831403_updates.jpg

لاہور میں عورت مارچ کے منظر — فوٹو: آن لائن

لاہور میں بھی عورت مارچ کے شرکاء نے پریس کلب سے ایوان اقبال تک ریلی نکالی، اس دوران نوجوان فن کاروں کی جانب سے اپنے فن کا مظاہرہ کیا گیا اور خواتین کے مسائل کی نشاندہی کے لیے اسٹریٹ تھیٹر پیش کیا گیا۔

215874_7581864_updates.jpg

لاہور میں عورت مارچ کے شرکانے پریس کلب سے ایوان اقبال تک ریلی نکالی،فوٹو:پی پی آئی

مارچ میں خواتین کی بڑی تعداد شریک تھی جنہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھارکھے تھے جن پر مختلف نعرے درج تھے، اس موقع پر خواتین نے خوب نعرے بھی لگائے جبکہ خواتین کے ساتھ مردوں نے بھی عورت مارچ میں شرکت کی۔

215874_2560039_updates.jpg

لاہور میں عورت مارچ میں خواتین پلے کارڈ اٹھائے ہوئے ہیں — فوٹو: افضل عباس

مارچ کی شرکاء نے کہا کہ برابری کے حقوق مانگے کے لیے سڑکوں پر آئی ہیں۔

عورت مارچ کے شرکاء کی حفاظت کے لیے خواتین پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد نے ڈیوٹی سرانجام دی۔

لاہور میں جماعت اسلامی خواتین ونگ کے زیر اہتمام تکریم نسواں ریلی کا انعقادکیا گیا جس میں خواتین کی بڑی تعداد نے ناصر باغ ریلی میں شرکت کی۔

215874_4438614_updates.jpg

جماعت اسلامی خواتین ونگ لاہور کے زیر اہتمام تکریم نسواں ریلی کا انعقادکیا گیا،فوٹو:پی پی آئی

ریلی میں کالجز اور جامعات کی طالبات سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین بڑی تعداد میں شامل ہوئیں۔

اسلام آباد میں عورت مارچ پر پتھراؤ
نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر عورت مارچ میں مرد و خواتین کی بڑی تعداد شریک ہوئی، شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر عورت مارچ کے منشور پر مشتمل نعرے درج تھے۔

215874_1126053_updates.jpg

اسلام آباد میں عورت مارچ میں مردو خواتین کی بڑی تعداد شریک ہوئی،فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد میں عورت مارچ کے شرکاء پر بعض افراد نے پتھراؤ بھی کیا اور جوتے پھینکے جس کے باعث عورت مارچ کے شرکاء کو وہاں سے جانا پڑا، پتھراؤ اس وقت کیا گیا جب مارچ اختتام کو پہنچ رہا تھا۔

پشاور
خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں بھی خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے مختلف سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کی جانب سے ریلیوں اور سیمینار کا اہتمام کیا گیا ۔

پشاور پریس کلب میں منعقدہ سیمینار میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین نے شرکت کی، سیمینار ملک بھر میں شہید کی گئی خواتین کے نام منسوب کیا گیا۔

کوئٹہ میں بھی یوم خواتین پر ریلی کا انعقاد
عالمی یوم خواتین کے سلسلے میں کوئٹہ میں بھی ریلی نکالی گئی اور مظاہرہ کیاگیا۔

215874_6056827_updates.jpg

کوئٹہ میں نکالی گئی ریلی میں سول سوسائٹی کے مردو خواتین نمائندے شریک ہوئے،فوٹو ، آئی این پی

کوئٹہ کے بلدیہ لان سے نکالی گئی ریلی میں سول سوسائٹی کے مرد و خواتین نمائندے شریک ہوئے، ریلی کے شرکاء نے مختلف بینرز اور پوسٹرز اٹھائے ہوئے تھے جن پر مختلف نعرے درج تھے۔

شرکاء کا مطالبہ تھا کہ خواتین کو تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بھرپور مواقع سمیت دیگر حقوق دئیے جائیں۔

حیدر آباد میں بھی یوم خواتین پر ریلیاں نکالی گئیں
عالمی یوم خواتین کے موقع پر حیدرآباد میں بھی مختلف تنظیموں کی جانب سے ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہرے کیے گئے۔

215874_149107_updates.jpg

فوٹو: آئی این پی

قومی عوامی تحریک کی ذیلی تنظیم سندھیانی تحریک، سماجی تنظیموں جامنی بازار اور روشنی فاؤنڈیشن کی جانب سے ایس ایس پی چوک سے پریس کلب تک ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہرے کیے گئے۔

