انیس جان

محفلین
خوش بود فارغ زبندِ کفر وایماں زیستن
حیف کافر مردن و آ وخ مسلماں زیستن

مرزا اسداللہ خان غالب کی یہ مکمل غزل مل جائے گی
 

حسان خان

لائبریرین
سُلطان بایزید ثانی کی مدح میں ایک عُثمانی شاعر 'فهمی' کی ایک فارسی بیت:
پروانه‌وَشند جُمله شاهان
شمعِ همه بایزید سُلطان

(فهمی)
تمام شاہان پروانے کی مانند ہیں، [اور اُن] تمام کی شمع سُلطان بایزید ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
سُلطان محمود غزنوی کی مدح میں ایک بیت:
ز نسلِ آدم و حوّا نمانْد اندر جهان شاهی
که پیشِ تو جبین بر خاک ننْهاده‌ست چون مَولا

(فرُّخی سیستانی)
آدم و حوّا کی نسل میں سے کوئی [ایسا] شاہ باقی نہیں رہا کہ جس نے تمہارے پیش میں غُلام کی طرح [اپنی] جبیں خاک پر نہ رکھی ہو۔
 
مرد نمیرد به مرگ ،مرگ از او نام جست
نام چو جاوید شد مردنش آسان کجاست
(خلیل الله خلیلی)

مرگ سے مرد نہیں مرتا، (بلکہ) مرگ اس سے نام‌جوئی اورشہرت‌طلبی کرتی ہے۔ نام جب جاوداں اور دائم رہے تو اس کا مرنا آسان کہاں ہوتا ہے!
 

حسان خان

لائبریرین
عُثمانی سلطنت کے ایک کاشغری الاصل شاعر عبدالله بن محمد الکاشغری 'ندایی' کی ایک بیت:
ساقی بِیار بادهٔ گُل‌رنگِ مُشک‌بار
مأیوس گشته‌است نِدایی ز کُلِّ شَی

(عبدالله بن محمد الکاشغری 'ندایی')
اے ساقی! شرابِ گُل رنگ و مُشک بار لے آؤ۔۔۔ 'نِدائی' ہر ایک چیز سے مایوس ہو گیا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
خوش بود فارغ زبندِ کفر وایماں زیستن
حیف کافر مردن و آ وخ مسلماں زیستن

مرزا اسداللہ خان غالب کی یہ مکمل غزل مل جائے گی
Fullscreen-capture-16-10-2018-102122-AM.jpg
 
من کارگرم، کارگری دین من است
دنیا، وطن است و زحمت، آیین من است
گفتم به عروس فتح، کابین تو چیست؟
گفت: آگهی صنف تو کابین من است
(ابوالقاسم لاهوتی)

میں مزدور ہوں، مزدوری میرا دین ہے. دنیا میرا وطن ہے اور زحمت (یعنے محنت کشی) میرا آئین ہے. میں عروسِ پیروزی سے پرسش کی کہ تیرا مہرِ نکاح کیا ہے (یعنے فتح کس کے نصیب میں ہے)؟ اس نے کہا کہ تجھے معلوم ہے کہ تیرا طبقہ (یعنے مزدور طبقہ) میرا مہر ہے
 

حسان خان

لائبریرین
تاجکستانی شاعر فردوس اعظم کی ایک بیت:
چشمانِ تو را کاش غم‌انگیز نبینم!
برگِ دِلت افسردهٔ پاییز نبینم!

(فردوس اعظم)
کاش میں تمہاری چشموں کو غم انگیز نہ دیکھوں!۔۔۔ [کاش] میں تمہارے برگِ دل کو افسُردۂ خَزاں نہ دیکھوں!

× مُعاصر ایرانی فارسی میں 'غم‌انگیز' (ğəməngîz) اور 'پاییز' (pâyîz) قافیہ ہیں۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
من کارگرم، کارگری دین من است
دنیا، وطن است و زحمت، آیین من است
گفتم به عروس فتح، کابین تو چیست؟
گفت: آگهی صنف تو کابین من است
(ابوالقاسم لاهوتی)

میں مزدور ہوں، مزدوری میرا دین ہے. دنیا میرا وطن ہے اور زحمت (یعنے محنت کشی) میرا آئین ہے. میں عروسِ پیروزی سے پرسش کی کہ تیرا مہرِ نکاح کیا ہے (یعنے فتح کس کے نصیب میں ہے)؟ اس نے کہا کہ تجھے معلوم ہے کہ تیرا طبقہ (یعنے مزدور طبقہ) میرا مہر ہے
مصرعِ چہارم کا یہ مفہوم ہے:
تمہارے طبقے کی آگاہی [اور شعور] میرا مِہرِ نکاح ہے
(مارْکسیّت اور بالشویک اشتمالیت کی تعلیمات کے مطابق طبقاتی شعور کی جانب اشارہ ہے۔)
 

حسان خان

لائبریرین
خلیفۂ عُثمانی سُلطان مُراد ثالث 'مُرادی' کی ایک فارسی حمدیہ بیت:
حمدِ بی‌حد ذوالجلالِ پاک را
جان اِنطا کرد مُشتی خاک را

