مجو درستیِ عهد از جهانِ سست نهاد
که این عجوزه عروسِ هزار داماد است
(حافظ شیرازی)
ناپایدار دنیا سے عہد کی استواری و پختگی مت ڈھونڈو کیونکہ یہ بڑھیا ہزار شوہروں کی دلہن ہے۔ یعنی دنیا نے ہزاروں سے رشتہ جوڑا ہے اور ان کو ختم کیا ہے۔
آنچه جانِ عاشقان از دستِ هجرت میکشد
کس ندیده در جهان جز کشتگانِ کربلا
(منسوب به حافظ شیرازی)
عاشقوں کی جان کو تمہارے ہجر کے ہاتھوں جو کچھ برداشت کرنا پڑتا ہے اُسے دنیا میں شہیدانِ کربلا کے بجز کسی نے نہیں دیکھا ہے۔
معلم، غالباً، امروز درسِ عشق میگوید
که در فریاد میبینیم طفلان را به مکتبها
(هلالی جغتایی)
آج معلم غالباً عشق کا درس دے رہا ہے کیونکہ ہمیں مکتبوں میں بچے فریاد کرتے نظر آ رہے ہیں۔
لاف زنی که عاشقم، دیدهٔ اشکبار کو؟
سوزشِ جان و دل کجا؟ سینهٔ پرشرار کو؟
(مولانا میر غیاث الدین غیاثی)
تم ڈینگیں تو مار رہے ہو کہ تم عاشق ہو، لیکن ذرا دکھاؤ تو کہ اشکبار آنکھیں، جان و دل کی سوزش، اور پُرشرار سینہ کہاں ہیں؟ (یعنی یہ سب چیزیں ہی تو عشق کی علامات ہیں۔ ان کے بغیر عاشقی کی لاف زنی کیسی؟)
مخند ای نوجوان زنهار بر موی سفیدِ ما
که این برفِ پریشانسیر بر هر بام میبارد
(صائب تبریزی)
اے نوجوان! ہمارے سفید بالوں پر ہرگز مت ہنسو کیونکہ یہ یہ آوارہ گرد برف ہر چھت پر برستی ہے۔
ما اگر مکتوب ننوشتیم عیبِ ما مکن
در میانِ رازِ مشتاقان قلم نامحرم است
(فیضی دکنی)
اگر ہم نے خط نہیں لکھا تو اس پر ہماری سرزنش مت کرو۔۔۔۔ (ہم نے خط اس لیے نہیں لکھا کیونکہ) عاشقوں کے باہمی رازوں کے درمیان قلم بھی نامحرم ہوتا ہے۔
نخست روز که دیدم رخِ تو دل میگفت
اگر رسد خللی خونِ من به گردنِ چشم
(حافظ شیرازی)
میں نے پہلے روز جب تمہارا چہرہ دیکھا تو میرا دل کہتا تھا کہ اگر مجھے (یعنی دل کو) اس دیدار کے نتیجے میں کوئی خلل پہنچا تو میرا خون آنکھ کی گردن پر ہو گا۔
یک شبم آن ماه مهمان بود و زان عمری گذشت
میکند کسبِ ضیا مهر از شبستانم هنوز
(امیر علیشیر نوایی)
ایک رات وہ چاند (جیسا محبوب) میرا مہمان تھا۔۔۔ یہ واقعہ ہوئے عمر گذر گئی لیکن ابھی تک سورج میرے شبستان سے نور کسب کرتا ہے۔
بسکه در جانِ فگار و چشمِ بیدارم تویی
هر که پیدا میشود از دور، پندارم تویی
(مولانا عبدالرحمٰن جامی)
میری زخمی جان اور بیدار آنکھوں میں تم اس قدر (بس گئے) ہو کہ جو کوئی بھی دور سے ظاہر ہوتا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ تم ہو۔
امشب به قصهٔ دلِ من گوش میکنی
فردا مرا چو قصه فراموش میکنی
(هوشنگ ابتهاج)
تم آج رات میرا قصۂ دل تو سن رہے ہو لیکن کل تم مجھے ایک قصے ہی کی طرح فراموش کر دو گے۔
حدیث از مطرب و می گو و راز دهر کمتر جو
که کس نگشود و نگشاید به حکمت این معما را
(حافظ شیرازی)
مطرب و شراب کی باتیں کرو اور زمانے کا راز کمتر تلاش کرو؛ کیونکہ دانائی و حکمت سے نہ کسی نے یہ معما کھولا ہے، اور نہ ہی کبھی کھول پائے گا۔