فہد اشرف

محفلین
محمد وارث بھائی آپ نے بہت پہلے فیسبک پہ ایک رباعی پوسٹ کی تھی جس کا آخری مصرعہ تھا "کہ دل حریم یار است"۔ اسے یہاں پوسٹ کر دیں میں نیٹ پہ تلاش کر رہا تھا لیکن ملی نہیں۔
 
بر خلق جهان نگر دلا، وحدت بین!
پرسی تو که از کجاست این سحر مبین؟
این دوستی عزیز بین المللی
محکم شد و پرثمر ز تعلیم لنین
(ابوالقاسم لاهوتی)

اے دل خلقِ عالم کو دیکھو (ان میں موجود) اتحاد و ہمبستگی دیکھ. تو پرسش کرتا ہے کہ یہ کھلا جادو کہاں سے ہے؟ یہ بین الخلقی عزیز دوستی لینن کی تعلیم سے محکم اور پُرثمر ہوئی ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
محمد وارث بھائی آپ نے بہت پہلے فیسبک پہ ایک رباعی پوسٹ کی تھی جس کا آخری مصرعہ تھا "کہ دل حریم یار است"۔ اسے یہاں پوسٹ کر دیں میں نیٹ پہ تلاش کر رہا تھا لیکن ملی نہیں۔
واللہ کیا خوب رباعی ہے! :)

بے ذوقِ خود آگہی طلب بے کار است
رمزیست کہ فاش بر اُولی الابصار است
آں نورِ ازل کہ گم شدہ از کفِ تو
دریاب بہ دل کہ دل حریمِ یار است
سید نصیر الدین نصیر

خود آگہی کے ذوق کے بغیر تیری طلب، تیری تلاش بیکار ہے، اور یہ ایک ایسی رمز ہے کہ جو صاحبانِ بصیرت پر آشکار ہے۔ وہ نورِ ازل کہ جو تیرے ہاتھوں سے گم ہو گیا ہے، اُسے اپنے دل میں پا لے کہ دل ہی یار کا ٹھکانہ ہے، دل ہی حریمِ یار ہے۔
 

فہد اشرف

محفلین
واللہ کیا خوب رباعی ہے! :)

بے ذوقِ خود آگہی طلب بے کار است
رمزیست کہ فاش بر اُولی الابصار است
آں نورِ ازل کہ گم شدہ از کفِ تو
دریاب بہ دل کہ دل حریمِ یار است
سید نصیر الدین نصیر

خود آگہی کے ذوق کے بغیر تیری طلب، تیری تلاش بیکار ہے، اور یہ ایک ایسی رمز ہے کہ جو صاحبانِ بصیرت پر آشکار ہے۔ وہ نورِ ازل کہ جو تیرے ہاتھوں سے گم ہو گیا ہے، اُسے اپنے دل میں پا لے کہ دل ہی یار کا ٹھکانہ ہے، دل ہی حریمِ یار ہے۔
بہت شکریہ
 

حسان خان

لائبریرین
صفوی سلطنت کے ایک عالِمِ دین شیخ عبدالعال کرَکی کی سِتائش میں کہے گئے قصیدے سے ایک بیت:
طوافِ کُویِ تو و قتلِ دُشمنت دارند
یکی فضیلتِ حج، دیگری ثوابِ جهاد

(مُحتشَم کاشانی)
تمہارے کُوچے کا طواف فضیلتِ حج، جبکہ تمہارے دُشمن کا قتل ثوابِ جہاد رکھتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
تیغِ زبانِ ماست که عالَم گرفته‌است
ما فتحِ کِشوَری به سِپاهی نکرده‌ایم

(محمد فضولی بغدادی)
یہ ہماری تیغِ زباں ہے کہ جس نے عالَم کو فتح کیا ہے۔۔۔ ہم نے کِسی سپاہ سے کوئی مُلک فتح نہیں کیا ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
دو عالم از اثر شعلہء جمالت سوخت
بجز متاع محبت کہ در پناہ من است

