کشتگانِ خنجر تسلیم را
ہر زماں از غیب جانے دیگر است
محترمی بہت خوب ۔۔
شاید یہی وہ شعر ہے جس کے سماع کے وقت خواجہ بختیار کاکی علیہ الرحمۃ کی روح مبارک سفر آخرت پر روانہ ہوئی تھی ۔۔ تین دن سماع جاری رہا تھا ۔ پہلے شعر پر آپ پر بے ہوشی کی کیفیت طاری ہو جاتی جب کہ دوسرے شعر پر آپ ہوش میں آجاتے ۔۔
لیکن یہ شعر کس شاعر کا ہے ؟ ہنوز یہ سوال باقی ہے ۔۔
صبح دم تو رُخ نمودی، شدنمازِ من قضا
سجدہ کے باید روا چوں آفتاب آید بروں