حسان خان

لائبریرین
افتاده دل به دامکِ وحشی‌نگاهکی
بی‌رحمکی، ستم‌گرکی، دل‌سیاهکی
(طرزی افشار)

میرا دل ایک وحشی نگاہ [محبوب] کے دام میں گرفتار ہو گیا ہے، جو بے رحم ہے، ستم گر ہے اور دل سیاہ ہے۔
× 'ک' حَرفِ تصغیر ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
از حُسنکِ تو ذرّه‌اَکی کم نمی‌شود
گر بِنْگری به سُویَکِ ما گاه‌گاهکی
(طرزی افشار)

اگر تم گاہ گاہ ہماری جانب نگاہ کر لو تو تمہارے حُسن سے ایک ذرّہ بھی کم نہ ہو جائے گا۔
× 'ک' حَرفِ تصغیر ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
فردوسی طوسی شاہنامہ میں سلطان محمود غزنوی کی مدح میں کہتے ہیں:
چو کُودک لب از شِیرِ مادر بشُست
به گهواره، محمود، گوید نخُست
(فردوسی طوسی)

جب بچّہ شیرخوارگی کا زمانہ ختم کر لیتا ہے تو وہ گہوارے میں سب سے قبل 'محمود' کہتا ہے۔
(یعنی جب بچّہ بولنا سیکھتا ہے تو اُس کی زبان پر سب سے قبل 'محمود' کا نام آتا ہے۔)
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
بروں نمی رود از خاطرم خیالِ وصالت
اگرچہ نیست وصالے ولے خوشم بہ خیالت


رھی معیری

میرے دل و دماغ سے تیرے وصال کا خیال باہر نہیں نکلتا، اگرچہ تیرا وصال میسر نہیں ہے لیکن میں تیرے (وصال کے) خیال ہی میں خوش ہوں۔
 

حسان خان

لائبریرین
تا کی خوری دریغ ز برنایی؟
زین چاهِ آرزو ز چه برنایی؟
(ناصر خسرو)

کب تک جوانیِ [رفتہ] پر افسوس کھاؤ گے؟ اِس چاہِ آرزو سے کیوں بالا نہیں آ جاتے؟
× چاه = کنواں
 

محمد وارث

لائبریرین
میا اے سایہ ہمراہم کہ عاشق فرد می باید
اگر یارے شود ہمدم ز اہلِ درد می باید


صائب تبریزی

اے (میرے) سائے، میرے ہمراہ مت آ کہ عاشق کو تنہا اور اکیلا ہونا چاہیے، اور اگر کوئی دوست اُس کا ہمدم اور ساتھی ہو تو پھر اُس کو اہلِ درد میں سے ہونا چاہیے (نہ کہ تیری طرح بے حس)۔
 

حسان خان

لائبریرین
ای که می‌گویی چرا بی‌دین و دل گردیده‌ای
چشم‌های کافرِ آن نامسلمان را ببین
(صائب تبریزی)
اے کہ [مجھ سے] کہتے ہو "کیوں بے دین و دل ہو گئے ہو؟"، تم اُس نامسلمان کی کافر چشموں کو دیکھو۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
‌نمی‌هندم نمی‌رُومم برایِ جِیفهٔ دنیا
نَیَم چون شاعرانِ دیگر ابله، می‌صفاهانم
(طرزی افشار)
میں دنیا کی مُردار لاش کے لیے ہند اور رُوم نہیں جا رہا؛ میں دیگر شاعروں کی طرح احمق نہیں ہوں، میں اصفہان جا رہا ہوں۔
× 'هندیدن'، 'رومیدن' اور 'صفاهانیدن' شاعر کے اختراع کردہ مصادر ہیں۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
شبِ عاشقْت لیلةالقَدْر است
چون تو بیرون کنی رُخ از جِلبیب
(رودکی سمرقندی)

جب تم [اپنا] چہرہ حِجاب سے بیرون نکال لو تو تمہارے عاشق کی شب لیلۃ القدر ہو جاتی ہے۔

× اِس بیت کی یہ شکل بھی نظر آئی ہے:

شبِ عُشّاق لیلةالقَدْر است
چون برون آوری سر از جِلبیب
(رودکی سمرقندی)

جب تم [اپنا] سر حِجاب سے بیرون لے آؤ تو [تمہارے] عاشقوں کی شب لیلۃ القدر ہو جاتی ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
به عزمِ آستان بوسیدنِ شه می‌صفاهانم
پَیِ کُحلیدن از آن خاکِ درگه می‌صفاهانم

