ایک «چِترالی» شاعر «میرزا محمد سِیَر» کی ایک فارسی بَیت:
دندان به صد عذاب برآرَندم از دهان
جان از تنِ ضعیف سِیَر آه چون روَد
(میرزا محمد سِیَر)
میرے دہن سے دانت کو بہ صد عذاب نِکالا جاتا ہے۔۔۔ آہ! اے «سِیَر»! [پس پھر اِس] تنِ کمزور سے جان کِس طرح [بیرون] جائے گی! (یعنی جب ایک دانت ہی اِس قدر زیادہ درد و اذیّت کے ساتھ نِکلتا ہے تو پھر تنِ ضعیف سے جان کے نِکلنے کی کَیفِیّت کیسی ہو گی!)