حسان خان

لائبریرین
یاد باد از دوست‌دارانِ صَدیق اندر وطن
یاد باد از غم‌گسارانِ شفیق اندر دیار

(میرزا احمد وقار شیرازی)
وطن میں موجود مُخلِص دوستوں کی یاد بخیر!۔۔۔ دِیار میں موجود شفیق غم گُساروں کی یاد بخیر!
 

محمد وارث

لائبریرین
نہ داغِ تازہ می خارد، نہ زخمِ کہنہ می کاود
بدہ یا رب دلے، کایں صورتِ بے جاں نمی خواہم


عرفی شیرازی

نہ تو (اُسے) کوئی تازہ داغ چُبھن ڈالتا ہے اور نہ ہی (وہ) کوئی پرانا زخم کھودتا ہے۔ یا رب مجھے کوئی (تڑپنے دھڑکنے والا بے قرار) دل دے کہ یہ بے حس و بے جان سی صورت والا دل میں نہیں چاہتا۔
 

حسان خان

لائبریرین
آنان که خاک را به نظر کیمیا کنند
آیا بُوَد که گوشهٔ چشمی به ما کنند

(حافظ شیرازی)
جو افراد خاک کو [اپنی ایک] نظر سے کیمیا کر دیتے ہیں۔۔۔ کیا ایسا ہو گا کہ وہ ایک گوشۂ چشم ہماری جانب [بھی] کر دیں؟
 

حسان خان

لائبریرین
آنان که خاک را به نظر کیمیا کنند
خاکِ جواهرِ قدمت توتیا کنند

(احمد پاشا)
جو افراد خاک کو [اپنی ایک] نظر سے کیمیا کر دیتے ہیں۔۔۔ وہ تمہارے قدموں کی خاکِ جواہر کو [اپنی نظر] کا سُرمہ کرتے ہیں۔

× شاعر کا تعلق سلطنتِ عُثمانیہ سے تھا۔
 

حسان خان

لائبریرین
از علم چو نفْعی نرسد غایتِ جهل است
بِگْذر ز عُلومی که در آن منفَعتی نیست

(بهاءالدین محمد عبدی)
جب علم سے کوئی نفع نہ پہنچے تو وہ جہل کی انتہا ہے۔۔۔ اُن عُلوم کو تَرک کر دو کہ جن میں کوئی فائدہ نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
شبِ قدرِ بی‌قراران سرِ زُلفِ یار باشد
مهِ عیدِ نیک‌بختان رُخِ آن نگار باشد

(سید عمادالدین نسیمی)
بے قراروں کی شبِ قدر یار کی زُلف کا سِرا ہے۔۔۔ نیک بختوں کا ماہِ عید اُس نِگار (محبوب) کا رُخ ہے۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
قصۂ دیوانگاں دارد سراسر نامہ ام
می تراود شورِ زنجیر از صریرِ خامہ ام


ابوالمعانی میرزا عبدالقادر بیدل

چونکہ میری تحریر سراسر دیوانوں کے قصوں سے بھری پڑی ہے، اس لیے میرے قلم کی آواز سے زنجیروں کا شور ٹپکتا اور سنائی دیتا ہے۔
 
عقل گوید شش جهت حدست و بیرون راه نیست
عشق گوید راه هست و رفته‌ام من بارها

عقل کہتی ہے کہ چھ سمتیں حد ہیں اور ان سے باہر راہ نہیں عشق کہتا ہے کہ راہ ہے اور میں بارہا گیا ہوں۔
مولانا روم
 

محمد وارث

لائبریرین
مصلحت دید من ایں است کہ یاراں ہمہ کار
بگذارند وخم طرۂ یارے گیرند

اس شعر کا ٹھیک سے ترجمہ نہیں ہورہا۔ خاص طور پر خم اور طرہ کا جوڑ سمجھ نہیں آرہا۔ مدد فرمائید!!
محمد وارث
حسان خان
دوسرے مصرعے میں وزن بھی گڑبڑ لگ رہا ہے۔ خمِ طرۂ یارے محبوب کی زلفوں کا خم ہے!
 

