«مُشک» سیاہ رنگ مادّہ ہے، اِس لیے «مُشکین» مجازاً سیاہ کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
ایران میں «مُشکین» کا ایک مُتبادل تلفُّظ میم پر کسرہ کے ساتھ «مِشکین» بھی رائج ہے، لیکن لفظ کا اصل تلفُّظ میم پر ضمّہ کے ساتھ «مُشکین» ہی ہے۔ ابھی ایرانی فرہنگوں میں دیکھنے پر معلوم ہوا کہ اُن میں بھی اِسی تلفُّظ کو مُرجّح بتایا گیا ہے۔ جبکہ تاجکستانی فرہنگوں میں فقط «مُشکین» تلفُّظ دیا گیا ہے۔
حضور
چہ نسبت خاک رابہ عالم پاک
کہاں آپ، کہاں میں کم علم
لیکن مجھ ہیچ مدان نے جو بات کی ہے لغت نامہ دہ خدا بھی اس کی تصدیق کرتی ہے
ویسے آپ کی بات بھی درست ہے میم پر پیش ہو زیر دونوں صورتوں میں مستعمل ہے لیکن ایرانی اس کو زیر سے پڑھتے جبکہ تاجک یا ماورا النہر کے لوگ اس کو پیش سے پڑھتے ہیں۔
دیکشنری آنلاین آبادیس - Abadis Dictionary - معنی مشکین
 

حسان خان

لائبریرین
حضور
چہ نسبت خاک رابہ عالم پاک
کہاں آپ، کہاں میں کم علم
لیکن مجھ ہیچ مدان نے جو بات کی ہے لغت نامہ دہ خدا بھی اس کی تصدیق کرتی ہے
ویسے آپ کی بات بھی درست ہے میم پر پیش ہو زیر دونوں صورتوں میں مستعمل ہے لیکن ایرانی اس کو زیر سے پڑھتے جبکہ تاجک یا ماورا النہر کے لوگ اس کو پیش سے پڑھتے ہیں۔
دیکشنری آنلاین آبادیس - Abadis Dictionary - معنی مشکین
دہخدا میں دونوں تلفُّظ دیے گئے ہیں، لیکن میم پر ضمّہ والے تلفُّظ کو مُقدّم رکھا گیا ہے، یعنی اُس کو مُرجّح مانا گیا ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
درست تو اردو میں بھی فتحہ کے ساتھ ہے لیکن اکثر دونوں طرح چلتا ہے۔ شاید وقار الملک صاحب انگریزی میں viqar لکھتے ہوں گے۔
 

حسان خان

لائبریرین
جهان بی صُحبتِ جانان نخواهم
جهان خود چیست بی او جان نخواهم

(عبدالمجید تبریزی)
میں جاناں کی صُحبت کے بغیر جہان نہیں چاہتا۔۔۔ جہان کیا ہے، میں تو اُس کے بغیر جان [بھی] نہیں چاہتا۔
 

حسان خان

لائبریرین
از غم و غُصّه به جان آمد دلِ عبدالمجید
ای مُسلمانان دوایِ دردِ هجران چون کنم

(عبدالمجید تبریزی)
غم و اندوہ سے عبدالمجید کا دل بیزار و تنگ ہو گیا۔۔۔ اے مُسلمانو! میں دردِ ہجراں کی دوا کیسے کروں؟
 

حسان خان

لائبریرین
سُلطان اُویس جلایِر (وفات: ۷۷۶ھ/۱۳۷۴ء) کی مدح میں کہی گئی بیت:
ز جُودِ او چو اِرم گشته خِطّهٔ تبریز
ز عدلِ او چو حرم گشته عرصهٔ ایران

(عبدالمجید تبریزی)
اُس کے کرَم و سخاوت سے خِطّۂ تبریز [باغِ] اِرم کی مانند ہو گیا ہے۔۔۔ اُس کے عدل سے سرزمینِ ایران حرَم کی مانند ہو گئی ہے۔
× حرَم سے شاید سرزمینِ مکّہ مُراد ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
در خِطّهٔ شیراز مُکدّر گشتم
یا رب به سلامتم به تبریز رسان