دوجہاں تیرے جمال کے شعلے سے جل چکے ۔
سوائے تیری محبت کی پونجی جو میری پناہ میں تھی ۔
عرفی ۔
 

حسان خان

لائبریرین
خلیفۂ عُثمانی سُلطان سلیم خان اوّل کی ایک بیت:
در پیشِ رند تختهٔ مَی‌خانه بِه ز تخت
یک دم که بِگْذرد به خوشی بِه ز عُمرِ نوح

(سلطان سلیم خان اول)
رِند کے نزدیک تختۂ میخانہ تختِ [شاہی] سے بہتر ہے۔۔۔ [اور] جو اِک لمحہ عشرت و راحت و شادمانی کے ساتھ گُذرے، وہ [رِند کی نظر میں] عُمرِ نوح سے بہتر ہے۔
 

انیس جان

محفلین
بہ لوحِ تربتِ من یافتد از غیب تحریرے

میری قبر کے کتبے پر یہ غیب سے لکھ دیا گیا ہے

کہ ایں مقتول راجز بیگناہی نیست تقصیرے

کہ اس مقتول کا بےگناہی کے بغیر اور کوئی قصور نہیں

،،،، مرزا مظہر جانجاناں شہید،،،،،
 

حسان خان

لائبریرین
بهترین گوهرِ گنجینهٔ هستی سُخن است
گر سُخن جان نبُوَد، مُرده چرا خاموش است؟

(محمد قُلی سلیم تهرانی)
گنجینۂ ہستی کا بہترین گوہر سُخن ہے۔۔۔ اگر سُخن جان نہیں ہے تو [پھر بتاؤ کہ] مُردہ کس لیے خاموش ہے؟
 

حسان خان

لائبریرین
سلیم اهلِ سُخن را بی‌زبانی عیب می‌باشد
که واجب‌تر ز هر چیز است شمشیری، سپاهی را

(محمد قُلی سلیم تهرانی)
اے سلیم! بے زبانی اہلِ سُخن کے لیے عیب ہے۔۔۔۔ کیونکہ سپاہی کے لیے ہر چیز سے زیادہ واجب چیز اِک شمشیر ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
شرابِ لعلی ایچۆن تؤکمه آبرو زِنهار
که دم‌به‌دم لبِ لعلین وئرۆر شراب سنه

(صائب تبریزی)
خبر دار! شرابِ لعل کی خاطر ہرگز آبرو مت بہاؤ۔۔۔ کیونکہ ہر لمحہ تمہارا لبِ لعل تم کو شراب دیتا ہے۔

Şərabi-lə'li içün tökmə abiru zinhar
Ki, dəmbədəm ləbi-lə'lin verür şərab sənə.
صائب تبریزی کی مندرجۂ بالا تُرکی بیت کا منظوم فارسی ترجمہ:
شرابِ لعل هوَس کرده آبروت مریز
که دم‌به‌دم لبِ لعلت دِهد شراب تو را

(حُسین محمدزاده صدّیق)
شرابِ لعل کی آرزو کر کے اپنی آبرو مت بہاؤ۔۔۔ کیونکہ ہر لمحہ تمہارا لبِ لعل تم کو شراب دیتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
خلیفۂ عُثمانی سُلطان سُلیمان قانونی متخلّص بہ 'مُحِبّی' کی ایک فارسی بیت:
اربابِ خِرد به مزرعِ دل
جُز تُخمِ محبّتت نکارند

(سلطان سلیمان قانونی 'مُحِبّی')
اربابِ عقل [اپنے] دل کے مَزرَع میں تمہاری محبّت کے تُخم کے بجُز [کچھ] نہیں بوتے۔
× مَزرَع = کھیت ----- × تُخْم = بِیج