(طرزی افشار)
میں شاہ کا آستانہ بوسنے کے ارادے سے اصفہان جا رہا ہوں؛ میں اُس درگاہ کی خاک کو سرمۂ چشم بنانے کے لیے اصفہان جا رہا ہوں۔
× بوسنا = چومنا، بوسہ دینا
× 'صفاهانیدن' اور 'کُحلیدن' شاعر کے اختراع کردہ مصادر ہیں۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
رُباعی از مولانا رُومی

ہر روز دلم در غمِ تو زار تر است
وز من دلِ بے رحمِ تو بیزار تر است
بگذاشتی ام، غمِ تو نگذاشت مرا
حقا کہ غمت از تو وفادار تر است


ہر روز میرا دل تیرے غم میں زار تر ہے، اور تیرا بے رحم دل مجھ سے بیزار تر ہے۔ تُو نے مجھے چھوڑ دیا لیکن تیرا غم مجھے نہیں چھوڑتا، حقا کہ تیرا غم تجھ سے وفادار تر ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
زیرِ خاک اندرونْت باید خُفت
گرچه اکنونْت خواب بر دیباست
(رودکی سمرقندی)

اگرچہ تم اِس وقت ریشمی بستر پر سوتے ہو، [لیکن بالآخر ایک روز] تمہیں زیرِ خاک سونا پڑے گا۔
 

حسان خان

لائبریرین
این جهان را به جز از خوابی و بازی مشُمُر
گر مُقِرّی به خدا و به رسول و به کِتیب
(ناصر خسرو)

اگر تم خدا و رسول و کتاب کا اقرار کرتے ہو تو اِس دنیا کو بجز ایک خواب اور بازی شمار مت کرو۔
× بازی = کھیل

× 'خوابی و بازی' کی بجائے 'بادی و خوابی' بھی نظر آئے ہیں، جن کی موجودگی میں مصرعِ اول کا ترجمہ یہ بنے گا:
اِس دنیا کو بجز ایک چیزِ ہیچ اور ایک خواب شمار مت کرو۔
 

حسان خان

لائبریرین
تا ماه‌رویم از من رُخ در حِجیب دارد
نه دیده خواب یابد نه دل شکیب دارد
(انوری ابیوَردی)

جب تک میرے ماہ رُو نے [اپنا] چہرہ حِجاب میں مجھ سے [پوشیدہ] رکھا ہوا ہے، نہ [میری] چشم کو نیند نصیب ہو گی، نہ [میرے] دل کو صبر ملے گا۔
 
خنده تلخ من از گریه غم انگیزتر است
کارم از گریه گذشته است بدان می خندم

میری کڑوی ہنسی میرے رونے سے زیادہ دردناک ہے. میرا حال اس سے آگے نکل گیا ہے کہ اس پر رویا جائے اس لیے میں اب اس پر ہنستا ہوں.

نا معلوم
 

حسان خان

لائبریرین
ای لبت از چشمهٔ کوثر اَلَذّ
یادِ دهانِ تو ز شَکَّر اَلَذّ
(طرزی افشار)

اے تمہارا لب چشمۂ کوثر سے لذیزتر ہے؛ [اور] تمہارے دہن کی یاد شَکَر سے لذیذتر ہے۔
 
مرگ سبکروان طلب، آرمیدن است
چون نبض، زندگانی ما در تپیدن است


راہِ طلب کے سبک رفتاروں کے لیے آرام کرنا موت ہے کہ نبض کی طرح ہماری زندگانی تڑپنے میں ہے۔

مرزا صائب تبریزی
 

حسان خان

لائبریرین
کیفیّتِ عشقت فُقَها را نبُوَد یاد
هرچند که در مدرَسه‌ها کَیف و کَمیدند
(طرزی افشار)

تمہارے عشق کی کیفیّت فقیہوں کو یاد نہیں ہے؛ ہرچند کہ اُنہوں نے مدرَسوں میں [چیزوں کے] چون و چند پر بحثیں [فراواں] کی ہیں۔
× 'کیف و کمیدن' شاعر کا اختراع کردہ مصدرِ مرکّب ہے۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
آزمودم دل خود را بہ ہزاراں شیوہ
ہیچ چیزش بجز از وصل تو خوشنود نکرد
مولانا

میں نے ہزارہا طریقوں سے اپنے دل کو آزمایا
لیکن تیرے ملنے کے سوا یہ کسی طریقے سے راضی نہ ہوا۔
 

حسان خان

لائبریرین
تا سرخ‌رو به محشر دست از کفن برآرم
روحِ مرا بپیچید در آهِ داغ‌داران
(پریش شهرِضایی)

میری روح کو داغ داروں کی آہ میں لپیٹیے تاکہ میں بروزِ محشر سُرخ رُو حالت میں اپنا دست کفن سے بیرون نکالوں۔
 
Top