(عبدالمجید تبریزی)
میں خِطّۂ شیراز میں تنگ دل و ملُول ہو گیا۔۔۔ یا رب! مجھے سلامتی کے ساتھ تبریز پہنچا دو۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
اگرچه عکسِ بهشت است خِطّه شیراز
مرا به مَولِدِ خویش است اشتیاق و نیاز

(عبدالمجید تبریزی)
اگرچہ خِطّۂ شیراز بہشت کی تصویر ہے، [لیکن] مجھ کو اپنی جائے ولادت (تبریز) کا اِشتیاق و نیاز ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
بِدِه آبِ حیات این خُشک لب را
بِکأسِ الحُبِّ مِن بَحرِ الوَدادِ

(عبدالمجید تبریزی)
اِس خُشک لب شخص کو بحرِ موَدّت سے کاسۂ محبّت کے ذریعے آبِ حیات دو۔
 
نمی گردید کوته رشتهٔ معنی رها کردم
حکایت بود بی پایان به خاموشی ادا کردم


معنی کا تار کوتاہ نہ ہوتا تھا (اس لیے) چھوڑ دیا، حکایت کا کوئی اختتام ہی نہ تھا( سو) خاموشی سے ادا کی.

نظیری نیشاپوری
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ز درد و محنتِ هجران از آن نمی‌نالم
که دوست در نظرم دایما عیان باشد

(عبدالمجید تبریزی)
میں ہجر کے درد و الم کے باعث اِس لیے نالہ نہیں کرتا کیونکہ دوست میری نظر میں ہمیشہ عیاں رہتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
دیارِ آذربائجان اور مشرقی اناطولیہ کے تُرک پادشاہ «جهان‌شاه قاراقویونلو» کی ایک فارسی بیت:
بِیا که درد و غمت بر دلم ز حد بِگُذشت
بِیا که در غمِ عشقِ تو جان زکاتِ دل است

(جهان‌شاه قاراقویونلو 'حقیقی')
آ جاؤ کہ تمہارا درد و غم میرے دل پر حد سے گُذر گیا۔۔۔ آ جاؤ کہ تمہارے عشق کے غم میں [میری] جان زکاتِ دل ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
افشائے رازِ عشق بُوَد کارِ دیدہ را
منصور داں سِرِشک بہ مژگاں رسیدہ را


میر احمد فائق

رازِ عشق کو افشا کر دینا آنکھوں کا کام ہے، پلکوں تک پہنچے ہوئے آنسو کو بس منصور ہی سمجھ۔ (کیونکہ منصور نے بھی اناالحق کا نعرہ لگا کر عشق کا راز فاش کر دیا تھا)۔
 

حسان خان

لائبریرین
دیارِ آذربائجان اور مشرقی اناطولیہ کے تُرک پادشاہ «جهان‌شاه قاراقویونلو» کی ایک فارسی بیت:
ضیایِ مِهرِ رُخت نوربخشِ چشم و دل است
شرابِ لعلِ لبت کوثر است و حیوان است

(جهان‌شاه قاراقویونلو 'حقیقی')
تمہارے خورشیدِ چہرہ کی روشنی چشم و دل کو نُور بخشتی ہے۔۔۔ تمہارے لعلِ لب کی شراب کوثر ہے اور [آبِ] حیات ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
منصور داں سِرِشک بہ مژگاں رسیدہ را
سِرِشک کے آخر میں بھی زیرِ اضافت آئے گی۔

دونوں کا فرق دیکھیے:
سِرِشک به مژگان رسیده = اشک مژگاں تک پہنچ گیا ہے
سِرِشکِ به مژگان رسیده = مژگاں تک پہنچا ہوا اشک، وہ اشک کہ جو مژگاں تک پہنچ گیا ہے

افشائے رازِ عشق بُوَد کارِ دیدہ را
کار کے آخر میں زیرِ اضافت نہیں آئے گی۔

دونوں کا فرق دیکھیے:
کارِ دیده را = چشم کے کار کو، کارِ چشم کو
کار دیده را = چشم کا کار، کارِ چشم (رائے اضافی کا استعمال ہوا ہے)
 
آخری تدوین:
Top