سُلطان سُلیمان قانونی کا دیوانِ فارسی خوانیے۔
 

حسان خان

لائبریرین
مُحتشَم کاشانی کے شُہرۂ آفاق عاشورائی مرثیے «باز این چه شورِش است که در خَلقِ عالَم است» سے ایک بیت:
کاش آن زمان که کشتیِ آلِ نبی شِکست
عالَم تمام غرقهٔ دریایِ خون شدی

(مُحتشَم کاشانی)
کاش جس وقت کہ آلِ نبی کی کشتی ٹوٹی، تمام عالَم بحرِ خُون میں غرق ہو جاتا!
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
عُثمانی سلطنت کے ایک وزیرِ اعظم اور شاعر «محمود پاشا عدنی» کی ایک فارسی بیت:
سِرِشکِ چشمم از افشاندنِ مژگان نشد کم‌تر
به پرویزن چگونه کم توان کرد آبِ دریا را

(محمود پاشا عدنی)
پلکوں کے بہانے سے میری چشم کے اشک کم نہ ہوئے۔۔۔ آبِ بحر کو چھلنی کے ذریعے کیسے کم کیا جا سکتا ہے؟
(چشم کے اشکوں کو آبِ بحر سے، اور مِژگاں کو چھلنی سے تشبیہ دی گئی ہے۔)
 

محمد وارث

لائبریرین
آہ کہ تار و پودِ آں رفت بہ بادِ عاشقی
جامۂ تقویِٰ کہ من در ہمہ عمر بافتم


ہاتف اصفہانی


افسوس کہ اُس کے تار و پود (تانے بانے) عاشقی کی (تُند و تیز) ہوا میں اُڑ گئے، وہ جامۂ تقویٰ کہ جسے میں ساری عمر بُنتا رہا۔
 

انیس جان

محفلین
زاہد نہ داشت تاب جمالِ پری رخاں
زاہد کو اتنی تاب نہیں ہے کہ حسن والوں کا دیدار کرے

کنجِ گرفت و یادِ خدا را بہانہ ساخت
اس لیے چھپ کے بیٹھا ہوا ہے اور بہانہ بنایا ہے یادِ خدا کا
 

حسان خان

لائبریرین
عُثمانی سلطنت کے ایک وزیرِ اعظم اور شاعر «محمود پاشا عدنی» کی ایک فارسی بیت:
جانا کمان و تیر کشیدن چه حاجت است
کافی‌ست بهرِ کُشتنِ عدنی نگاه هم

(محمود پاشا عدنی)
اے جان! کمان و تیر کھینچنے کی کیا حاجت ہے؟۔۔۔ 'عدنی' کو قتل کرنے کے لیے نگاہ بھی کافی ہے۔

× محمود پاشا (وفات: ۱۴۷۴ء) ایک یونانی الاصل سرْب مسیحی خاندان میں مُتولّد ہوئے تھے۔ اُن کو طِفلی میں اسیر کر لینے کے بعد مُسلمان کر کے تربیت کی گئی تھی۔ وہ تُرکی و فارسی میں 'عدنی' کے تخلُّص کے ساتھ شعر سرائی کرتے تھے، اور ہر دو زبانوں میں اُن کے دیوانِ اشعار موجود ہیں۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
سلطان محمود غزنوی کی مدح میں ایک بیت:
طوافِ زایران بینم به گِردِ قصرِ تو دایم
همانا قصرِ تو کعبه‌ست و گِردِ قصرِ تو بطحا

(فرُّخی سیستانی)
میں تمہارے قصر کے گِرد ہمیشہ زائروں کا طواف دیکھتا ہوں۔۔۔ ظاہراً تمہارا قصر کعبہ ہے، اور تمہارے قصر کے اطراف [کی جگہ] بطحا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
سُلطان بایزید ثانی کی مدح میں ایک عُثمانی شاعر 'فهمی' کی ایک فارسی بیت:
از شمعِ جمالِ شاهِ عادل
پُرنور مساجد و محافل

(فهمی)
شاہِ عادل کی شمعِ جمال سے مساجد و محافل پُرنُور ہیں۔
 
Top