حسان خان
لائبریرین
ایک زمانہ تھا کہ جب 'ایرانِ صغیر' کشمیر میں تعلیم یافتہ بچّے آٹھ سال کی عمر میں فارسی شاعری کرنا شروع کر دیتے تھے۔ شیخ یعقوب صرفی کشمیری اپنی مثنوی 'مغازی النبی' میں ایک جا فرماتے ہیں:
"چو در سالِ هشتم نهادم قدم
ز طبعم روان گشت شعرِ عجم
پدر کردی اصلاحِ اشعارِ من
در آن کار بودی مددگارِ من"
(شیخ یعقوب صرفی کشمیری)
جب میں نے [زندگی کے] آٹھویں سال میں قدم رکھا تو میری طبع سے شعرِ عجم (یعنی فارسی شاعری) جاری ہونے لگا۔ [میرے] پدر میرے اشعار کی اصلاح کرتے تھے اور وہ اُس کار میں میرے مددگار تھے۔
"چو در سالِ هشتم نهادم قدم
ز طبعم روان گشت شعرِ عجم
پدر کردی اصلاحِ اشعارِ من
در آن کار بودی مددگارِ من"
(شیخ یعقوب صرفی کشمیری)
جب میں نے [زندگی کے] آٹھویں سال میں قدم رکھا تو میری طبع سے شعرِ عجم (یعنی فارسی شاعری) جاری ہونے لگا۔ [میرے] پدر میرے اشعار کی اصلاح کرتے تھے اور وہ اُس کار میں میرے مددگار تھے۔
آخری تدوین: