واللہ کیا خوب رباعی ہے!محمد وارث بھائی آپ نے بہت پہلے فیسبک پہ ایک رباعی پوسٹ کی تھی جس کا آخری مصرعہ تھا "کہ دل حریم یار است"۔ اسے یہاں پوسٹ کر دیں میں نیٹ پہ تلاش کر رہا تھا لیکن ملی نہیں۔
بہت شکریہواللہ کیا خوب رباعی ہے!
بے ذوقِ خود آگہی طلب بے کار است
رمزیست کہ فاش بر اُولی الابصار است
آں نورِ ازل کہ گم شدہ از کفِ تو
دریاب بہ دل کہ دل حریمِ یار است
سید نصیر الدین نصیر
خود آگہی کے ذوق کے بغیر تیری طلب، تیری تلاش بیکار ہے، اور یہ ایک ایسی رمز ہے کہ جو صاحبانِ بصیرت پر آشکار ہے۔ وہ نورِ ازل کہ جو تیرے ہاتھوں سے گم ہو گیا ہے، اُسے اپنے دل میں پا لے کہ دل ہی یار کا ٹھکانہ ہے، دل ہی حریمِ یار ہے۔
صائب تبریزی کی مندرجۂ بالا تُرکی بیت کا منظوم فارسی ترجمہ:شرابِ لعلی ایچۆن تؤکمه آبرو زِنهار
که دمبهدم لبِ لعلین وئرۆر شراب سنه
(صائب تبریزی)
خبر دار! شرابِ لعل کی خاطر ہرگز آبرو مت بہاؤ۔۔۔ کیونکہ ہر لمحہ تمہارا لبِ لعل تم کو شراب دیتا ہے۔
Şərabi-lə'li içün tökmə abiru zinhar
Ki, dəmbədəm ləbi-lə'lin verür şərab sənə.