اس کے علاوہ سکھر، فیصل آباد اور ملک کے دیگر شہروں میں بھی یوم خواتین کے حوالے سے عورت مارچ اور دیگر تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔
 

سید عمران

محفلین
کیوں جی میں امریکہ کا سپوکس پرسن ہوں کیا؟

یعنی مسلمانوں کا قتل عام جائز ہے اگر باقی مسلمان آخری وقت تک جنگ لڑیں۔ مزار شریف کے علاوہ یاولنگ میں بھی طالبان نے نہتے لوگوں کا قتل عام کیا تھا۔ پاکستان میں ان "مجاہدین" کے کرتوت تو سب دیکھ ہی چکے ہیں۔ یہ سب جاننے کے بعد بھی ان کی حمایت پر کچھ لوگ بضد ہیں۔ بچہ بغل میں ڈھنڈورا شہر میں!
اگر سامنے والا مارے گا تو جوابی حملہ ہوگا...
آپ کے امریکہ نے تو گھر بیٹھے بچوں کو ڈرون حملوں سے مارا یے...
یہی حال شام، عراق میں کیا...
لیکن پھر بھی وہ درندہ نہیں!!!
 
ہم سے مراد صرف آپ ہیں یا آپ پوری قوم کی نمائندگی کر رہے ہیں؟ مشورہ دوں گا کہ پوری قوم کا بوجھ اپنے کاندھوں پر نہ اٹھائیں! کہیں شرمندگی کا سامنا نہ کرنا پڑ جائے۔ اور شرمندگی کے ساتھ ساتھ کیوں دوسروں کے کرتوت اپنے سر لینا چاہتے ہیں؟
میں ہر سال پاکستان آتا ہوں۔ میرے بیشتر رشتہ دار پاکستان میں ہی مقیم ہیں۔ پاکستان میں خواتین کی کتنی "عزت" ہے، بہت اچھی طرح جانتا ہوں۔
آپ عزت دیتے ہوں گے، رزقِ حلال کماتے ہوں گے لیکن اکیس کروڑ کی آبادی میں بسنے والا ہر مرد آپ کے جیسا نہیں ہے!
زہے نصیب
 

فہد مقصود

محفلین
اٹھ کے کھڑا ہو جائے بھائی، امریکن آیا ہے، اور عقل سیکھو اس سے

جو قوم اتنا اندھی تقلید میں آگے نکل جائے کہ اپنے علماء کی ہر بات بغیر سوچے سمجھے اور بغیر تصدیق کے مانتی چلی جائے اس قوم کو عقل سے کام لینے کے علاوہ اور کہا ہی کیا جاسکتا ہے؟

آئیے آپ کے پسندیدہ علماء کی کچھ دینی تعلیمات دیکھتے ہیں۔

نظریہ وحدت الوجود پر پاکستانی علماء کی اکثریت یقین رکھتی ہے۔ اس نظریہ سے متعلق ایک پیر کا واقعہ جو کہ رشید احمد گنگوہی نے اپنی کتاب "تذکرۃ الرشید (تذکرۃ الرشید ۲۴۲،جلد نمبر۲)" میں لکھا ہے درجِ ذیل ہے

پیر محمد جعفر صاحب بیان کرتے ہیں ایک روز حضرت مولانا خلیل احمد صاحب زید مجدہ نے دریافت کیا کہ حضرت یہ حافظ لطافت علی عرف حافظ مینڈھو شیخ پوری کیسے شخص تھے؟حضرت نے فرمایا ’’پکا کافر تھا‘‘ اور اس کے بعد مسکرا کر ارشاد فرمایا کہ ’’ضامن علی جلال آبادی تو توحید ہی میں غرق تھے‘‘

