سید عاطف علی

لائبریرین
بد می کنی و نیک طمع می داری
ہم بد باشد سزای بد کرداری
با اینکہ خداوند کریم است و رحیم
گندم ندہد بار چو جو می کاری
مولانا
برا کرتے ہو اور اچھائی کی خواہش کرتے ہو۔
برا ئی کرنے کا بدلہ تو برائی ہی ہوتا ہے۔
کیونکہ خداوند کریم ورحیم ہے۔
اس لئے جو بونے سے کبھی گندم نہیں ملتا۔
 

حسان خان

لائبریرین
بد می کنی و نیک طمع می داری
ہم بد باشد سزای بد کرداری
با اینکہ خداوند کریم است و رحیم
گندم ندہد بار چو جو می کاری
مولانا
برا کرتے ہو اور اچھائی کی خواہش کرتے ہو۔
برا ئی کرنے کا بدلہ تو برائی ہی ہوتا ہے۔
کیونکہ خداوند کریم ورحیم ہے۔
اس لئے جو بونے سے کبھی گندم نہیں ملتا۔

بہت خوب عاطف بھائی!
میری نظر میں آخری دو مصرعوں کا یہ ترجمہ زیادہ بہتر ہے:
ہرچند کہ خداوند کریم و رحیم ہے لیکن جو بونےسے کبھی گندم نہیں ملتا۔
 

حسان خان

لائبریرین
لمعهٔ برقِ رخش هر دم به عشاق آن کند
در بیابان تشنه را تشویشِ نیرنگِ سراب
(نقیب خان طغرل احراری)

اُس کے چہرے کی برق کا پرتو ہر لمحہ عاشقوں کے ساتھ وہی کرتا ہے جو بیاباں میں تشنہ شخص کے ساتھ فریبِ سراب کا اضطراب کرتا ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
چوں بسےابلیس آدم روئے ہست
پس بہ ہر دستےنشاید داد دست۔
مولانا
کیونکہ ابلیس بسا اوقات انسانوں کی شکل رکھتا ہے ، لہذا ہر کسی( انسان )کے ہاتھ کی طرف ہاتھ نہیں (بڑھا) دینا چاہئے۔
 

حسان خان

لائبریرین
وضعِ میزانِ خیالم را مپرس از نازکی
سایهٔ مویی به یاد آید، گرانی می‌کند
(نقیب خان طغرل احراری)

میرے خیال کی میزان کی حالت کے بارے میں مت پوچھو۔۔۔ (خیال کی) نازکی کے باعث کسی بال کا سایہ بھی یاد آئے تو وہ گرانی کر جاتا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
عجب کہ شمع شبے در سرائے من سوزَد
من آں نیَم کہ کسے از برائے من سوزَد


اہلی شیرازی

عجب ہے کہ اگر کسی شام میرے گھر میں شمع جلے، کیونکہ میں وہ نہیں ہوں کہ کوئی میرے لیے جلے۔
 

حسان خان

لائبریرین
من زبانِ فارسی را دوست دارم
یعنی کانِ آگهی را دوست دارم
(عین بیخود)

میں زبانِ فارسی سے محبت کرتا ہوں۔۔۔ یعنی میں علم و آگہی کی کان سے محبت کرتا ہوں۔
 
نمے دانم ز منعِ گریہ مقصد چیست ناصح را
دل از من ،دیدہ از من ،اشک از من، آستیں از من
(محمود مازندرانی)

میں نہیں جانتا کہ ناصح کا مجھے رونے سے منع کرنے کا کیا مقصد ہے۔دل میرا ہے، آنکھ میری ہے، آنسو میرے ہیں، آستیں میرا ہے (پھر ناصح کا کیا نقصان ہے)
 

محمد وارث

لائبریرین
می رَوی با غیر و می گوئی بیا عرفی تو ہم
لطف فرمودی، برو، کیں پائے را رفتار نیست


عرفی شیرازی

غیر کے ساتھ جا رہے ہو اور کہتے ہو کہ عرفی تو بھی آ جا، تم نے مہربانی کی لیکن جاؤ کہ اِن پاؤں میں چلنے کی سکت ہی باقی نہیں رہی۔
 

حسان خان

لائبریرین
پرسید که چونی ز غم و دردِ جدایی
گفتم نه چنانم که توان گفت که چونم
(سعدی شیرازی)

اُس نے پوچھا کہ جدائی کے غم و درد کے سبب تم کیسے ہو؟ میں نے کہا: میں ایسا نہیں ہوں کہ کہا جا سکے کہ میں کیسا ہوں۔

بیم است چو شرحِ غمِ عشقِ تو نویسم
کآتش به قلم درفتد از سوزِ درونم
(سعدی شیرازی)

(مجھے) خوف ہے کہ جب تمہارے عشق کے غم کی شرح لکھوں گا تو میرے سوزِ دروں سے قلم کو آگ لگ جائے گی۔
 

محمد وارث

لائبریرین
کُجَا رَوَم، چہ کُنَم، حالِ دل کرا گویَم
کہ گشتہ ام ز غم و جورِ روزگار ملول


