گوگل سرچ کیا تو معلوم ہوا کہ یہ شعر اسی زمرہ کے اس مراسلہ میں اب تک آپ سے اپنا قرض مانگ رہا ہے۔دوسرے مصرعے میں وزن بھی گڑبڑ لگ رہا ہے۔ خمِ طرۂ یارے محبوب کی زلفوں کا خم ہے!
پس ثابت ہوا کہ میں دس سال پہلے بھی ایسا ہی جاہل تھا!گوگل سرچ کیا تو معلوم ہوا کہ یہ شعر اسی زمرہ کے اس مراسلہ میں اب تک آپ سے اپنا قرض مانگ رہا ہے۔
مصلَحتدیدِ من آن است که یاران همه کار
شکریہ حسان بھائیمصلَحتدیدِ من آن است که یاران همه کار
بِگُذارند و خمِ طُرّهٔ یاری گیرند
(حافظ شیرازی)
میری نظر میں بہتر و مُناسب یہ ہے کہ یاراں تمام کاموں کو چھوڑ کر کسی یار کی زُلف کے خَم کو پکڑ لیں۔