محمد وارث

لائبریرین
عاشق بوصلِ یار کجا می رسد مگر
آئینِ روزگار دگرگوں کند کسے


اہلی شیرازی

عاشق وصلِ یار تک کہاں بھی پہنچتا ہے سوائے اس کے کہ کوئی اس جہان کے قانون قاعدوں اور رسم و رواج کو اُلٹ پلٹ کر دے۔
 

حسان خان

لائبریرین
عاشق بوصلِ یار کجا می رسد مگر
آئینِ روزگار دگرگوں کند کسے


اہلی شیرازی

عاشق وصلِ یار تک کہاں بھی پہنچتا ہے سوائے اس کے کہ کوئی اس جہان کے قانون قاعدوں اور رسم و رواج کو اُلٹ پلٹ کر دے۔
توضیح: یعنی عاشق کے وصلِ یار تک پہنچ پانے کی ایک ہی صورت ہے کہ کوئی شخص [اِس ظالم] دُنیا اور زمانے کے قاعدوں قانونوں کو تبدیل کر دے، ورنہ تو وصلِ یار عاشقوں کے لیے مُحال ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
یہودی فارسی شاعر بنیامین بن میشائل 'امینا' کاشانی (ولادت: ۱۶۷۲-۷۳ء) کی ایک عبرانی آمیز فارسی دُعائیہ بیت:
عاوونِ همه بِکُن محیلاه
زُودی بِرسان به ما گئولاه

(بنیامین بن میشائل 'امینا' کاشانی)
[اے خدا!] سب کے گُناہ مُعاف کر دو، اور ہم کو جَلد نجات پہنچاؤ!
 

محمد وارث

لائبریرین
ہر کہ خود تربیتِ خود نکند حیوان است
آدم آں است کہ اُو را پدر و مادر نیست


سراج الدین خان آرزو

ہر وہ آدمی کہ جو اپنی تربیت خود نہ کرے وہ بس حیوان جیسا ہی ہے، کیونکہ آدم تو وہ ہے کہ جس کے ماں باپ نہیں ہیں۔ (یعنی ہر کسی کو ماں باپ کی تربیت کے علاوہ خود اپنی شخصیت بھی تراشنی چاہیئے)۔
 

حسان خان

لائبریرین
پُرتزلزُل شد زمین یا رب قیامت رُخ نمود
یا ز خاکِ مُحتشَم آن سرکشِ رعنا گذشت
(مُحتشَم کاشانی)

زمین پُر تزلزُل ہو گئی (زور زور سے ہِلنے لگی)۔۔۔ اے رب! [آیا] قیامت ظاہر ہو گئی؟ یا پھر مُحتشَم کی تُربت سے وہ سرکَشِ رعنا گُذرا ہے؟
 

حسان خان

لائبریرین
بعدِ چندين انتظار آن مه به خاکِ ما گذشت
گرچه دردِ انتظار از حد گذشت امّا گذشت

(مُحتشَم کاشانی)
کئی دیر انتظار کے بعد وہ ماہ ہماری خاک کی جانب [سے] گُذرا۔۔۔ اگرچہ دردِ انتظار حد سے گُذر گیا، لیکن [بالآخر] گُذر گیا۔
 

حسان خان

لائبریرین
آن کو تو را به سنگ‌دلی کرد رهنمون
ای کاشکی که پاش به سنگی برآمدی

(حافظ شیرازی)
اے کاش کہ جس شخص نے تم کو سنگ دلی کی جانب رہنمائی کی ہے، اُس کا پاؤں کسی سنگ سے ٹھوکر کھا جاتا!
 

حسان خان

لائبریرین
که جاوید هر کس کند آفرین
بر آن شاه کاباد شد زو زمین

(فردوسی طوسی)
جو پادشاہ زمین کو آباد و معمور کرتا ہے، اُس پر ہر شخص ہمیشہ آفرین کرتا ہے۔

× اِس بیت میں 'زمین' سے شاید سرزمین و مملکت مُراد ہے۔
× مصرعِ ثانی کا یہ متن بھی نظر آیا ہے:
بر آن شاه کاباد دارد زمین
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
روز شب گردد ز تاریکی اگر بیند به خواب
آن چه بی خورشیدِ رُویِ او ز غم بر ما گذشت

(مُحتَشَم کاشانی)
روز (یعنی: دِن) اگر خواب میں دیکھ لے کہ اُس کے خورشیدِ چہرہ کے بغیر ہم پر غم سے کیا گُذرا ہے تو وہ تاریکی کے باعث شب میں تبدیل ہو جائے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
هر ذرّه غمت ز عالَمی شادی بِه
ویران‌شدهٔ تو از هر آبادی بِه
از هر که قبولِ بندگی کردی ازو
از بندگی‌اش کُدام آزادی بِه؟

(قُدسی مشهدی)
تمہارے غم کا ہر ذرّہ ایک عالَم جتنی شادمانی سے بہتر ہے۔۔۔ تمہارا ویران شدہ ہر آبادی و معموری سے بہتر ہے۔۔۔ تم نے جس بھی شخص کی غُلامی کو [اپنی بارگاہِ ناز میں] قبول کر لیا ہو، اُس کی غُلامی سے کون سی آزادی بہتر ہے؟
 

