عُثمانی شاعر «قارامانلې نظامی» کی ایک فارسی بیت:
تن چیست بهرِ دوست نظامی ز جان گُذر
کین لاشه پیشِ اهلِ حقیقت چو لاشَی است
(قارامانلې نظامی)
اے نظامی! تن کیا چیز ہے، دوست کی خاطر جان سے گُذر جاؤ۔۔۔ کیونکہ یہ لاشہ اہلِ حقیقت کے نزدیک لاشَے ہے۔
(یعنی تنِ انسانی بے قیمت چیز ہے، اگر یار کی خاطر کچھ قُربان کرنا ہے تو جان کو قُربان کرو۔)
عاشقی چیست بگو بندۂ جاناں بودن
دل بدستِ دگرے دادن و حیراں بودن
(غالباً حافظ شیرازی )
aashiqii che.st bago bandah e jaanaaN boodan
dil badast e digaray daadan o hairaaN boodan
اٹکلی ترجمہ :عاشقی کیا ہے -کہو محبوب کا بندہ(غلام ) ہو جانا -دل کسی اور کے ہاتھ میں دے کر حیراں ہو جانا -
اس شعر کا کچھ کچھ اثر مفتی تقی عثمانی صاحب نے اپنے ایک اردو شعر میں پیدا کیا ہے :
محبّت کیا ہے دل کا درد سے معمور ہوجانا
متا عِ جاں کسی کو سونپ کر مجبور ہوجانا
آگے فرماتے ہیں :
یہاں تو سرسے پہلے دل کا سودا شرط ہے یارو
کوئی آسان ہے کیا سرمد و منصور ہو جانا
یعنی پہلے "دل بدستِ دگر ے دادن" کا مقام ہے پھر "ز جاں گزر" کا مقام -
بہر حال آپ کے اس شعر کو پڑھ کے یہ سب کچھ یاد آگیا -