عشق چون کهنه شود او را دوای کم بود
هر زمانی می فزاید محنت و درد و فگار
(سید محمد حسینی گیسو دراز)

عشق جب کہنہ ہوجائے(یعنے اس پر بسیار وقت گزر جائے) اس کی دوا نہیں ہوتی. ہر زماں اس کی آفت، درد اور زخم زیادہ ہوجاتا ہے
 

حسان خان

لائبریرین
لطفاً آخری مصرعے کا مطلب تحریر کردیں
برانگیخت کاموس اسپِ نبرد
هم آورد را دید با دارو برد
(فردوسی طوسی)
کاموس نے اپنے جنگی اسپ کو مِہمیز دی، اور اپنے ہم جنگ و حریف کو کرّ و فر کے ساتھ دیکھا۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
رُباعی از شیخ ابوسعید ابوالخیر

پرسید کسے منزلِ آں مہر گُسل
گفتم کہ دلِ من است اُو را منزل
گفتا کہ دلت کجاست؟ گفتم بر اُو
پرسید کہ اُو کجاست؟ گفتم در دل


کسی نے (مجھ سے) پوچھا کہ اُس محبت و دوستی کو قطع کرنے والے (بے وفا محبوب) کی منزل آخر کہاں ہے؟ میں نے کہا کہ میرا دل اُس کی منزل ہے۔ اُس نے کہا کہ تیرا دل کہاں ہے؟ میں نے کہا کہ اُس پر۔ اُس نے پوچھا کہ پھر وہ کہاں ہے؟ میں نے کہا کہ میرے دل میں۔
 

حسان خان

لائبریرین
چرا از حَرفِ من آتش نبارد
مگر آتش‌فشان در سینه‌ام نیست

(داوود سرمد)
میرے حَرف (بات) سے آتش کیوں نہ برسے؟۔۔۔۔ کیا میرے سینے میں آتش فشاں نہیں ہے؟

× شاعر کا تعلق افغانستان سے تھا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ز تیره‌رنگیِ شب در دلم هراسی نیست
چراغِ چشمِ تو باشد ستارهٔ شامم

(داوود سرمد)
میرے دل میں شب کی تاریک رنگی کا کوئی خوف نہیں ہے۔۔۔ تمہاری چشم کا چراغ میری شام کا ستارہ ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
تویی که پُشتِ تو می‌لرزد از تصوّرِ مرگ
منم که زندگیِ دیگری‌ست اِعدامم

(داوود سرمد)
تم وہ ہو کہ موت کے تصوّر سے تمہاری پُشت لرزتی ہے۔۔۔ [جبکہ] میں وہ ہوں کہ میرا اِعدام [میرے لیے] ایک زندگیِ دیگر ہے۔
× اِعدام = سزا کے طور پر کسی کو قتل کرنا
 

حسان خان

لائبریرین
عُقابِ زخمی‌ام و می‌توانی‌ام کُشتن
مگر مُحال بُوَد لحظه‌ای کُنی رامم

(داوود سرمد)
میں زخمی عُقاب ہوں اور مجھے قتل کرنا تمہارے لیے ممکن ہے۔۔۔ لیکن ایک لحظے کے لیے [بھی] مُجھے رام کر پانا مُحال ہے۔

× مُعاصر افغان فارسی میں 'مگر'، 'لیکن' کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
دل از دین نشاید که ویران بُوَد
که ویران زمین جایِ دیوان بُوَد
(اسدی طوسی)

دل کا دین سے ویران و خالی ہونا مناسب نہیں ہے، کیونکہ ویران زمین جِنّات و شیاطین کی جا ہوتی ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ہمہ بر سینہ خورم تیرِ تو اے سخت کمان
پیشِ تیرِ تو نباشد سپرے بہتر ازیں


واقف لاہوری (بٹالوی)

اے کڑی کمان والے، تیرے سارے کے سارے تیر میں اپنے سینے پر کھاتا ہوں، تیرے (مہلک) تیروں کے سامنے اس سے بہتر بھی کوئی سپر نہ ہوگی۔
 

حسان خان

لائبریرین
من از آن موت نترسم که کند جان فنا
از لبِ کوثرِ تو آبِ حیاتم دادند

(سعدی قاراباغی)
میں اُس موت سے نہیں ڈرتا جو جان کو فنا کر دیتی ہے۔۔۔ [کیونکہ] مجھے تمہارے لبِ کوثر سے آبِ حیات دیا گیا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
بُلبُلی کُو که ثناخوانِ گلستانِ تو نیست
واصِفی کُو که ستایش‌گرِ بُستانِ تو نیست