حسان خان

لائبریرین
تا اشکِ تو بر عارضِ پُرنور فُروریخت
از رشکِ گُلت آبِ رُخِ حور فُروریخت

(قُدسی مشهدی)
جیسے ہی [تمہارے] رُخسارِ پُرنور پر تمہارا اشک نیچے بہا، تمہارے گُلِ [چہرہ] کے رشک سے حُور کے چہرے کی رونق و آبرو نابود ہو گئی۔
 

حسان خان

لائبریرین
هیچ کس نیست در جهان آزاد
هر که را بِنْگری به دامِ کسی‌ست

(قُدسی مشهدی)
دنیا میں کوئی بھی شخص آزاد نہیں ہے۔۔۔ تم جس پر بھی نگاہ کرو وہ کسی کے دام میں [قید] ہے۔
× دام = جال
 

یاز

محفلین
واعظ مکن نصیحتِ شوریدگاں کہ ما
با خاکِ کوئے دوست بفردوس ننگریم
(حافظ شیرازی)


اے واعظ! دیوانوں کو نصیحت نہ کر، اس لئے کہ ہم دوست کے کوچے کی خاک کے سامنے جنت کو نہیں دیکھتے۔
 

حسان خان

لائبریرین
هر آن کس که دارد هُش و رای و دین
پس از مرگ بر من کند آفرین

ردوسی طوسی)
جو بھی شخص عقل و فکر و دین رکھتا ہے، وہ [میری] موت کے بعد مجھ پر آفرین کرے گا۔

'شاہنامہ' کے شاعر و مُؤلِّف حکیم ابوالقاسم فردوسی طوسی پر سلام ہو!
مشہور عُثمانی البانوی ادیب شمس‌الدین سامی فراشری نے اپنی تُرکی کتاب 'خُرده‌چین' میں فردوسی طوسی کو "شعرایِ ایران‌زمینڭ استادِ نامدارې و بلکه بۆتۆن نظم‌گویانِ عالمڭ سالارې حضرتِ حکیم فردوسی" (شُعَرائے ایران زمین کے اُستادِ نامدار، بلکہ تمام نظم گویانِ عالَم کے سالار حضرتِ حکیم فردوسی) کہہ کر یاد کیا ہے۔
پس نوشت: مذکورہ کتاب میں ایک دیگر جگہ فردوسی کا نام لینے کے لیے 'سلطان‌الشعراء فردوسیِ طوسی' استعمال ہوا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
در کویِ تو فردوس تمنّی نکند کس
با نورِ رُخت، یادِ تجلّی نکند کس

(قُدسی مشهدی)
تمہارے کُوچے میں کوئی شخص فردوس کی تمنّا نہیں کرتا۔۔۔ تمہارے چہرے کے نُور کے ہوتے ہوئے کوئی شخص تجلّی کو یاد نہیں کرتا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
تا چشم باز کرد خدا دید دیدہ ور
اول ببیند آئنہ، آئینہ ساز را


عبدالوہاب افتخار دولت آبادی

جب دیدہ ور نے اپنی (حقیقی) آنکھ کُھولی تو اُس نے خدا کو دیکھ لیا، جیسے کہ آئینہ جب بنتا ہے تو وہ سب سے پہلے اپنے اندر آئینہ ساز ہی کو دیکھتا ہے۔
 

لاریب مرزا

محفلین
اس لڑی میں زیادہ تر فارسی اشعار اور ان کا ترجمہ حسان خان اور محمد وارث ارسال کرتے ہیں۔ دونوں بہت خوب کام کر رہے ہیں۔ ان کے تراجم میں جو فرق ہمیں محسوس ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ حسان خان کے زیادہ تر تراجم ان کے حالیہ اوتار کی طرح بھڑکتے ہوئے سے محسوس ہوتے ہیں۔ جبکہ محمد وارث کے تراجم دھیمے سلگتے ہوئے سے محسوس ہوتے ہیں۔ دونوں کا اپنا اپنا لطف ہے۔ :)
 

حسان خان

لائبریرین
این جاست رِبا نیکو جانی دِه و صد بِسْتان
گُرگی و سگی کم کن تا مِهرِ شبان بینی

(مولانا جلال‌الدین رومی)
اِس [عشق کے] مقام پر رِبا (سُود) خوب و مُستَحسَن ہے۔۔۔ ایک جان دو اور [عِوض میں] سَو جانیں لے لو۔۔۔ گُرْگی و سگی (بھیڑیاپن و کُتّاپن) کم کرو تاکہ تم چوپان کی محبّت دیکھو۔
 
آخری تدوین:

یاز

محفلین
ہم خدا خواہی و ہم دنیائے دوں
ایں خیال است و محال است و جنوں

(مولانا جلال الدین رومی)


تو خدا کو بھی چاہتا ہے اور ذلیل دنیا کو بھی۔ یہ بس خیال، جنون اور ناممکن بات ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
واضح بہ ہیچ راہ دلم وا نمی شود
ایں قُفل زنگ بست، شکستن کلیدِ اُوست


میرزا مبارک اللہ واضح

اے واضح، کسی بھی طریقے سے میرے دل کا تالا نہیں کُھلتا۔ اِس تالے کو زنگ لگ چکا ہے، اِس کو توڑنا ہی اِس کی چابی ہے۔
 
Top