ایک بار ارشاد فرمایا کہ ضامن علی جلال آبادی کی سہانپور میں بہت سی رنڈیاں مرید تھیں ایک بار یہ سہانپور میں کسی رنڈی کے مکان پر ٹھہرے ہوئے تھے سب مریدنیاں اپنے میاں صاحب کی زیارت کیلئے حاضر ہوئیں مگر ایک رنڈی نہیں آئی میاں صاحب بولے کہ فلانی کیوں نہیں آئی رنڈیوں نے جواب دیا میاں صاحب ہم نے اس سے بہتیرا کہا کہ چل میاں صاحب کی زیارت کو اس نے کہا میں بہت گناہ گارہوں اور بہت روسیاہ ہوں میاں صاحب کو کیا منہ دکھاؤں میں زیارت کے قابل نہیں میاں صاحب نے کہا نہیں جی تم اسے ہمارے پاس ضرور لانا چناچہ رنڈیاں اسے لیکر آئیں جب و ہ سامنے آئی تو میاں صاحب نے پوچھا بی تم کیوں نہیں آئی تھیں؟ اس نے کہا حضرت روسیاہی کی وجہ سے زیارت کو آتی ہوئی شرماتی ہوں۔ میاں صاحب بولے بی تم شرماتی کیوں ہو کرنے والا کون اور کرانے والا کون وہ تو وہی ہے رنڈی یہ سنکر آگ ہوگئی اور خفا ہو کر کہا لاحول ولا قوۃ اگرچہ میں روسیاہ و گنہگار ہوں مگر ایسے پیر کے منہ پر پیشاب بھی نہیں کرتی۔میاں صاحب شرمندہ ہو کر سرنگوں رہ گئے اور وہ اٹھ کر چلدی۔(از پیر محمد جعفر صاحب ساڈھوری)

ذرا غور کیجئے کہ یہاں کیا کہا گیا ہے؟ یہی نہیں ایک اور عبارت پڑھئے
امتِ دیوبند کے حکیم اشرف علی تھانوی (1362ھ) امداد اللہ مکی -جو دیوبندیوں کے مرشدِ اول ہیں- سے بیان کرتے ہیں:
"کہ ایک موحد [ان کے مطابق ایسا شخص جو وحدت الوجود کا قائل ہو]سے یہ کہا گیا کہ:
" اگر مٹھائی اور پا خانہ ایک ہی چیز ہیں تو دونوں کھا کر دکھاؤ" !تو اچانک اس موحد نے ایک خنزیر کا روپ دھارا اور پا خانہ کھا گیا[!!]، پھر آدمی کی صورت اختیار کر کے مٹھائی کھا گیا "

مولانا احمد رضاخان بریلوی لکھتے ہیں :
’’وہابی ایسے کوخدا کہتا ہے جسے مکان زبان جہت ماہیت ترکیب عقلی سے پاک کہنابدعت حقیقہ کے قبیل سے ہے ۔۔۔جسکابہکنابھولنا سونااونگھناغافل رہناظالم ہونا حتی کہ مرجانا سب کچھ ممکن ہے کھاناپیناپیشاب کرناپاخانہ پھرناناچناتھرکنانٹ کی طرح کلی کھیلنا عورتوں سے جماع کرنالواطت جیسی خبیث بے حیائی کا مرتکب ہوناحتی کہ مخنث کی طرح کود مفعول بنناکوئی خبیث کوئی فضیحت اسکی شان کے خلاف نہیں وہ کھانے کامنہ اور پھرنے کاپیٹ اور مردمی اور زنی کی علامتیں بالفعل رکھتاہے ۔۔۔سبوح قدوس نہیں خنثی مشکل ہے یاکم سے کم اپنے آپ کو ایسابناسکتاہے اور یہی نہیں بلکہ اپنے آپ کو جلا بھی سکتاہے ڈبو بھی سکتا ہے زہر کھاکر یااپناگلاگھونٹ کر بندوق ما ر کر خودکشی بھی کرسکتا ہے اس کے ماں باپ جورو بیٹا سب ممکن ہیں بلکہ ماں باپ ہی سے پیدا ہوا ہے ربڑ کی طرح پھیلناسمٹنا‘‘۔
(فتاوی رضویہ قدیم ،ج1،ص791،سنی دارالاشاعت فیصل آباد،و طبع جدید ،ج15،ص545,546،رضاء فاونڈیشن لاہور)

