حسان خان

لائبریرین
گهی غم می‌خورم گه خون و می‌سوزم به صد زاری
چو پرهیزی ندارم، جان نخواهم برد از این تب‌ها
(امیر خسرو دهلوی)

میں کبھی غم کھاتا ہوں، کبھی خون پیتا ہوں اور بہ صد نالہ و زاری جلتا رہتا ہوں؛ چونکہ میں کوئی پرہیز نہیں رکھتا، (لہٰذا) اِس بیماریِ عشق سے جاں بر نہیں ہو سکوں گا۔

ما و مجنون در ازل نوشیده‌ایم از یک شراب
در میانِ ما ازان رو اتحادِ مشرب است
(امیر خسرو دهلوی)

ہم نے اور مجنوں نے ازل میں ایک ہی شراب پی ہے؛ ہمارے درمیان اسی وجہ سے مشرب کا اتحاد ہے۔
 

بے الف اذان

محفلین
در شعر سہ کس پیمبرا نند ۔ ۔ ہر چند کہ " لا نبیَّ بعدی "
ابیات و قصیدہ و غزل را ۔ ۔ ۔ فردوسیؔ و انوریؔ و سعدیؔ


باوجود اس فرمان کے کہ آپؐ کے بعد کوئی بنی نہیں ہوگا ، شعر میں تین اشخاص پیغمبر ہیں۔
مثنوی اور قصیدہ اور غزل کے اعتبار سے یہ فردوسیؔ اور انوریؔ اور سعدیؔ ہیں۔
 

نور وجدان

لائبریرین
در شعر سہ کس پیمبرا نند ۔ ۔ ہر چند کہ " لا نبیَّ بعدی "
ابیات و قصیدہ و غزل را ۔ ۔ ۔ فردوسیؔ و انوریؔ و سعدیؔ


باوجود اس فرمان کے کہ آپؐ کے بعد کوئی بنی نہیں ہوگا ، شعر میں تین اشخاص پیغمبر ہیں۔
مثنوی اور قصیدہ اور غزل کے اعتبار سے یہ فردوسیؔ اور انوریؔ اور سعدیؔ ہیں۔
کس کا شعر ہے؟ اور شعر کی کچھ تشریح بحوالہ پیغمبر کے کردیجیے
 

حسان خان

لائبریرین
کس کا شعر ہے؟ اور شعر کی کچھ تشریح بحوالہ پیغمبر کے کردیجیے
شعر گو کا نام تو مجہول ہے، لیکن اس شعر کی تشریح یہ ہے کہ ابوالقاسم فردوسی، انوری ابیوردی اور سعدی شیرازی بالترتیب مثنوی، قصیدہ اور غزل کے استادِ استاداں ہیں اور بعد میں آنے والے سب کہنہ فارسی گو شاعروں نے اِن پیشوایانِ سخن کی اقتدا کی ہے۔ شاعر کہہ رہا ہے کہ اگرچہ نبیِ محترم (ص) کی یہ حدیث برحق ہے کہ 'میرے بعد کوئی نبی نہیں‌'، تاہم عرصۂ شعر و سخن میں فردوسی، انوری اور سعدی پیغمبری و مقتدائی کے درجے پر فائز ہیں۔
 

بے الف اذان

محفلین
شعر گو کا نام تو مجہول ہے، لیکن اس شعر کی تشریح یہ ہے کہ ابوالقاسم فردوسی، انوری ابیوردی اور سعدی شیرازی بالترتیب مثنوی، قصیدہ اور غزل کے استادِ استاداں ہیں اور بعد میں آنے والے سب کہنہ فارسی گو شاعروں نے اِن پیشوایانِ سخن کی اقتدا کی ہے۔ شاعر کہہ رہا ہے کہ اگرچہ نبیِ محترم (ص) کی یہ حدیث برحق ہے کہ 'میرے بعد کوئی نبی نہیں‌'، تاہم عرصۂ شعر و سخن میں فردوسی، انوری اور سعدی پیغمبری و مقتدائی کے درجے پر فائز ہیں۔
بے حد شکریہ ! بہت ہی پیارے اور جامع انداز میں سمجھانے کا :)
 

بے الف اذان

محفلین
اگرچہ شاعرانِ نغز گفتار ۔ ۔ زِیک جام اند در بزمِ سخن مست
اگرچہ قادر الکلام شاعر ، شعر کی محفل میں ایک ہی جام سے سرمست ہیں ۔

ولے با بادۂ بعضِ حریفاں ۔ ۔ فریبِ چشمِ ساقی نیز پیوست
مگر بعض دوستوں کی شراب میں کچھ حصہ ساقی کی چشمِ مست کا بھی ہوتا ہے ۔

مبیں یکساں کہ در اشعارِ ایں قوم ۔ ۔ ورائے شاعری "چیزے دِگر است"
اس لیے یہ خیال نہ کرو کہ ان کے اشعار میں شاعری کے علاوہ کوئی اور چیز بھی ہے ۔

آذریؔ
 

بے الف اذان

محفلین
خداوند نام و خداوند جائے ۔ ۔ ۔ خداوند روزی دہِ رہنمائے

خدا اس کا نام ہے اور مالکِ کل اس کا منصب ہے ، روزی دینے اور راہنمائی کرنے کا مالک ہے ۔