حسان خان

لائبریرین
مصلحت دید من ایں است کہ یاراں ہمہ کار
بگذارند وخم طرۂ یارے گیرند

اس شعر کا ٹھیک سے ترجمہ نہیں ہورہا۔ خاص طور پر خم اور طرہ کا جوڑ سمجھ نہیں آرہا۔ مدد فرمائید!!
محمد وارث
حسان خان
مصلَحت‌دیدِ من آن است که یاران همه کار
بِگُذارند و خمِ طُرّهٔ یاری گیرند

(حافظ شیرازی)
میری نظر میں بہتر و مُناسب یہ ہے کہ یاراں تمام کاموں کو چھوڑ کر کسی یار کی زُلف کے خَم کو پکڑ لیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
قُوّتِ بازویِ پرهیز به خُوبان مفُروش
که در این خَیل حِصاری به سواری گیرند

(حافظ شیرازی)
خُوباں کے سامنے [اپنے] پرہیز کی قُوّتِ بازو کا خودپسندانہ مُظاہرہ مت کرو۔۔۔ کہ یہ لشکرِ [خُوباں] کسی قلعے کو ایک [ہی] سوار سے فتح و مُسخّر کر لیتا ہے۔

× ایک جگہ مصرعِ ثانی کا یہ متن نظر آیا ہے:

کندر این خَیل حِصاری به سواری گیرند
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
قُمری هزار نوحه کند بر سرِ چِنار
چون اهلِ شیعه بر سرِ اصحابِ نَینوی

(منوچهری دامغانی)
پرندۂ قُمْری درختِ چِنار کے لیے ہزاروں نوحے کرتا ہے۔۔۔ [اُسی طرح] جس طرح اہلِ شیعہ اصحابِ نَینوا (شہیدانِ کربلا) کے لیے [نوحہ کرتے ہیں]۔

× منوچهری دامغانی سُنّی تھے۔
× شاعری میں قُمری کو درختِ چِنار کا عاشق دِکھایا جاتا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
خاقانی شِروانی اپنے عَمُو قُدوۃ الحُکَماء کافی‌الدین کے لیے کہے گئے مرثیے کی ایک بیت میں کہتے ہیں:
کاشکی گردون طریقِ نوحه کردن دانَدی
تا بر اهلِ حکمت و اربابِ فن بِگْریستی

(خاقانی شروانی)
اے کاش کہ فلک نوحہ کرنے کی راہ و روِش جانتا تاکہ وہ اہلِ حِکمت و اربابِ فن [کی وفات پر] گِریہ کرتا!
 

حسان خان

لائبریرین
ناصرالدین شاہ قاجار کی مدح میں کہے گئے قصیدے کی ایک بیت میں قاآنی شیرازی کہتے ہیں:
بندهٔ صادق خیانت کَی کند با پادشه
شیعهٔ خالِص جسارت کَی نماید با امام

(قاآنی شیرازی)
بندۂ صادِق پادشاہ کے ساتھ کب خیانت کرتا ہے؟۔۔۔ شیعۂ خالِص امام کے ساتھ کب جسارت و گُستاخی کرتا ہے؟
 

حسان خان

لائبریرین
صائب تبریزی ایک غزل کی بیت میں اِثناعشری شیعوں کے بارہ اِماموں کی مدح میں کہتے ہیں:
ز پیرَوانِ شریعت درین سرایِ سِپنج
دو شش زد آن که به اِثناعشر تولّا کرد

(صائب تبریزی)
مفہوم:

اِس سرائے چند روزہ میں شریعت کے پیرَوکاروں میں سے جس نے بھی بارہ اِماموں سے محبّت و مودّت کی، وہ گویا اِس طرح کامیاب ہو گیا جس طرح بازی میں دو چھ آ جانے پر کوئی شخص کامیاب ہو جاتا ہے۔
 
آخری تدوین:
مصلَحت‌دیدِ من آن است که یاران همه کار
بِگُذارند و خمِ طُرّهٔ یاری گیرند

(حافظ شیرازی)
میری نظر میں بہتر و مُناسب یہ ہے کہ یاراں تمام کاموں کو چھوڑ کر کسی یار کی زُلف کے خَم کو پکڑ لیں۔
شکریہ حسان بھائی
 

محمد وارث

لائبریرین
فلک در گردش است از بہرِ خوابِ بختِ ناسازم
بُوَد در جُنبشِ گہوارہ راحت، طفلِ بد خُو را


غنی کاشمیری

آسمان اس لیے گردش میں ہے تا کہ وہ میرے ناساز نصیبوں کو سُلا دے، جیسے کہ بدخُو، بے قرار و بے چین بچے کے لیے گہوارے کی جنبش میں راحت ہوتی ہے (اور اس سے وہ سو جاتا ہے)۔
 
Top