ایک اور کتاب میں اپنے گندے قلم سے اپنی گھناؤنی ذہنیت کااظہار ان غلیظ الفاظ میں کرتاہے:
’’تمہارے معبود کو آلہ تناسل سے مفر نہیں ۔۔۔آدمی تو عورت سے بھی ہے اگر تمہاراساختہ خدا عورت کی قدر سے گھٹ رہاتواور بھی گیا گذراہواعورت قادرہے کہ زنا کرائے توتمہارے امام اور تمہارے پدر تعلیم کے کلیہ سے قطعاواجب کہ تمہارا خدا بھی زنا کراسکے ورنہ دیوبند میں چکلہ والی فاحشات اس پر قہقہے اڑائیں گی کہ نکھٹو تو ہمارے برابر بھی نہ ہوسکاپھر کاہے پر خدائی کادم مارتا ہے اب آپ کے خدا میں فرج بھی ضرور ہوئی ورنہ زنا کاہے میں کراسکے گاخنثے خدا کے پجاریو! مقدس مقدرسہ دیوبند میں آؤ کہ دونوں علامتیں ایک ہی معبود میں پاؤ ۔لطیفہ : تعجب تھا کہ خداکیلئے آلہ مردمی ہوتواس کے مقابل عورت کہاں سے آئی گی اندام زنی ہواتواسکے لائق مرد کہاں سے ملے گاکہ اس کی ہر چیز نامحدود بے انتہاء ہوگی یوں توایک خدائن ماننی پڑے گی جواس کی وسعت رکھے اور ایک ڈبل بڑاخدامانناہوگا‘‘۔(سبحان السبوح ،ص161,162نوری کتب خانہ لاہور)

ایسی گمراہ کن اور گستاخانہ باتوں سے پاکستانی علماء کی کتب بھری پڑی ہیں۔ اور پاکستانی قوم جو کہ خود کو پکا مسلمان سمجھتی ہے پاکستان کو اسلام کا قلعہ کہتی ہے وہ ان علماء کی اقتدا کرتی ہے اور ان کو عزت دیتی ہے! ان کی تعلیمات پر آنکھ بند کر کے عمل کرتی ہے۔ پاکستان میں ایسے افراد جو جمعہ تک نہیں پڑھتے ہیں ان علماء کی ایک آواز پر سڑکوں پر نکل آتے ہیں۔ جن کو یہ گستاخ اور بے حیا کہہ دیں عوام ان کے خلاف کھڑی ہو جاتی ہے۔

لیکن! لیکن پاکستانی قوم کی مذہبی عقیدت اور غیرت ان کی گستاخیوں اور گمراہ کن عقائد پر کہاں چلی جاتی ہے؟ اگر پاکستانی اتنے ہی پکے مومن ہیں تو کیوں نہیں ان کی گستاخیوں اور لا دینیت کے خلاف کھڑے ہوتے ہیں؟ اللہ رب العزت اور اس کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ بڑھ کر کسی مسلمان کے لئے کوئی نہیں ہوسکتا ہے۔ تو کیوں یہ خدائے بزرگ و برتر اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کے مجرموں کو کٹہرے میں لاکر کھڑا کرنے سے گھبراتے ہیں؟ کب یہ قوم اپنے دین کے اصل دشمنوں کو پہچانے گی؟ کب یہ دین کی سربلندی کے لئے کالی بھیڑوں کے خلاف جہاد کرنا شروع کرے گی؟

محدث فورم پر ایک لڑی ہے :دیوبندیت اپنی کتابوں کے آئینہ میں یونیکوڈ اس لڑی کے تیسرے صفحے کے 24 نمبر مراسلے کو ضرور پڑھئے گا۔ ایسی شرمناک اور حیا سوز باتیں پڑھنے کو ملیں گی کہ یہاں پڑھنے والے حیران رہ جائیں گے۔ حیرت ہوگی کہ شرم و حیا کی تلقین کرنے والوں کی محفلوں میں کیسی کیسی باتیں کی جاتی ہیں۔
 
جو قوم اتنا اندھی تقلید میں آگے نکل جائے کہ اپنے علماء کی ہر بات بغیر سوچے سمجھے اور بغیر تصدیق کے مانتی چلی جائے اس قوم کو عقل سے کام لینے کے علاوہ اور کہا ہی کیا جاسکتا ہے؟

آئیے آپ کے پسندیدہ علماء کی کچھ دینی تعلیمات دیکھتے ہیں۔

نظریہ وحدت الوجود پر پاکستانی علماء کی اکثریت یقین رکھتی ہے۔ اس نظریہ سے متعلق ایک پیر کا واقعہ جو کہ رشید احمد گنگوہی نے اپنی کتاب "تذکرۃ الرشید (تذکرۃ الرشید ۲۴۲،جلد نمبر۲)" میں لکھا ہے درجِ ذیل ہے

پیر محمد جعفر صاحب بیان کرتے ہیں ایک روز حضرت مولانا خلیل احمد صاحب زید مجدہ نے دریافت کیا کہ حضرت یہ حافظ لطافت علی عرف حافظ مینڈھو شیخ پوری کیسے شخص تھے؟حضرت نے فرمایا ’’پکا کافر تھا‘‘ اور اس کے بعد مسکرا کر ارشاد فرمایا کہ ’’ضامن علی جلال آبادی تو توحید ہی میں غرق تھے‘‘

