گر بهشتم می سزد دیدارِ جانانم بس است
وربه دوزخ لایقم تکلیفِ هجرانم بس است
(صوفی عشقری)

اگر بہشت میرے لئے سزاوار ہے تو جاناں کا دیدار ہی میرے برائے کافی ہے اور اگر میں دوزخ کے لائق ہوں تو ہجر کی تکلیف ہی میرے برائے کافی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
در صفِ عُشّاق می‌بالد دلِ ناشادِ من
گر به دُشنامی لبِ لعلت مرا یاد آورَد

(صوفی غلام‌نبی عشقری)
اگر تمہارا لبِ لعل مجھ کو کسی دُشنام کے ساتھ یاد کرے تو میرا دلِ ناشاد عاشقوں کی صف میں فخر و ناز کرتا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
معذور بُوَد زاہد اگر جام نگیرد
کز دانۂ تسبیح کفش آبلہ دار است


غنی کاشمیری

اگر زاہد جام نہیں پکڑتا تو وہ اِس معاملے میں معذور ہے کہ تسبیح کے دانوں کی وجہ سے اُس کی ہتھیلیوں میں آبلے پڑے ہوئے ہیں (اس لیے جام نہیں تھام سکتا)۔
 

سید عمران

محفلین
"که سعدی راه و رسمِ عشق‌بازی
چنان داند که در بغداد تازی"
(سعدی شیرازی)

سعدی راہ و رسمِ عشق بازی کو اِس طرح (یعنی اِس خوبی سے) جانتا ہے کہ جس طرح بغداد میں زبانِ عربی [جانی جاتی ہے]۔

گلستانِ سعدی کی اِس بیت کا مفہوم یہ بھی ہو سکتا ہے کہ: "سعدی راہ و رسمِ عشق بازی کو اِس طرح (یعنی اِس خوبی سے) جانتا ہے کہ جس طرح وہ بغداد میں زبانِ عربی [بخوبی بولنا جانتا ہے]۔"
ہم نے علماء سے تازی سے مراد عربی گھوڑے کو لیتے سنا ہے۔۔۔
یعنی سعدی عشق کے راہ و رسم سے اتنا ہی واقف ہے جتنا بغداد کے لوگ عربی گھوڑے کی قسم ’’تازی‘‘کی پہچان رکھتے ہیں!!!
۱) وہ گھوڑا جس کا رنگ عناب یا تازی کھجور کے مانند ساہی مائل سرخ ہو ۔
۲) تازِی: تاجیک کا معرب۔۔۔ تاجیکستان سے نسبت رکھنے والا۔ تازِی گھوڑے اور کُتے مشہور ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ہم نے علماء سے تازی سے مراد عربی گھوڑے کو لیتے سنا ہے۔۔۔
یعنی سعدی عشق کے راہ و رسم سے اتنا ہی واقف ہے جتنا بغداد کے لوگ عربی گھوڑے کی قسم ’’تازی‘‘کی پہچان رکھتے ہیں!!!
۱) وہ گھوڑا جس کا رنگ عناب یا تازی کھجور کے مانند ساہی مائل سرخ ہو ۔
۲) تازِی: تاجیک کا معرب۔۔۔ تاجیکستان سے نسبت رکھنے والا۔ تازِی گھوڑے اور کُتے مشہور ہیں۔
خالی لفظ "تازی" کا مطلب عرب یا عربی یا زبانِ عربی ہے، جیسے اقبال کا یہ شعر:

ترکی بھی شیریں تازی بھی شیریں
حرفِ محبت ترکی نہ تازی

اس سے عربی گھوڑا مراد لینے کے لیے یا تو ترکیب "اسپِ تازی" چاہیئے یا سیاق و سباق میں اس قسم کی بات ہو۔
 

حسان خان

لائبریرین
حمدیہ بیت:
ای هست‌کُنِ اساسِ هستی
کُوته ز درت درازدستی

(نظامی گنجوی)
اے ہستی کی اساس کو وُجود میں لانے والے! سِتم گری تمہارے در سے دُور ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
دُعائیہ بیت:
از ظُلمتِ خود رَهایی‌ام دِه
با نُورِ خود آشنایی‌ام دِه

(نظامی گنجوی)
[اے خدا!] مجھ کو میری تاریکی سے نجات و خَلاصی دو، [اور] تم اپنے نُور کے ساتھ مجھ کو آشنائی دو۔
 
می‌دهم خود را نویدِ سالِ بهترسالهاست
گرچه هر سالم بتر از پار می آید فرود
(مهدی اخوان‌ثالث)

