یہودی فارسی شاعر «عِمرانی» کی مثنوی «ساقینامه» سے دو ابیات:محمد فضولی بغدادی 'ساقینامه' میں فرماتے ہیں:
بِیا ساقی آن نشئهٔ پُرکمال
که کامل از او میشود اهلِ حال
(محمد فضولی بغدادی)
اے ساقی! وہ نشۂ پُرکمال لے آؤ کہ جس سے اہلِ حال کامل ہو جاتا ہے۔
شاہنامۂ فردوسی کے بعض نُسخوں میں ایک جا یہ حمدیہ ابیات درج ہیں:
خداوندِ بییار و انباز و جُفت
از او نیست پیدا و پِنهان نُهُفت
جهانآفریننده و بینیاز
به فرمانِ او دان نِشیب و فراز
روان شد به فرمانِ او خور و ماه
وز او دارد آرام خاکِ سیاه
فرازندهٔ طاقِ فیروزهفام
برآرندهٔ صُبح ز ایوانِ شام
شبِ عنبرین هِندویِ بامِ اُوی
شفق دُردآشام از جامِ اُوی
(منسوب به فردوسی طوسی)
وہ خُداوندِ بے یار و بے شریک و بے جُفت ہے۔۔۔ ظاہر و پِنہاں اُس سے چُھپا ہوا نہیں ہے۔۔۔ وہ خالقِ جہاں اور بے نیاز ہے۔۔۔ [زمانے کے] نِشیب و فراز کو اُس کے حُکم سے جانو۔۔۔ خورشید و ماہ اُس کے فرمان سے حرَکت میں آئے۔۔۔ اور ارضِ سیاہ اُس [کے فرمان] سے بے حرَکت و ساکِن ہے۔۔۔ اُس نے طاقِ فیروزہ رنگ (یعنی آسمانِ نیلگُوں) کو [ہمارے سروں پر] بُلند کیا۔۔۔ وہ [تاریک] شب کے ایوان سے صُبح [کی سفیدی] کو بیرون و بالا لاتا ہے۔ شبِ عنبریں و تاریک اُس کے بام کی غُلام ہے۔۔۔ [سُرخ] شفَق اُس کے جام سے دُرْدِ شراب نوش کرتی ہے۔
شاہنامۂ فردوسی کے کئی مطبوعہ نُسخے ہیں، جن میں تصحیح کُنندگان نے اپنی اپنی تحقیق اور ذوقِ ادبی کے مُطابق شاہنامہ کو مُرتَّب کیا ہے۔ جلال خالقی مُطلق کے ترتیب دادہ شاہنامہ کو عموماً مُعتمَد اور بہترین مانا جاتا ہے۔ اُس کے علاوہ، شُورَوی دور میں مُحقِّقوں کی جانب سے ماسکو میں شائع ہونے والی ویرائش کو بھی اہم تر سمجھا جاتا ہے، جو بعد میں تاجکستان میں دس جلدوں میں رُوسی رسم الخط میں بھی شائع ہوئی تھی۔کیا گنجور میں شاہنامے کی تمام ابیات موجود ہیں؟ میرا گمان ہے کہ شاہنامہ مکمل گنجور پر نہیں۔۔۔۔میرے پاس مہناز ثالثیان کا کتابچہ "شاهبیتهایِ شاهنامه" میں مندرجہ بالا ابیات موجود ہیں
حسان خان بھائی ”شرابِ پر حال“ کی ترکیب سمجھ میں نہیں آ رہی کچھ اور روشنی ڈالیں اس پہ۔یہودی فارسی شاعر «عِمرانی» کی مثنوی «ساقینامه» سے دو ابیات:
بِدِه ای ساقی آن مَیِ پُرحال
که ازو اهلِ دل رسد به کمال
که بِنوشم به نالهٔ دف و نَی
که حلال است عاشقان را مَی
(عمرانی)
اے ساقی! وہ شرابِ پُرحال دو کہ جس سے اہلِ دل کمال تک پہنچ جاتا ہے۔۔۔ تاکہ میں دف و نَے کے نالے کے ساتھ نوش کروں، کیونکہ عاشقوں کے لیے شراب حلال ہے۔