(قطعه)
مرا گفتند جمعی مهربانان
چو دیدندم ز غم در اضطرابی
که خوش میباش کز دورانِ گیتی
عمارت بازیابد هر خرابی
کشیدم از جگر آهی و گفتم
بدان صاحبدلان نیکو جوابی
چه سود آنگه که ماهی مرده باشد
که باز آید به جوی رفته آبی
(ابنِ یمین فریومدی)
سالِ وفات: ۷۶۹ ہجری
مہربانوں کی ایک جماعت نے جب مجھے غم کے مارے اضطراب میں دیکھا تو مجھے تسلی دینے کے لیے کہا کہ "خوش رہو، کیونکہ دنیا کی گردش سے ہر ویرانہ آخر کار دوبارہ آباد ہو جاتا ہے۔" میں نے جگر سے ایک آہ کھینچی اور اُن صاحب دلوں کو ایک خوبصورت جواب دیا کہ "جب مچھلی مر چکی ہو تو ندی میں خشک ہوئے پانی کے واپس آنے سے کیا فائدہ!"
لغت نامۂ دہخدا کے مطابق تیسرے مصرعے میں دورانِ گردوں آنا چاہیے جبکہ سعید نفیسی کے تصحیح کردہ دیوان میں دورانِ گیتی درج ہے۔