(میر غلام‌علی آزاد بلگرامی)
[ایسا] کوئی بُلبُل کہاں ہے کہ جو تمہارے گلستان کا ثنا خواں نہیں ہے؟۔۔۔۔ [ایسا] کوئی وصف کُنندہ کہاں ہے کہ جو تمہارے بوستان کا سِتائش گر نہیں ہے؟
 

محمد وارث

لائبریرین
بہ میزانِ نظر حُسن ترا با ماہ سنجیدم
میانِ ایں و آں فرق از زمیں تا آسماں دیدم


مرزا اصغر

میں نے اپنی نظروں کے ترازو سے تیرے حُسن اور چاند کو تولا، میں نے اِن دونوں کے درمیان زمین و آسمان کا فرق دیکھا۔
 

حسان خان

لائبریرین
کرد عالَم را بهشتِ نقد تحویلِ حمَل
در جهان نوروز برگشت و بهارم برنگشت

(میر غلام‌علی آزاد بلگرامی)
بُرجِ حمَل میں مُنتقلی نے عالَم کو بہشتِ حاضر و موجود کر دیا۔۔۔ دنیا میں نوروز واپس آ گئی، [لیکن] میری بہار واپس نہ آئی!

تشریح: جس وقت خورشید بُرجِ حمَل میں داخل ہوتا ہے تو وہ شمسی سالِ نَو اور فصلِ بہار کے آغاز کا نُقطہ مانا جاتا ہے، اور اُس روز ہر سال جشنِ نوروز منایا جاتا ہے۔ شاعر حسرت کے ساتھ یہ کہہ رہا ہے کہ اگرچہ نوروز کی آمدِ دوبارہ سے عالَم مثلِ بہشت ہو گیا ہے اور ہر جا نوبہار اپنی رعنائی دِکھا رہی ہے، لیکن حَیف کہ میرا محبوب، کہ میرے لیے وہ ہی میری بہار ہے، اِس نوروز کی واپسی پر بھی واپس نہ آیا۔ دنیا کی بہار آ گئی، لیکن میری بہار نہ آئی۔
 
آخری تدوین:
نوروزِ رخت دیدم، خوش اشک بباریدم
نوروز و چنین باران باریده مبارک باد
(مولوی رومی)

میں نے جب تیرے چہرے کا نوروز دیکھا تو خوب اشک ریزی کی. نوروز (اور اس روز) ایسے باران کی بارش مبارک ہو!
 

محمد وارث

لائبریرین
من طُور و تجلی چہ کنم، بر لبِ بام آئی
کوئے تو مرا طور و جمالِ تو تجلیست


آصفی شیرازی

میں طُور اور تجلی کو کیا کروں کہ تُو لبِ بام آتا ہے۔ تیرا کوچہ ہی میرے لیے طُور ہے، تیرا جمال ہی میرے لیے تجلی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
من از یادِ عزیزان، یک نفَس غافل نیَم امّا
‌نمی‌دانم که بعد از من، کسی یادم کند یا نه؟

(رهی مُعیِّری)
میں [اپنے] عزیزوں کی یاد سے ایک لمحہ [بھی] غافل نہیں ہوں، لیکن میں نہیں جانتا کہ میرے بعد کوئی شخص مجھ کو یاد کرے گا یا نہیں؟
 
حدیث‌ِروزِ محشرهرکسی‌در پرده می‌گوید
شود بی‌پرده‌ آن‌ روزی که‌ روی‌ از پرده بنمایی
(قآنی شیرازی)

ہر کوئی روزِ محشر کی بات درپردہ کہتا ہے.اس دن پردے سے بیرون ہوجائے گی جس دن تو اپنا چہرہ پردے سے بیرون کرے.
 
گنه کن هرچه‌ می‌خواهی و از محشر مکن پروا
که با این چهره در دوزخ در فردوس بگشایی
(قآنی شیرازی)

تو جس قدر چاہے گناہ کر اور روزِ رستاخيز کی پروا نہ کر کہ تو اس(حسین و جمیل) چہرے کے ساتھ دوزخ میں بھی جنتِ فردوس کا دروازہ وا کرسکتا ہے
 
Top