(سُلطان مُراد ثالث 'مُرادی')
حمدِ بے حد [اُس] ذوالجلالِ پاک کے لیے، [کہ جس] نے ایک مُشت بھر خاک کو جان عطا کی۔
 

حسان خان

لائبریرین
عُثمانی شاعر 'یوسف نابی' کی ایک فارسی بیت:
یا رب آیینه‌نما کن ورَقِ خِلقتِ ما
تا بِبینیم در او نیک و بدِ طینتِ ما

(یوسف نابی)
یا رب! ہماری خِلقت و سِرِشت کے ورَق کو آئینہ نما کر دو تاکہ ہم اُس میں اپنی فِطرت کے نیک و بد کو دیکھیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
خلیفۂ عُثمانی سلطان سُلیمان قانونی کے پِسر شہزادہ بایزید متخلّص بہ 'شاہی' کی ایک فارسی بیت:
اگر خواهی سلامت یابی شاهی
مکُن ظُلم و بِکُن بر حق نگاهی

(شاه بایزید 'شاهی')
اے 'شاہی'! اگر تم چاہتے ہو کہ سلامتی پاؤ تو ظُلم مت کرو اور حق [تعالیٰ] پر نگاہ کرو۔

× حق کا معنی «راستی» بھی ہے، اور «جنابِ حق تعالیٰ» بھی۔ میں نے «حق تعالیٰ» کے مفہوم کو ترجیح دی ہے، کیونکہ دیوانِ فارسیِ شہزادہ بایزید میں تمام مُفرَدات حمدیہ ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
فرُّخی سیستانی کے ایک قصیدے کی تشبیب سے ایک بیت:
تُرا هزاران حُسن است و صد هزار حَسود
چرا ز خانه بُرون آمدی درین هنگام

(فرُّخی سیستانی)
تم ہزاروں [طرح کا] حُسن، اور صد ہزار حاسِدان رکھتے ہو۔۔۔ تم اِس وقت گھر سے بیرون کس لیے آئے [ہو]؟
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
غزنوی دربار کے وزیر خواجه احمد بن حسن مَیمندی کی مدح میں ایک بیت:
مدیحِ او شُعَرا را چو سورة الاخلاص
سرایِ او اُدَبا را چو کعبة الاسلام

(فرُّخی سیستانی)
اُس کی مدح و سِتائش شاعروں کے لیے سورۂ اِخلاص کی مانند ہے۔۔۔ اُس کی سرائے ادیبوں کے لیے کعبۂ اِسلام کی مانند ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
عُثمانی سلطنت کے ایک شاعر امیری محمد بن موسیٰ پاشا کی ایک مُناجاتی بیت:
اِلٰهی مغفرت جوید امیری
رسد مُرغِ دعا بر آشیانه

(امیری محمد بن موسیٰ پاشا)
اے میرے خُدا! 'امیری' مغفرت تلاش کرتا ہے۔۔۔ [اے خُدا! ایسا کر دو کہ] پرندۂ دُعا آشیانے پر پہنچ جائے!
 

حسان خان

لائبریرین
تیموری پادشاہ نصیرالدین ہُمایوں نے عُثمانی سیّاح سیدی علی رئیس کے توسُّط سے جو نامہ عُثمانی سُلطان سُلیمان قانونی کو ارِسال کروایا تھا، اُس میں سُلطان سُلیمان قانونی کی مدح میں یہ فارسی بیت درج تھی:
شهی که نقشِ نگینِ جلال شد نامش
کمال یافت خلافت به عِزِّ ایّامش

وہ شاہ کہ جس کا نام نِگینِ جلال کا نقش ہو گیا، اور جس کے ایّام کی ارجمندی سے خِلافت نے کمال پایا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
عُثمانی سلطنت کے ایک شاعر کی حمدیہ بیت:
ای فرازندهٔ سِپِهرِ کبود
برفروزندهٔ چراغِ وجود

(شیخ عبدالله شبِستَری 'نیازی')
اے فلکِ نِیلگُوں کو بُلند کرنے والے!۔۔۔ اے چراغِ وُجود کو روشن کرنے والے!
 

حسان خان

لائبریرین
عُثمانی سلطنت کے ایک شاعر کی مُناجاتی بیت:
به من از لُطف پرتَوی بِنْمای
تا بِسوزم چو شمع سر تا پای

(شیخ عبدالله شبِستَری 'نیازی')
[اے خدا!] از راہِ لُطف مجھ کو اِک پرتَو دِکھاؤ، تاکہ میں شمع کی مانند از سر تا پا جل جاؤں۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
عُثمانی سلطنت کے ایک شاعر 'امیری' کی ایک فارسی بیت:
بوده امیری ذوفُنون در عقل او بیش از جُنون
طفلان دوانندش کُنون در کوچه [و] بازارها

(امیری)
'اِمیری' [اِس سے قبل] صاحبِ فُنون تھا اور اُس کی عقل اُس کے جُنون سے زیادہ تھی۔۔۔۔ [لیکن] اب اطفال اُس کو کوچہ و بازاروں میں دوڑاتے ہیں۔ (یعنی حالا وہ دیوانہ ہو گیا ہے۔)
 
آخری تدوین:
Top