حسان خان
لائبریرین
در رقص و حالت آرد پیرانِ پارسا رادر رقص حالت آرد پیرانِ پارسا را
'حالت' کا یہاں مفہوم 'وجد و سرمستی' ہے۔
در رقص و حالت آرد پیرانِ پارسا رادر رقص حالت آرد پیرانِ پارسا را
میری فہم کے مطابق ان اشعار کا یہ مفہوم ہے:سعدی شیرازی کے ان دو شعروں کا ترجمہ کردیں۔
آں نہ خالست و زنخدان و سر زلف پریشاں
کہ دل اہلِ نظر برد، کہ سریست جدائی
روز صحرا و سماعست و لب جوئے و تماشا
در ہمہ شہر دلے ہست کہ دیگر بربائی؟
لوگ کہتے ہیں کہ جاؤ کسی اور کی خواہش میں دل باختہ ہو جاؤ؛ (لیکن) میں بالخصوص اتابکوں کے ایام میں تو دو مختلف یا متضاد آرزوئیں نہیں رکھوں گا۔خلق گویند برو دل بہ ہوائے دگرے دہ
نکنم خاصہ در ایام اتابک دو ہوائی
اس میں دوسرے مصرع کا کیا مطلب ہے؟
جی، اس ترکیبِ اضافی کا یہی مفہوم ہے۔اے کہ گفتی مرو اندر پے خوبانِ زمانہ
ما کجائیم دریں بحرِ تفکر تو کجائی؟
آخری مصرع میں بحرِ تفکر سے کیا مراد ہے؟کیا اس کا مطلب غور و فکر کا سمندرہے؟
واہ واہ ..۔دونوں زبردست! کمال انتخابگر همین سوز رود با منِ مسکین در گور
خاک اگر باز کنی سوخته یابی کفنم
(سعدی شیرازی)
اگر یہی سوز مجھ مسکین کے ہمراہ (میری) قبر میں جائے گا تو اگر (میری) تُربت کھولو گے تو میرا کفن جلا ہوا پاؤ گے۔
شرطِ عقل است که مردم بگریزند از تیر
من گر از دستِ تو باشد مژه برهم نزنم
(سعدی شیرازی)
شرطِ عقل ہے کہ لوگ تیر سے بھاگیں؛ (لیکن) اگر (تیر) تمہارے ہاتھ سے ہو، تو میں پلک بھی نہ جھپکوں۔
(تضمین)
همه چون نَی به فغان آیم و چون چنگ بمویم
"
حسان بھائی میں آپ کا انتہائی مشکور ہوں کہ سعدی شیرازی کے اس غزل کے وہ اشعار جو میں سمجھ نہ سکا، ان کا ترجمہ کیا۔یہ ناچیز شاگرد فارسی آموزی سے متعلق آپ کے گراں بار احسان کا تا دمِ مرگ ممنون رہے گا۔لوگ کہتے ہیں کہ جاؤ کسی اور کی خواہش میں دل باختہ ہو جاؤ؛ (لیکن) میں بالخصوص اتابکوں کے ایام میں تو دو مختلف یا متضاد آرزوئیں نہیں رکھوں گا۔
('اتابک' سعدی شیرازی کے زمانے میں فارس کے سلغُری حکمرانوں کا لقب تھا۔)
جی، اس ترکیبِ اضافی کا یہی مفہوم ہے۔
شیخ سعدی کے مندرجہ بالا شعر پر حافظ کا یہ شعر یاد آگیا۔گر همین سوز رود با منِ مسکین در گور
خاک اگر باز کنی سوخته یابی کفنم
(سعدی شیرازی)
اگر یہی سوز مجھ مسکین کے ہمراہ (میری) قبر میں جائے گا تو اگر (میری) تُربت کھولو گے تو میرا کفن جلا ہوا پاؤ گے۔
موییدن = گریستن، به آواز بلند گریه کردن، گریه و زاری کردن، نوحه و شیون کردنیہ بمویم کس مصدر کا فعلِ امر ہے؟