ایک بار ارشاد فرمایا کہ ضامن علی جلال آبادی کی سہانپور میں بہت سی رنڈیاں مرید تھیں ایک بار یہ سہانپور میں کسی رنڈی کے مکان پر ٹھہرے ہوئے تھے سب مریدنیاں اپنے میاں صاحب کی زیارت کیلئے حاضر ہوئیں مگر ایک رنڈی نہیں آئی میاں صاحب بولے کہ فلانی کیوں نہیں آئی رنڈیوں نے جواب دیا میاں صاحب ہم نے اس سے بہتیرا کہا کہ چل میاں صاحب کی زیارت کو اس نے کہا میں بہت گناہ گارہوں اور بہت روسیاہ ہوں میاں صاحب کو کیا منہ دکھاؤں میں زیارت کے قابل نہیں میاں صاحب نے کہا نہیں جی تم اسے ہمارے پاس ضرور لانا چناچہ رنڈیاں اسے لیکر آئیں جب و ہ سامنے آئی تو میاں صاحب نے پوچھا بی تم کیوں نہیں آئی تھیں؟ اس نے کہا حضرت روسیاہی کی وجہ سے زیارت کو آتی ہوئی شرماتی ہوں۔ میاں صاحب بولے بی تم شرماتی کیوں ہو کرنے والا کون اور کرانے والا کون وہ تو وہی ہے رنڈی یہ سنکر آگ ہوگئی اور خفا ہو کر کہا لاحول ولا قوۃ اگرچہ میں روسیاہ و گنہگار ہوں مگر ایسے پیر کے منہ پر پیشاب بھی نہیں کرتی۔میاں صاحب شرمندہ ہو کر سرنگوں رہ گئے اور وہ اٹھ کر چلدی۔(از پیر محمد جعفر صاحب ساڈھوری)

ذرا غور کیجئے کہ یہاں کیا کہا گیا ہے؟ یہی نہیں ایک اور عبارت پڑھئے
امتِ دیوبند کے حکیم اشرف علی تھانوی (1362ھ) امداد اللہ مکی -جو دیوبندیوں کے مرشدِ اول ہیں- سے بیان کرتے ہیں:
"کہ ایک موحد [ان کے مطابق ایسا شخص جو وحدت الوجود کا قائل ہو]سے یہ کہا گیا کہ:
" اگر مٹھائی اور پا خانہ ایک ہی چیز ہیں تو دونوں کھا کر دکھاؤ" !تو اچانک اس موحد نے ایک خنزیر کا روپ دھارا اور پا خانہ کھا گیا[!!]، پھر آدمی کی صورت اختیار کر کے مٹھائی کھا گیا "

مولانا احمد رضاخان بریلوی لکھتے ہیں :
’’وہابی ایسے کوخدا کہتا ہے جسے مکان زبان جہت ماہیت ترکیب عقلی سے پاک کہنابدعت حقیقہ کے قبیل سے ہے ۔۔۔جسکابہکنابھولنا سونااونگھناغافل رہناظالم ہونا حتی کہ مرجانا سب کچھ ممکن ہے کھاناپیناپیشاب کرناپاخانہ پھرناناچناتھرکنانٹ کی طرح کلی کھیلنا عورتوں سے جماع کرنالواطت جیسی خبیث بے حیائی کا مرتکب ہوناحتی کہ مخنث کی طرح کود مفعول بنناکوئی خبیث کوئی فضیحت اسکی شان کے خلاف نہیں وہ کھانے کامنہ اور پھرنے کاپیٹ اور مردمی اور زنی کی علامتیں بالفعل رکھتاہے ۔۔۔سبوح قدوس نہیں خنثی مشکل ہے یاکم سے کم اپنے آپ کو ایسابناسکتاہے اور یہی نہیں بلکہ اپنے آپ کو جلا بھی سکتاہے ڈبو بھی سکتا ہے زہر کھاکر یااپناگلاگھونٹ کر بندوق ما ر کر خودکشی بھی کرسکتا ہے اس کے ماں باپ جورو بیٹا سب ممکن ہیں بلکہ ماں باپ ہی سے پیدا ہوا ہے ربڑ کی طرح پھیلناسمٹنا‘‘۔
(فتاوی رضویہ قدیم ،ج1،ص791،سنی دارالاشاعت فیصل آباد،و طبع جدید ،ج15،ص545,546،رضاء فاونڈیشن لاہور)

