یہ یقیناً جنید بغدادی (رح) کے اشعار نہیں ہیں۔ جنید بغدادی کا سالِ انتقال ۲۹۷ ہجری ہے اور وہ رودکی سمرقندی کے ہم عصر تھے۔ نہ تو یہ اُس زمانے کا اسلوب ہے اور نہ میں نے کہیں پڑھا ہے کہ رودکی کے دور میں کہیں کسی صوفی شاعر نے فارسی شعر کہے ہوں۔ اُس دور میں فارسیِ دری بغداد یا عراقِ عرب و عراقِ عجم میں رائج ہی نہیں تھی، بلکہ اِس نے اُس وقت ماوراءالنہر اور خراسان کے علاقوں کی ادبی زبان بننا شروع کیا تھا۔
جنید بغدادی سے منسوب تمام کتب و رسائل عربی زبان میں ہیں۔

آخری شعر کے مصرعِ اول میں 'نگہدارد' کی بجائے 'نگہدار' آئے گا۔
میرے خیال میں حضرت جنید بغدادی اور حضرت عبدالقادر جیلانی سےمنسوب کلام جوکتابوں میں ملا ہے وہ ان بزرگوں کے عربی کلام کا منظوم فارسی ترجمہ ہے۔
 
من کاکی چو بد کردم ہر آنچہ ناسزا کردم
مکن چوں کہ کاک رخ زردم درآں بازار یا الله


(حضرت قطب الدین بختیار کاکی)

مجھ کاکی نے جب برا کیا اور جو کچھ کیا وہ خود برا کیا، اے الله مجھے اس دربار میں کاک (روٹی) کی مانند زرد اور ناامید مت کیجئے۔
 

حسان خان

لائبریرین
فراموشم مکن، جانانِ دل‌سخت،
که یک وقتی هم‌آغوشِ تو بودم.
(لایق شیرعلی)

اے جانانِ دل سخت! مجھے فراموش مت کرو، کہ ایک وقت مَیں تمہارا ہم آغوش تھا۔
 

حسان خان

لائبریرین
لحظه‌ای، که جای روز و ماهِ عمر
کاکلِ یاری شمردم، یاد باد!
(لایق شیرعلی)

اُس لمحے کی یاد بخیر! جب میَں نے عمر کے روز و ماہ کی بجائے کسی یار کی کاکُلیں شمار کی تھیں۔
× کاکُل = پیشانی کی طرف کے بال
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
بچّگی رفته‌ست و بویش مانده‌است،
در دل و جان آرزویش مانده‌است.
(لایق شیرعلی)

طفلی چلی گئی ہے اور اُس کی بُو رہ گئی ہے۔۔۔ دل و جاں میں اُس کی آرزو رہ گئی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
بر سری، که این زمان دستِ ندامت می‌زنیم،
یاد بادا، یک زمانی دستِ مادر داشتیم.
(لایق شیرعلی)

جس سر پر اِس زمانے میں ہم دستِ ندامت مارتے ہیں، یادش بخیر، اُس پر ایک زمانے میں ہمارے پاس دستِ مادر ہوتا تھا۔
 

حسان خان

لائبریرین
تو یارم می‌شوی روزی، که من یاری نمی‌تانم،
به من دل می‌دهی روزی، که دل‌داری نمی‌تانم.
(لایق شیرعلی)

تم اُس روز میری یار بنو گی کہ جب میں یاری نہیں کر سکوں گا۔۔۔ تم مجھے اُس روز دل دو گی کہ جب میں دل داری نہیں کر سکوں گا۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
ترکِ مادر کَی تواند گفت فرزندِ شریف
ای گرامی مادرِ من، ای وطن، من با توام
(یدالله بهزاد کرمانشاهی)

فرزندِ شریف [اپنی] مادر کو کب تَرک کہہ سکتا ہے؟ اے گرامی مادرِ من، اے وطن، میں تمہارے ساتھ ہوں۔
 
آخری تدوین:
سنگِ راهِ خود شمارد کعبه و بتخانه را
هر که چون بیدل طوافِ گوشهِ دل ها کند
(بیدل دهلوی)

جو بھی بیدلؔ کی طرح دلوں کے گوشوں کا طواف کرتا ہے، وہ کعبہ و بتخانہ کو راہِ سنگ سمجھتا ہے
 
