1753ء میں احمد شاہ ابدالی کی تسخیرِ کشمیر کے بعد راجہ سُکھ جیون مل کو کشمیر کا گورنر مقرر کیا گیا اس نے 8 سال 4 ماہ اور 8 دن کشمیر کا ناظم رہنے کے بعد خود مختاری کا اعلان کر دیا۔ یہ 1762ء کا واقعہ ہے ۔ راجہ سُکھ جیون مل نےایک مقامی سرکردہ شخص ابوالحسن بانڈے کو ساتھ ملا کر کشمیر کی آذاد خود مختار حکومت قائم کر لی۔ خود اس نے راجہ کا لقب اختیار کیا اور ابوالحسن بانڈے کو وزیر اعظم بنا دیا۔ احمد شاہ ابدالی نے یکے بعد دیگرے دو مہمات اس بغاوت کو کچلنے کیلئے بھیجیں لیکن دونوں میں ناکامی ہوئی ۔ تیسری بار اس نے نورالدین بامزئی کی سرکردگی میں ایک لشکر جرار کشمیر بھیجا ۔ مقابلہ ہوا اور سُکھ جیون مل کو شکست ہوگئی اور وہ گرفتار کر لیا ۔ نور الدین بامزئی نے اس کی دونوں آنکھیں نکال دینے کا حکم دیا۔ سُکھ جیون نے بڑے تحمل اور صبر کیساتھ اس ظلم کو برداشت کیا. اس نے یہ حکم سنتے ہی فی البدیہہ ایک نظم کہی جس کا پہلا شعر یہ تھا ۔
چشم از وضع جہاں پوشیدہ بہ
سر بسر احوال آں نادیدہ بہ
آنکھوں سے محروم ہونے کے بعد وہ اکثر یہ رباعی پڑھتا رہتا تھا
ہر چند گفتم نفسِ دُنی را
با ید نہ کردن نا کردنی را
ایں نفس سرکش نہ شنید از من
تا آخرش دید نہ دیدنی را
( جی ایم میر کی تاریخِ کشمیر پر لکھی گئی کتاب کِشورِ کشمیر سے)