ایک اور کتاب میں اپنے گندے قلم سے اپنی گھناؤنی ذہنیت کااظہار ان غلیظ الفاظ میں کرتاہے:
’’تمہارے معبود کو آلہ تناسل سے مفر نہیں ۔۔۔آدمی تو عورت سے بھی ہے اگر تمہاراساختہ خدا عورت کی قدر سے گھٹ رہاتواور بھی گیا گذراہواعورت قادرہے کہ زنا کرائے توتمہارے امام اور تمہارے پدر تعلیم کے کلیہ سے قطعاواجب کہ تمہارا خدا بھی زنا کراسکے ورنہ دیوبند میں چکلہ والی فاحشات اس پر قہقہے اڑائیں گی کہ نکھٹو تو ہمارے برابر بھی نہ ہوسکاپھر کاہے پر خدائی کادم مارتا ہے اب آپ کے خدا میں فرج بھی ضرور ہوئی ورنہ زنا کاہے میں کراسکے گاخنثے خدا کے پجاریو! مقدس مقدرسہ دیوبند میں آؤ کہ دونوں علامتیں ایک ہی معبود میں پاؤ ۔لطیفہ : تعجب تھا کہ خداکیلئے آلہ مردمی ہوتواس کے مقابل عورت کہاں سے آئی گی اندام زنی ہواتواسکے لائق مرد کہاں سے ملے گاکہ اس کی ہر چیز نامحدود بے انتہاء ہوگی یوں توایک خدائن ماننی پڑے گی جواس کی وسعت رکھے اور ایک ڈبل بڑاخدامانناہوگا‘‘۔(سبحان السبوح ،ص161,162نوری کتب خانہ لاہور)

ایسی گمراہ کن اور گستاخانہ باتوں سے پاکستانی علماء کی کتب بھری پڑی ہیں۔ اور پاکستانی قوم جو کہ خود کو پکا مسلمان سمجھتی ہے پاکستان کو اسلام کا قلعہ کہتی ہے وہ ان علماء کی اقتدا کرتی ہے اور ان کو عزت دیتی ہے! ان کی تعلیمات پر آنکھ بند کر کے عمل کرتی ہے۔ پاکستان میں ایسے افراد جو جمعہ تک نہیں پڑھتے ہیں ان علماء کی ایک آواز پر سڑکوں پر نکل آتے ہیں۔ جن کو یہ گستاخ اور بے حیا کہہ دیں عوام ان کے خلاف کھڑی ہو جاتی ہے۔

لیکن! لیکن پاکستانی قوم کی مذہبی عقیدت اور غیرت ان کی گستاخیوں اور گمراہ کن عقائد پر کہاں چلی جاتی ہے؟ اگر پاکستانی اتنے ہی پکے مومن ہیں تو کیوں نہیں ان کی گستاخیوں اور لا دینیت کے خلاف کھڑے ہوتے ہیں؟ اللہ رب العزت اور اس کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ بڑھ کر کسی مسلمان کے لئے کوئی نہیں ہوسکتا ہے۔ تو کیوں یہ خدائے بزرگ و برتر اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کے مجرموں کو کٹہرے میں لاکر کھڑا کرنے سے گھبراتے ہیں؟ کب یہ قوم اپنے دین کے اصل دشمنوں کو پہچانے گی؟ کب یہ دین کی سربلندی کے لئے کالی بھیڑوں کے خلاف جہاد کرنا شروع کرے گی؟

محدث فورم پر ایک لڑی ہے :دیوبندیت اپنی کتابوں کے آئینہ میں یونیکوڈ اس لڑی کے تیسرے صفحے کے 24 نمبر مراسلے کو ضرور پڑھئے گا۔ ایسی شرمناک اور حیا سوز باتیں پڑھنے کو ملیں گی کہ یہاں پڑھنے والے حیران رہ جائیں گے۔ حیرت ہوگی کہ شرم و حیا کی تلقین کرنے والوں کی محفلوں میں کیسی کیسی باتیں کی جاتی ہیں۔

جو شخص اتنا احمق ہو کہ کسی فورم پہ پڑھی ہوئی پوسٹ کو پوری قوم کا اعتقاد سمجھتا ہو، اسے عقل سے کام لینے کی بات زیب نہیں دیتی۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top