حافظ شیرازی

کہاں جاؤں، کیا کروں، حالِ دل کس سے کہوں، کہ اِس زمانے کے ظلم و ستم اور غم کے ہاتھوں میں سخت ملول ہو گیا ہوں۔
 

شاکرالقادری

لائبریرین
کُجَا رَوَم، چہ کُنَم، حالِ دل کرا گویَم
کہ گشتہ ام ز غم و جورِ روزگار ملول
===========
کہاں جاؤں، کروں کیا، حالِ دل کس سے کہوں یارو
ستم ہائے زمانہ سے بہت رنجیدہ خاطر ہوں
 

حسان خان

لائبریرین
مطلبِ عشاق از اظهار هم معلوم نیست
کیست تا فهمد زبانِ مدّعای عندلیب
(بیدل دهلوی)

عاشقوں کی مراد اظہار سے بھی آشکار نہیں ہو پاتی۔۔۔ (ایسا) کون ہے کہ بلبل کے مدّعا و مقصود کی زبان سمجھ جائے؟
 

شاکرالقادری

لائبریرین
مطلبِ عشاق از اظہار ہم معلوم نیست
کیست تا فہمد زبانِ مدّعای عندلیب
(بیدل دهلوی)
مطلبِ عشاق کا اظہار ممکن ہی نہیں
کون سمجھے گا زبانِ مدعائے عندلیب
(شاکر)
 

محمد وارث

لائبریرین
بانگِ نے می بُرَد ز ہوش مرا
می دہد مے ز راہِ گوش مرا


نظیری نیشاپوری

بانسری کی آواز میرے ہوش و حواس لے جاتی ہے گویا یہ مجھے کانوں کے راستے سے مے دیتی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
فسونِ چشمِ جادویش به رنگی می‌بَرَد دل را
که امکانِ رهایی نیست از آیینِ نیرنگش
(نقیب خان طغرل احراری)

اُس کی جادوگر آنکھوں کا افسوں اس انداز سے دل کو ہتھیاتا ہے کہ (پھر) اُس کے شیوۂ فریب سے رہائی کا امکان نہیں ہوتا۔

پیداییِ حق ننگِ دلایل نپسندد
خورشید نه جنسی‌ست که جویی به چراغش
(بیدل دهلوی)

حق کی آشکاری دلائل کی شرمساری پسند نہیں کرتی۔۔۔ خورشید کوئی ایسی جنس نہیں ہے کہ جسے تم چراغ کے ذریعے تلاش کرو۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
مرده‌ام بی او چه سان بر آهِ من سوزد دلش
کَی کند در دل اثر آهی که از جان برنخاست؟
(محمد فضولی بغدادی)

میں اُس کے بغیر مردہ و بے جان ہو چکا ہوں، میری آہ سے اُس کا دل کیسے متاثر ہو؟۔۔۔ وہ آہ دل میں کب اثر کرتی ہے جو جان سے نہ نکلی ہو؟

می‌کشم از دل خدنگش را وز او خون می‌چکد
همدمی ننشست پهلویم که گریان برنخاست
(محمد فضولی بغدادی)

میں (اپنے) دل سے اُس کے تیر کو (باہر) کھینچ رہا ہوں اور اُس سے خون ٹپک رہا ہے؛ میرے پہلو میں ایسا کوئی ہمدم نہیں بیٹھا جو روتے ہوئے نہ اٹھا ہو۔
 

محمد وارث

لائبریرین
مشکل است از کوئے اُو قطعِ نظر کردن مرا
ورنہ آسان است از دنیا گزر کردن مرا


صائب تبریزی

اُس کے کُوچے کی طرف سے قطعِ نظر کرنا ہی میرے لیے بہت مشکل ہے، ورنہ دنیا سے گزر جانا تو میرے لیے ایک آسان سی بات ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
گر نباشد قیدِ آن گیسویِ خم بر خم مرا
کَی به صد زنجیر بتوان داشت در عالم مرا
(محمد فضولی بغدادی)

اگر مجھے اُس پیچ در پیچ گیسو کی قید نہ ہو تو مجھے سو زنجیروں کے ساتھ (بھی) کب دنیا میں مقیّد رکھا جا سکے؟

نه منم بی غم، نه غم بی من دمی، ایزد مگر
آفرید از بهرِ من غم را و بهرِ غم مرا
(محمد فضولی بغدادی)

نہ میں (کسی لمحہ) غم کے بغیر ہوں، (اور) نہ غم کسی دم میرے بغیر ہے؛ خدا نے شاید میرے لیے غم کو اور غم کے لیے مجھ کو خلق کیا ہے۔
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
نه منم بی غم، نه غم بی من دمی، ایزد مگر
آفرید از بهرِ من غم را و بهرِ غم مرا
(محمد فضولی بغدادی)

نہ میں (کسی لمحہ) غم کے بغیر ہوں، (اور) نہ غم کسی دم میرے بغیر ہے؛ خدا نے شاید میرے لیے غم کو اور غم کے لیے مجھ کو خلق کیا ہے۔

زبردست !
 
Top