محمد وارث
لائبریرین
اعظمی صاحب کے ترجمے سے میں تھوڑا پہلے بھی گھبرایا تھا یعنی "درمیاں پھولوں کے مثلِ خار ہے تیرا وجود" یہاں یوں لگ رہے کہ پھولوں کے درمیان تیرا وجود مثلِ خار ہے، ظاہر ہے کہ سعدی کا یہ مطلب نہیں تھا بلکہ یہ ہے کہ درمیاں کانٹوں کے مثلِ گل تُو ہے۔ شاکر القادری صاحب کا ترجمہ خوب ہے۔
پھول سے نسبت نہیں کچھ روئے زیبا کو ترے
درمیاں پھولوں کے مثلِ خار ہے تیرا وجود
(احمد علی برقی اعظمی)