سالوں سے میں خود کو بہتر سال کی خوشخبری دیتا ہوں اگرچہ میرا ہر سال گذشتہ(سال) سے بدتر ہوتا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
دُعائیہ بیت:
رهی پیشم آور که فرجامِ کار
تو خُشنود باشی و من رستگار

(نظامی گنجوی)
[اے خُدا!] وہ راہ میرے پیش میں لاؤ کہ [جس سے] بالآخر تم خوشنود ہو جاؤ اور میں نجات یاب [ہو جاؤں]۔
 

حسان خان

لائبریرین
صبر هم سُودی ندارد کآبِ چشم
رازِ پنهان آشکارا می‌کند

(سعدی شیرازی)
صبر بھی کوئی فائدہ نہیں رکھتا کیونکہ آبِ چشم (اشک) رازِ پنہاں کو آشکارا کر دیتا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ما همه چشمیم و تو نُور ای صنم
چشمِ بد از رُویِ تو دُور ای صنم

(سعدی شیرازی)
اے صنم! ہم سب چشم ہیں اور تم نُور ہو۔۔۔ اے صنم! تمہارے چہرے سے چشمِ بد دُور [ہو]!
 

حسان خان

لائبریرین
به کسی نِگر که ظُلمت بِزُداید از وُجودت
نه کسی نعوذُ بِالله که در او صفا نباشد

(سعدی شیرازی)
کسی ایسے شخص پر نگاہ کرو کہ جو تمہارے وُجود سے ظُلمت کو محْو و صاف کر دے، کسی ایسے شخص پر نہیں کہ، نعوذ باللہ، جس میں صفا و پاکیزگی و روشنی نہ ہو۔
 

حسان خان

لائبریرین
دُعائیہ بیت:
درونم را به نورِ خود برافروز
زبانم را ثنایِ خود درآموز

(نظامی گنجوی)
[اے خُدا!] میرے درُون کو تم اپنے نُور سے روشن کر دو، اور میری زبان کو تم اپنی ثنا سِکھا دو۔
 

حسان خان

لائبریرین
به فلک می‌رسد از رُویِ چو خورشیدِ تو نور
قُل هُوَ اللهُ احَد، چشمِ بد از رُویِ تو دور

(سعدی شیرازی)
تمہارے مِثلِ خورشید چہرے سے نُور فلک تک پہنچتا ہے۔۔۔ قُل هُوَ اللهُ احَد! تمہارے چہرے سے چشمِ بد دُور [ہو]!
 

حسان خان

لائبریرین
بوستانِ سعدی سے ایک بیت:
به دین ای فُرومایه دُنیا مخر
تو خر را به انجیلِ عیسیٰ مخر

(سعدی شیرازی)
اے پست و فُرومایہ شخص! تم دین کے عِوض میں دُنیا مت خریدو۔۔۔ تم خر کو انجیلِ عیسیٰ کے عِوض میں مت خریدو۔
 

احسان قمی

محفلین
محمد وارث صاحب ماشاءاللہ آپ کا درک واجبی تمام مستحبات سے ہم آغوش ہے لگتا ہی نہیں کہ آپ کے یہاں فارسی کا کوئی خلا بھی ہوگا
 

حسان خان

لائبریرین
میانِ اهلِ دُنیا مردِ مُفلِس خوار می‌گردد
الِف چون در میانِ زر درآید زار می‌گردد

(عبدالوهاب شائق کشمیری)
اہلِ دُنیا کے درمیان شخصِ مُفلِس ذلیل و خوار ہو جاتا ہے۔۔۔ «الِف» جب «زر» کے درمیان میں آ جائے تو «زار» ہو جاتا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
زُلفِ او روزِ قیامت ز اسیران فانی
هر که را نامه سیه نیست شفاعت نکند

(محسن فانی کشمیری)
اے 'فانی'! اسیروں میں سے جس بھی شخص کا نامۂ [اعمال] سیاہ نہ ہو، اُس کی زُلف بہ روزِ قیامت [اُس شخص کی] شفاعت نہ کرے گی۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
مژده ای بیدل که امشب از تغافلهای ناز
آرزو ها باز خون میگردد و دل میشود
بیدل
مژدہ اے بیدلؔ تغافل ہائے جاناں کے سبب
آرزوئیں خوں ہوئیں اور پھر مرا دل بن گئیں
 
تو گرمِ سخن گفتن و از جامِ نگاهت
من مست چنانم که شنفتن نتوانم
(شفیعی کدکنی)

تو باتیں کرنے میں مستغرق ہے اور میں تیری نگاہوں کے جام سے ایسا مست ہوں کہ (تیری باتوں کو) سن نہ سکوں!
 
Top