اندازے سے ترجمہ کر رہا ہوں اگر کوئی غلطی ہو تو نشاندہی کر دیں -
(میں) جس راہ پر بھی چلتا ہوں زندگی کا غبار میرے آڑے آتا ہے - یارب ایسی خاکِ پریشاں کو مجھےکب تک برداشت کرنا پڑے گا-
واقعی ماشاءاللہحضور عرض کر چکا ہوں کہ فارسی میں درک بالکل بھی نہیں ہے، فارسی شعر کے ساتھ ترجمہ نہ ہو تو نا واقفیت کے مزے لوٹتا ہوں اور ترجمہ میسر آ جائے تو دو آتشہ ہو جاتی ہے۔
یہ قطعہ اقبال کی کتاب ارمغانِ حجاز میں ہے اور اس کا عنوان "بہ یارانِ طریق" ہے۔ ترجمہ
ہم مشربوں سے
آؤ تا کہ اس امت کے (بگڑے ہوئے) کام سنواریں، زندگی کی بازی مردانہ وار کھیلیں۔ شہر کی مسجد میں اس طرح نالہ و فریاد کریں کہ کے مُلّا کے سینے میں دل کو گداز کر دیں۔
واہ واہ واہ، سبحان اللہ سبحان اللہ۔ لا جواب کلام ہے اقبال کا۔
ہر کجا رفتم غبارِ زندگی درپیش بُود
یارب این خاکِ پریشاں از کجا برداشتمبہت اعلیٰ
ہر کجا رفتم غبارِ زندگی درپیش بُود
یارب این خاکِ پریشاں از کجا برداشتم
اس شعر کا ترجمہ اس صورت میں صحیح نہیں ہے کہ کیا لازم ہے کہ ہمیشہ عقل کے ساتھ گھر میں ہی رہے دو روز کر سکتے ہوں کہ دیوانہ بن جاو اور دیوانہ بن کر رہو کچھ دنچہ لازم با خرد ہم خانہ بودن
دو روزے می تواں دیوانہ بودن
(مرزا عبدالقادر بیدل)
کیا ضروری ہے کہ ہر وقت عقل کے ساتھ ہی رہا جائے (عقل کی بات ہی سنی جائے)، دو روز دیوانہ بن کر بھی رہنا چاہیئے۔
اور اسی شعر کا پر تو اقبال کے اس شعر میں دیکھا جا سکتا ہے۔
اچھا ہے دل کے ساتھ رہے پاسبانِ عقل
لیکن کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑ دے
اینجا چه کنم؟ از که بگیرم خبرت را؟اینجا چہ کنم ازکہ بگیرم خبرت را
از دست تو و ناز تو فریاد کجایی
دانم کی مرا بی خبری می کُشد آخر
دیوانہ شدم خانہ ات آباد کجایی