خوش بود فارغ زبندِ کفر وایماں زیستن
حیف کافر مردن و آ وخ مسلماں زیستن
مرزا اسداللہ خان غالب کی یہ مکمل غزل مل جائے گی
بہت بہت شکریہ محمد وارث صاحب
مصرعِ چہارم کا یہ مفہوم ہے:من کارگرم، کارگری دین من است
دنیا، وطن است و زحمت، آیین من است
گفتم به عروس فتح، کابین تو چیست؟
گفت: آگهی صنف تو کابین من است
(ابوالقاسم لاهوتی)
میں مزدور ہوں، مزدوری میرا دین ہے. دنیا میرا وطن ہے اور زحمت (یعنے محنت کشی) میرا آئین ہے. میں عروسِ پیروزی سے پرسش کی کہ تیرا مہرِ نکاح کیا ہے (یعنے فتح کس کے نصیب میں ہے)؟ اس نے کہا کہ تجھے معلوم ہے کہ تیرا طبقہ (یعنے مزدور طبقہ) میرا مہر ہے