حسان خان
لائبریرین
امیر علی شیر نوائی اپنے فارسی دیوان کی اوّلین غزل میں خدا کو مخاطَب کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
بیچارگیِ ما هوسِ چارهگران شد
تا تو شدی از لُطف و کرم چارهرسِ ما
(امیر علیشیر نوایی)
جب سے تم لُطف و کرم سے ہمارے چارہ ساز ہوئے ہو، چارہ گروں کو ہماری بے چارگی کی آرزو ہو گئی ہے۔
بیچارگیِ ما هوسِ چارهگران شد
تا تو شدی از لُطف و کرم چارهرسِ ما
(امیر علیشیر نوایی)
جب سے تم لُطف و کرم سے ہمارے چارہ ساز ہوئے ہو، چارہ گروں کو ہماری بے چارگی کی آرزو ہو گئی ہے۔
آخری تدوین: