میرے خیال میں امیر خسرو کی اس غزل کا ترجمہ یہاں پیش نہیں ہوا۔ پیر نصیر الدین نصیر کی ایک فارسی غزل اسی زمین میں ہے، وہ موجود ہے۔چشم مست عجبی زلف دراز عجبی
مئے پرستی عجبی فتنہ طراز عجبی
یہ کلام محفل پہ شئیر کیا جا چکا ہے؟؟
یہ کلام یعنی پوسٹ نہیں ہوا اور نہ ہی اس کا ترجمہ۔۔۔۔۔میرے خیال میں امیر خسرو کی اس غزل کا ترجمہ یہاں پیش نہیں ہوا۔ پیر نصیر الدین نصیر کی ایک فارسی غزل اسی زمین میں ہے، وہ موجود ہے۔
گل نسبتی ندارد با رویِ دلفریبتگُل نسبتے ندارد با روئے دلفریبَت
تو درمیانِ گل ہا چوں گل میانِ خارے
شیخ سعدی شیرازی
پُھول تیرے دلفریب چہرے کے ساتھ کوئی نسبت ہی نہیں رکھتا کیونکہ تُو پھولوں کے درمیان ایسے ہی ہے جیسے کہ پھول کانٹوں کے درمیان۔