فردوسی
 

بے الف اذان

محفلین
زِ نام و نشاں و گماں برتر است ۔ ۔ نگارندۂ برشدہ گوہر ست

وہ نام و نشاں اور قیاس سے بالا تر ہے ، وہ قیمتی موتیوں کو پیدا کرنے والا ہے۔

فردوسی
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
با ستمگارانِ گیتی بد نمی گردد سپہر
عیدِ قربانست دایم خانۂ قصّاب را


ابوطالب کلیم کاشانی

اِس دنیا کے ستم گاروں کے ساتھ (کج رو) فلک کبھی بھی برا نہیں کرتا، (جیسے کہ) قصاب کے گھر ہمیشہ عیدِ قرباں (جیسی خوشیوں) کا سماں ہوتا ہے۔
 

بے الف اذان

محفلین
آنچہ جانِ عاشقاں از دستِ ہجرت می کشد
کس نہ دیدہ ایں جہاں جز کشتگانِ کربلا


حافظ شیرازی

عاشقوں کی جان جو تیرے فراق میں برداشت کر رہی ہے اسکو کربلا کے شہیدوں کے سوا کسی نے نہیں دیکھا۔
 

حسان خان

لائبریرین
مبیں یکساں کہ در اشعارِ ایں قوم ۔ ۔ ورائے شاعری "چیزے دِگر است"
اس لیے یہ خیال نہ کرو کہ ان کے اشعار میں شاعری کے علاوہ کوئی اور چیز بھی ہے ۔
اس شعر کا میری رائے میں یہ ترجمہ بہتر ہے:
(سب شاعروں کو) ایک ہی نظر سے نہ دیکھو (یعنی مساوی مت سمجھو) کہ اس گروہِ ثانی کے اشعار میں شاعری سے ماوراء بھی ایک چیز موجود ہے۔
کس نہ دیدہ ایں جہاں جز کشتگانِ کربلا
کس ندیده در جهان جز کشتگانِ کربلا
زِ نام و نشاں گماں برترست
ز نام و نشان و گمان برتر است
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
سَلِ المَصانِعَ رَکْباً تَهيمُ فی الفَلَواتِ
تو قدرِ آب چه دانی که در کنارِ فراتی
(سعدی شیرازی)

تالابوں (کی قدر و قیمت) کو اُن شُتُر سواروں سے پوچھو جو صحراؤں میں سرگرداں ہیں؛ تم آب کی قدر کیا جانو گے کہ تم تو فُرات کے کنارے پر ہو؟

مردمان گویند چونی در خیالِ زلفِ او
چون بوَد مرغی که عمرش در گرفتاری گذشت
(امیر خسرو دهلوی)

لوگ پوچھتے ہیں کہ "اُس کی زلف کے خیال میں تم کس حال میں ہو؟"؛ وہ پرندہ کس حال میں ہو سکتا ہے جس کی عمر اسیری و درماندگی میں گذر گئی ہو؟
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
آب حیات موج زد ،دوش ز صحن خانہ ام
یوسف من فتاد دی ، ہمچو قمر بہ چاه من
مولانا

کل آب حیات کی موج میرے صحن تک پہنچ گئی تھی ۔
اور وہ یوسف ماہ کی طرح میرے کنویں میں گرگیا تھا ۔
 

حسان خان

لائبریرین
آب حیات موج زد ،دوش ز صحن خانہ ام
یوسف من فتاد دی ، ہمچو قمر بہ چاه من
مولانا

کل آب حیات کی موج میرے صحن تک پہنچ گئی تھی ۔
اور وہ یوسف ماہ کی طرح میرے کنویں میں گرگیا تھا ۔
عاطف بھائی، مجھے یہ شعر سمجھ نہیں آیا۔ ذرا اس کی مختصراً تشریح بھی کر دیجیے۔ :)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
عاطف بھائی، مجھے یہ شعر سمجھ نہیں آیا۔ ذرا اس کی مختصراً تشریح بھی کر دیجیے۔ :)
جہاں تک مطلب کی بات ہے تو مجھے خیال میں صوفیہ کے احوال اور مقامات کی کسی کیفیت کا بیان ہے ۔ غالبا" قبض" کے بعد" بسط" کی کیفیت۔ کا ۔واللہ اعلم۔البتہ شعر مجھے پسند بہت آیا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
شعلہ مزاج مطربا، سخت فسردہ خاطرم
آتشِ نغمہ تیز کن، ساز تمام سوز را


طالب آملی

اے شعلہ مزاج مطرب، میرا دل سخت افسردہ ہے، ذرا آتشِ نغمہ تیز کر، اور ساز کو تمام کا تمام سوز بنا دے۔
 

حسان خان

لائبریرین
شبانِ تیره امیدم به صبحِ روی تو باشد
وَ قَدْ تُفَتَّشُ عَیْنُ الْحَیٰوةِ فِی الظُّلُماتِ
(سعدی شیرازی)

تاریک راتوں میں مجھے تمہارے چہرے کی صبح کی امید رہتی ہے؛ بے شک چشمۂ آبِ حیات تاریکیوں ہی میں تلاش کیا جاتا ہے۔

نه پنج روزهٔ عمر است عشقِ روی تو ما را
وَجَدْتَ رائِحَةَ الوُدِّ اِنْ شَمَمْتَ رُفاتِی
(سعدی شیرازی)

ہمیں تمہارے چہرے سے جو عشق ہے وہ (فقط) عمر کے پانچ دنوں پر محیط نہیں ہے بلکہ اگر تم (میری موت کے بعد) میری ریزہ ریزہ ہڈیوں کو بُو کرو گے تو تم اُن میں (بھی) محبت کی خوشبو پاؤ گے۔
 
Top