حسان خان

لائبریرین
جوشِ حسرت بر سرِ خاکم ز بس جا تنگ کرد
همچو نبضِ مرده دودِ شمع جنبیدن نداشت
(غالب دهلوی)

لغت: "نبضِ مردہ" جو نبض چلنے سے رہ گئی ہو۔
میری قبر پر حسرتوں کا اتنا ہجوم ہے کہ جگہ تنگ ہو گئی ہے یہاں تک کہ شمعِ مزار کا دھواں بھی ہل نہیں سکتا، "نبضِ مردہ" بن کر رہ گیا ہے۔ مراد یہ ہے کہ ہماری قبر پر شمع بھی نہیں جلتی، حسرت برس رہی ہے۔
شمع کے تھمے ہوئے دھوئیں کو نبضِ مردہ سے تشبیہ دینا حسرت ناک منظر پیش کرتا ہے۔
(ترجمہ و تشریح: صوفی غلام مصطفیٰ تبسم)
 

حسان خان

لائبریرین
خلد گر به پا خاری آسان برآرم
چه سازم به خاری که در دل نشیند؟
(طبیب اصفهانی)

اگر (میرے) پاؤں میں کوئی خار چبھ جائے تو میں اُسے آسانی سے نکال لوں؛ (لیکن) میں اُس خار کا کیا چارہ کروں جو دل میں بیٹھ جائے؟
 
آخری تدوین:

یاز

محفلین
زدستِ جورِ تو گفتم زشہر خواہم رفت
بخندہ گفت برو حافظا کہ پائے تو بست
(حافظ شیرازی)


میں نے کہا کہ تیرے ظلم کے ہاتھوں میں شہر سے چلا جاؤں گا۔ اس نے ہنس کر کہا کہ جا، تیرے پیر کس نے باندھے ہیں۔
 

یاز

محفلین
پیشِ کہ بر آورم ز دستت فریاد
ہم پیشِ تو از دستِ تو میخواہم داد
(شیخ سعدی)


تیرے متعلق کس کے سامنے فریاد لے جاؤں۔ تیرے متعلق تجھی سے انصاف چاہتا ہوں۔
 

حسان خان

لائبریرین
چو رافضی نکنم سرد دل به بغضِ کسی
ز چار یار درین دهر گرم مجلسِ ماست
(میر علی شیر قانع ٹھٹوی)

میں رافضی کی طرح (اپنا) دل کسی کے بغض سے سرد نہیں کرتا؛ چار یار (کی محبت) سے اِس دہر میں ہماری مجلس گرم ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
از گریہ بہر جا کہ گذشتیم چمن شد
وز ضعف بہر جا کہ نشستیم وطن شد


خواری تبریزی

ہمارے گریہ سے اتنا پانی بہا کہ ہم جہاں جہاں سے بھی گزرے وہاں پھول بُوٹے کِھل اُٹھے اور چمن بن گیا، اور ضعف سے ہم جہاں جہاں بھی بیٹھے، بیٹھے ہی رہ گئے اور وہی وطن بن گیا۔
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
اس شعر کا ترجمہ اور مفہوم کیا ہے؟ اور یہ کس کا شعر ہے؟
آدمی دید است باقی پوست است
دید آں باشد کہ دید دوست است
جملہ تن را در گداز اندر بصر
در نظر رو در نظر رو در نظر
 

حسان خان

لائبریرین
اس شعر کا ترجمہ اور مفہوم کیا ہے؟ اور یہ کس کا شعر ہے؟
آدمی دید است باقی پوست است
دید آں باشد کہ دید دوست است
جملہ تن را در گداز اندر بصر
در نظر رو در نظر رو در نظر
میری فہم کے مطابق ترجمہ: آدمی کی ماہیت در حقیقت نظر ہے، باقی سب تو صرف گوشت پوست ہے۔ اور نظر بھی اصل میں وہ ہے جو دوست کی نظر ہے۔ اپنے پورے تن کو اپنی آنکھ کے اندر جلا ڈالو، اور صرف نظر ہی پر متمرکز ہو جاؤ۔
یہ ابیات مولانا رومی سے منسوب ہیں، اور علامہ اقبال نے بھی انہیں مقتبس کیا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
از دشمن و از دوست گریزیم و عجب نیست
سرگشتہ نسیم از گُل و از خار گریزد


رھی معیری

ہم دشمن اور دوست دونوں ہی سے گریز کرتے ہیں اور یہ کوئی عجب بات نہیں ہے کہ سرگشتہ اور شوریدہ سر بادِ نسیم پھول اور کانٹوں دونوں سے گریز کر جاتی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
تو بُخاری‌بچّه‌ای، جانا، تواضع‌پیشه باش
این قدر تُندی چه لازم مردمِ کابل برین؟
(شمس‌الدین مخدوم شاهین بخارایی)

اے جان! تم بخارائی بچے ہو، تواضع کو اپنی عادت بناؤ؛ کابل کے مردم کی طرح اِس قدر تُندی کی کیا ضرورت ہے؟
 

حسان خان

لائبریرین
به آب و رنگِ نو بیدل چو آمد در جهانِ نظم،
از او حسنِ دگر آموخت باغ و بوستانِ نظم.
سخن می‌راند سربسته، نهان می‌داشت معنی را،
به مثلِ دانهٔ گوهر، که پنهان است در دریا.
(میرزا تورسون‌زاده)

نئے آب و رنگ کے ساتھ بیدل جب جہانِ نظم میں آیا تو اُس سے باغ و بوستانِ نظم نے ایک حُسنِ دیگر سیکھا۔ وہ سربستہ سخن کرتا تھا، اور معنی کو نہاں رکھتا تھا، اُس دانۂ گوہر کی مانند جو دریا میں پنہاں ہوتا ہے۔
 
آخری تدوین:

یاز

محفلین
بیمنِ عشق بہمت رسیدۂ اے دل
زراہ ہائے خطا آمدی براہِ صواب
(حافظ شیرازی)


اے دل! عشق کی برکت سے تو باطن تک پہنچا ہے۔ غلط راستے سے تو صحیح جگہ پر پہنچا ہے۔
 
آخری تدوین:

یاز

محفلین
عقل راہِ ناامیدی کے رَوَد
عشق باشد کاں طرف برسر دَوَد
(مولانا رومی)


عقل ناامیدی کے راستے پر کب دوڑتی ہے۔ یہ عشق ہی ہے جو اس راستے پہ سر کے بل دوڑتا ہے۔
 

صائمہ شاہ

محفلین
تو بُخاری‌بچّه‌ای، جانا، تواضع‌پیشه باش
این قدر تُندی چه لازم مردمِ کابل برین؟
(شمس‌الدین مخدوم شاهین بخارایی)

اے جان! تم بخارائی بچے ہو، تواضع کو اپنی عادت بناؤ؛ کابل کے مردم کی طرح اِس قدر تُندی کی کیا ضرورت ہے؟
اففف کیا تواضع کی ہے شعر سے کابلی مرد کی ۔
 

یاز

محفلین
السلام علیکم،

اس مصرعے کو آپ اردو میں کیسے منتقل کریں گے؟

چوں شبنم برسینہ من ریزی
وعلیکم السلام
اس مصرع کو بمعہ ترجمہ آپ اس مفصل پوسٹ میں دیکھ سکتے ہیں۔ صرف اتنے حصے کا اردو ترجمہ شاید کچھ یوں ہو:
چوں شبنم بر سینہ من ریزی
جو شبنم کی مانند میرے دل پر برساتے (یا نازل کرتے) ہیں
 
Top