رباعی از ابو سعید ابو الخیر

آں آتش سو زندہ کہ عشقش لقبست
در پیکر کفر و دین چہ سو زندہ تب است
ایماں دگر و کیش محبت دگر است
پیغمبر عشق خود عجم نے عرب است


منظوم ترجمہ از حامد حسن قادری

وہ آگ جہاں میں عشق جس کا ہے لقب
ہے پیکرِ کفر و دین میں اک سوز عجب
ایمان بھی جدا عشق کا مذہب بھی جدا
پیغمبرِ عشق خود عجم ہے نہ عرب
 
تو درِ خود را بخود پوشیدہ ای
در دل آور آنچہ بر لب چیدہ ای


(علامہ محمد اقبال)

تو نے اپنا دروازہ اپنے اوپر خود بند کر لیا ہے
تو جو زبان سے کہتا ہے دل سے بھی ادا کر
 

محمد وارث

لائبریرین
گذشت در ہوسَت عمر و یک نفَس باقیست
ہنوز تا نفَسے ہست ایں ہوس باقیست


اہلی شیرازی

ساری عمر تیری خواہش اور آرزو میں گزر گئی اور تھوڑی سی عمر باقی رہ گئی ہے لیکن ابھی بھی جب تک ایک بھی سانس باقی ہے یہ آرزو بھی باقی ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
زندگی پیرهنِ افسرده‌ست
دربِهش گر بکنی، باز درَد.
(لایق شیرعلی)

زندگی پیرہنِ افسردہ ہے؛ اگر تم اُسے رفو کرو، دوبارہ پھٹ جائے۔
 

حسان خان

لائبریرین
"گر نباشد خنده‌های نُوربارت،
زندگی‌ام بیش از شامِ سیه نیست.
گر نباشد خنده‌های بی‌غبارت،
زندگی‌ام غیرِ تکرار گنه نیست."
(لایق شیرعلی)

اگر تمہارے نُوربار خندے نہ ہوں تو میری زندگی شامِ سیاہ سے بیش نہیں ہے۔ اگر تمہارے بے غبار خندے نہ ہوں تو میری زندگی تکرارِ گناہ کے سوا نہیں ہے۔
× نُوربار = نور برسانے والا
 

حسان خان

لائبریرین
پیش از ما بوده‌اند و بعدِ ما باشند نیز،
لیک حالا صاحبِ کَون و مکان هستیم ما.
(لایق شیرعلی)

ہم سے قبل بھی رہے ہیں اور ہمارے بعد بھی ہوں گے، لیکن اِس وقت صاحب کَون و مکان ہم ہیں۔
 

حسان خان

لائبریرین
پرسند گاهی بی‌غمان از وجهِ خنده‌ام،
کس نیست پرسدم، که چرا گریه می‌کنم.
(لایق شیرعلی)

بے غم اشخاص گاہے [مجھ سے] میرے خندے کی وجہ پوچھتے ہیں، لیکن کوئی نہیں ہے جو مجھ سے پوچھے کہ میں کس لیے گریہ کر رہا ہوں۔

× شاعر نے مصرعِ اول میں 'گاهی' کا الف گرایا ہے۔
پس نوشت: یہ بھی ممکن ہے کہ شاعر نے 'گهی' استعمال کیا ہو، لیکن کتابت و طباعت کی غلطی کی وجہ سے اُس کی بجائے 'گاهی' شائع ہو گیا ہو۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
خَزانم گل کند روزی، که خندی، ای بهارِ من،
نگُنجم در همه عالَم، چو گُنجی در کنارِ من.
(لایق شیرعلی)

اے میری بہار! میری خزان اُس روز گُل کرے گی جس روز تم مسکراؤ گی؛ جب تم میرے پہلو میں سماؤ گی تو میں [خوشی سے] تمام عالَم میں نہیں سماؤں گا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
رُباعی از شیخ ابوسعید ابوالخیر

آں را کہ قضا ز خیلِ عشّاق نوشت
آزاد ز مسجد است و فارغ ز کنشت
دیوانۂ عشق را چہ ہجراں چہ وصال
از خویش گذشتہ را چہ دوزخ چہ بہشت


وہ کہ جسے قسمت نے ازل ہی سے گروہِ عشاق میں سے لکھ دیا، وہ مسجد سے بھی آزاد ہے اور بُتخانے سے بھی فارغ ہے۔ عشق کے دیوانے کے لیے کیا ہجر اور کیا وصال، اور جو خود ہی سے گزر گیا اُس کے لیے کیا دوزخ اور کیا بہشت۔
 
Top