حسان خان
لائبریرین
اساطیری ایرانی پادشاہ «جمشید» بھی ایک پُرشُکوہ سلطنت و حُکومت کا مالک تھا، اور جِنّات اُس کے فرمان میں تھے، اور باد اُس پر مُسخّر تھی، لہٰذا اِن مذکورہ مُشترکاتِ زندگی کے باعث گُذشتہ ادوار میں کئی اشخاص «جمشید» کو، اور یہودی-اسلامی پیغمبر «حضرتِ سُلیمان» کو ایک ہی فرد سمجھتے تھے۔ «سُلطان محمود غزنوی» کی مدح میں کہی ایک بیت میں جنابِ «فرُّخی سیستانی» کہتے ہیں:
خُسرَو نِشَسته تاجِ شهِ هند پیشِ او
چونانکه تختِ گوهرِ بِلقیس پیشِ جم
(فرُّخی سیستانی)
پادشاہ بیٹھا ہوا ہے، اور شاہِ ہِند کا [اُترا ہوا] تاج اُس کے پیش میں ہے۔۔۔ [ویسے ہی] جیسے «بِلقیس» کا تختِ گوہر «جمشید» (یعنی حضرتِ سُلیمان) کے پیش میں [تھا]۔
خُسرَو نِشَسته تاجِ شهِ هند پیشِ او
چونانکه تختِ گوهرِ بِلقیس پیشِ جم
(فرُّخی سیستانی)
پادشاہ بیٹھا ہوا ہے، اور شاہِ ہِند کا [اُترا ہوا] تاج اُس کے پیش میں ہے۔۔۔ [ویسے ہی] جیسے «بِلقیس» کا تختِ گوہر «جمشید» (یعنی حضرتِ سُلیمان) کے پیش میں [تھا]۔
آخری تدوین: