محمد وارث

لائبریرین
گر جُست و جوئے گم شُدہ مجنوں نمی کُند
در دشت ہر طرف تگ و پوئے غزال چیست؟

ابوالفیض فیضی دکنی

اگر وہ گم شدہ مجنوں کی جستجو نہیں کرتے تو پھر دشت میں ہرطرف غزالوں کی تگ و پو کیا ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
(قطعه)
مرا گفتند جمعی مهربانان
چو دیدندم ز غم در اضطرابی
که خوش می‌باش کز دورانِ گیتی
عمارت بازیابد هر خرابی
کشیدم از جگر آهی و گفتم
بدان صاحبدلان نیکو جوابی
چه سود آنگه که ماهی مرده باشد
که باز آید به جوی رفته آبی
(ابنِ یمین فریومدی)

سالِ وفات: ۷۶۹ ہجری

مہربانوں کی ایک جماعت نے جب مجھے غم کے مارے اضطراب میں دیکھا تو مجھے تسلی دینے کے لیے کہا کہ "خوش رہو، کیونکہ دنیا کی گردش سے ہر ویرانہ آخر کار دوبارہ آباد ہو جاتا ہے۔" میں نے جگر سے ایک آہ کھینچی اور اُن صاحب دلوں کو ایک خوبصورت جواب دیا کہ "جب مچھلی مر چکی ہو تو ندی میں خشک ہوئے پانی کے واپس آنے سے کیا فائدہ!"

لغت نامۂ دہخدا کے مطابق تیسرے مصرعے میں دورانِ گردوں آنا چاہیے جبکہ سعید نفیسی کے تصحیح کردہ دیوان میں دورانِ گیتی درج ہے۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
می شوند از گردشِ چشمِ بُتاں زیر و زبر
عشقبازاں را غمے از گردشِ افلاک نیست

صائب تبریزی

وہ تو چشمِ بتاں کی گردش سے ہی زیر و زبر ہو جاتے ہیں، عاشقوں کو گردشِ افلاک کا تو کوئی غم نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
ھوای بندگی آورد در وجود مرا
وگرنه ذوقِ چنین آمدن نبود مرا

(بھائی نند لال 'گویا')


مجھے بندگی کی خواہش ہی وجود میں لے کر آئی ہے ورنہ اس طرح دنیا میں آنے کی مجھے آرزو نہیں تھی۔

می شوند از گردشِ چشمِ بُتاں زیر و زبر
عشقبازاں را غمے از گردشِ افلاک نیست

صائب تبریزی

وہ تو چشمِ بتاں کی گردش سے ہی زیر و زبر ہو جاتے ہیں، عاشقوں کو گردشِ افلاک کا تو کوئی غم نہیں ہے۔
بہت خوب!
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
در دلِ بے خَبَراں جز غمِ عالم، غم نیست
در غمِ عشقِ تو ما را خبر از عالم نیست


ہلالی چغتائی شہید

بے خبر اور انجان لوگوں کے دل میں دنیا کے غم کے سوا اور کوئی غم نہیں ہے، اور تیرے عشق کے غم میں ہمیں دنیا ہی کی کوئی خبر نہیں ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
چرا بی‌هوده می‌گردی به صحرا و به دشت ای دل
چو آن سلطانِ خوبان کرده اندر دیده منزل‌ها
(بھائی نند لال 'گویا')


اے دل! تو بے فائدہ ویرانوں اور جنگلوں میں کیوں بھٹک رہا ہے جب کہ خوبصورتوں کے سلطان نے تو تیری آنکھوں میں ٹھکانا کیا ہوا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
دوشینه به خواب حشر دیدم برپا
دربانِ ارم ستاده در دست عصا
رفتم که اجازت طلبم گفت که‌ای
گفتم که غلامِ علی‌ام گفت بیا

(میر غلام علی آزاد بلگرامی)

کل رات میں نے خواب میں دیکھا کہ روزِ حشر برپا تھا اور جنت کا دربان ہاتھ میں عصا لیے کھڑا تھا۔۔۔۔ میں اُس کے پاس گیا کہ اُس سے جنت میں داخل ہونے کی اجازت طلب کروں۔۔ اُس نے پوچھا کون ہو؟ میں نے جواب دیا کہ میں علی کا غلام ہوں۔۔۔ اُس نے کہا داخل ہو جاؤ۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
نظیری نیشاپوری کی ایک غزل کے تین اشعار

تو از عذابِ خدا ما ز مغفرت گوئیم
نگاہ کُن تو کجائی و ما کجا واعظ

اے واعظ، تُو عذابِ خدا کی اور ہم اسکی مغفرت کی باتیں کرتے ہیں، ذرا دیکھ تو سہی کہ تو کہاں ہے اور ہم کہاں ہیں۔

کلامِ حق بغَلَط تا بکے کُنی تفسیر
تو ہیچ شرم نداری ز مُصطفیٰ واعظ

کب تک تُو خدا کے کلام کی غلَط تفسیر کرتا رہے گا، واعظ تجھے مُصطفیٰ (ص )کی بھی کچھ شرم نہیں ہے۔

کجا حدیثِ نظیری ترا فروغ دہد
ندادہ آیتِ قرآں ترا ضیا واعظ

اے واعظ، نظیری کی باتیں کہاں تجھے روشنی بخشیں گی کہ قرآن کی آیتیں بھی تجھ کچھ روشنی نہ دے سکیں۔
https://www.facebook.com/photo.php?...41828.254438858040106&type=1&relevant_count=1
 

حسان خان

لائبریرین
قیصرِ روم سلطان مراد چہارم نے مغل حکمران شاہ جہاں کو لکھا کہ آپ صرف ہندوستان کے بادشاہ ہیں۔ شاہ جہاں کا لقب اختیار کرنا ٹھیک نہیں۔ بات پتے کی تھی۔ بادشاہ نے یمین الدولہ سے کہا کوئی اور لقب اختیار کرنا چاہیے۔ ملک الشعرا ابو طالب کلیم کاشانی نے اسی وقت قصیدہ لکھ کر پیش کیا اور اس میں لقب کی یہ توجیہ کی:

هند و جهان ز روی عدد هر دو چون یکیست
شه را خطابِ شاه جهانی مبرهن است


یعنی چونکہ ایک ہی عدد (۵۹) رکھنے کی وجہ سے ہند اور جہاں دونوں ایک ہیں، اس لیے بادشاہ کے لیے شاہ جہاں کا خطاب دلیل سے ثابت ہے۔
 
آخری تدوین:
بعد از خدا بعشقِ محمد مخمرم (ﷺ)
گر کفر اِیں بُودبخدا سخت کافرم
ترجمہ :۔خدا تعالیٰ کے بعد مَیں محمد مصطفیٰﷺکے عشق میں دیوانہ ہو چکا ہوں۔ اگر اس عشق کی دیوانگی کا نام کوئی کفر رکھتا ہے تو خدا کی قسم میں سخت کافر ہوں (کیونکہ آپﷺ سے میں شدید محبت رکھتا ہوں
 

حسان خان

لائبریرین
اگرچه زادهٔ هندم فروغِ چشمِ من است
ز خاکِ پاکِ بخارا و کابل و تبریز

(علامه اقبال)

اگرچہ میں ہند میں پیدا ہوا ہوں، لیکن میری آنکھوں کی چمک بخارا، کابل اور تبریز کی پاک خاک کے سرمے سے ہے۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
بیدل کسے بہ عرشِ حقیقت نمی رسد
تا خاکِ راهِ احمدِ مُرسَل نمی شود

ابوالمعانی مرزا عبدالقادر بیدل

بیدل کوئی بھی عرشِ حقیقت تک نہیں پہنچ سکتا کہ جب تک وہ حضورِ پاک (ص) کی راہ کی خاک نہیں بن جاتا۔
 

حسان خان

لائبریرین
(نام)
یک جوان می‌خواست شهرت یابد اندر بین خلق،
نام خود را زنده گرداند به عالم جاودان.
فکر کرد و عاقبت یک چاره‌ای پیدا نمود:
کند نامش را به روی سنگ و زان شد شادمان.

گفتمش: آن سنگ را سیلاب اگر از جا برد،
سازد آن را در یگان جایی ز چشم کس نهان،
یا کفد آن سنگ از گرما و از سرمای سخت،
نام تو گم می‌شود، بی‌شبهه، با سنگ از میان.

گر تو خواهی زنده باشی سال‌های بی‌شمار،
عمر بینی جاودانی تا جهان دارد بقا،
از ته دل خدمت خلق و دیار خویش کن،
ثبت کن نامت به قلب مردمان باوفا!

(لایق شیرعلی)

ترجمہ: ایک جوان چاہتا تھا کہ وہ لوگوں کے درمیان شہرت پائے اور وہ اپنے نام کو دنیا میں زندۂ جاوید کر دے۔ وہ اس بارے میں سوچتا رہا اور آخرکار اُسے ایک طریقہ سوجھا: اُس نے اپنا نام پتھر پر کندہ کیا اور اُس سے خوشی محسوس کرنے لگا۔
میں نے اُس سے کہا: اگر اس پتھر کو سیلاب اپنی جگہ سے لے جائے اور کسی دوسری جگہ پر لوگوں کی نظروں سے چھپا کر رکھ دے، یا اگر سخت گرمی اور سردی سے یہ پتھر ریزہ ریزہ ہو جائے تو بے شک تمہارا نام بھی پتھر کے ساتھ ہمیشہ کے لیے گم ہو جائے گا۔
اگر تم چاہتے ہو کہ بے شمار سالوں تک زندہ رہو، اور جب تک جہاں باقی ہے اُس وقت تک جاودانی عمر پاؤ، تو تہِ دل سے اپنے لوگوں اور اپنے دیار کی خدمت کرو، اور اس طرح مردمانِ باوفا کے دلوں میں اپنا نام ہمیشہ کے لیے ثبت کر دو۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
اظہارِ عجز پیشِ ستم پیشگاں خطاست
اشکِ کباب باعثِ طغیانِ آتش است

صائب تبریزی

ستم پیشہ، ظالم لوگوں کے سامنے عاجزی کا اظہار کرنا غلطی ہے کیونکہ کباب سے گرنے والے قطرے آگ کو مزید بڑھکا دیتے ہیں۔
https://www.facebook.com/photo.php?...41828.254438858040106&type=1&relevant_count=1
 

حسینی

محفلین
اظہارِ عجز پیشِ ستم پیشگاں خطاست
اشکِ کباب باعثِ طغیانِ آتش است

صائب تبریزی

ستم پیشہ، ظالم لوگوں کے سامنے عاجزی کا اظہار کرنا غلطی ہے کیونکہ کباب سے گرنے والے قطرے آگ کو مزید بڑھکا دیتے ہیں۔

بہت ہی خوبصورت تشبیہ ہے۔۔ ماشاء اللہ
بہت خوب وارث بھائی۔
 

حسان خان

لائبریرین
گرچه فقیر و خوار و گداییم و بی‌نوا
هر شب خیالِ دلبرِ ما میهمانِ ماست

(منیری)

اگرچہ ہم فقیر، خوار، گدا اور بے نوا ہیں، اس کے باوجود ہمارے دلبر کا خیال ہر شب ہمارا مہمان بن کر آتا ہے۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
آنچہ زر می شود از پر توِ آں، قلبِ سیاہ
کیمیائیست کہ در صحبتِ درویشاں است

حافظ شیرازی

جس کے سائے سے سیاہ دل سونا بن جائے، وہ کیمیا درویشوں کی صحبت میں ہے یعنی دریشوں کی صحبت ایک ایسی کیمیا ہے کہ جس کے سائے سے بھی سیاہ دل زریں ہو جاتے ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
(رباعی)
شب چیست سُوَیدایِ دلِ اهلِ کمال
سرمایه‌دِهِ حُسن به زلف و خط و خال
معراجِ نبی به شب ازان بود که نیست
وقتی شایسته‌تر ز شب بهرِ وصال
(میرزا اسدالله خان غالب دهلوی)

شب کیا ہے؟ اہلِ کمال کے دل کا وہ سیاہ نقطہ کہ جو احساسات کا مرکز ہے۔۔۔ نیز شب زلف، خط اور خال کو حُسن کا سرمایہ بخشنے والی چیز بھی ہے۔۔۔ نبی کی معراج شب کے وقت اِس لیے ہوئی تھی کیونکہ شب سے بڑھ کر کوئی اور وقت وصال کے لیے شائستہ و مناسب نہیں ہے۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
بسوخت حافظ و در شرطِ عشق و جانبازی
ہنوز برسرِ عہد و وفائے خویشتن است

حافظ شیرازی

حافظ جل گیا لیکن عشق اور جانبازی کی شرط میں ابھی تک اپنے عہد و پیمان اور وفا پر قائم ہے۔
 

Tahir Naqash

محفلین
گر یقیں دانم کہ برمن عاشقی
از جمال خویش حیرانت کنم

- شمس تبریزی
(اگر مجھے یقین ہوجائے کہ تمہیں مجھسے محبت ہے
تو میں اپنی خوبصورتی سے تمہیں حیران کردونگا)
 
آخری تدوین:
Top