اگر میں بھی اسی طرح کے مولویوں کا رویہ اپناؤں تو
لفظ "یوسف ثانی" پر گرفت کر سکتا ہوں ۔۔۔ یوسف ثانی کا مطلب ہمیشہ سے یہی ہے کہ ایک یوسف تو اللہ کے پیغمبر تھے یہ وہ تو نہیں لیکن صفات و ذات کے اعتبار سے اس کا ثانی ہے ۔۔ یعنی اسی جیسا ہے۔ یا اسی کا ہم پلہ ہے۔
کیا یہ شرک فی النبوت نہیں ہوگا۔۔ کیا اپنے آپ کو کسی نبی کا ہم پلہ سمجھ لینا نہیں ہوگا لیکن نہیں ایسا ہرگز نہیں ۔۔۔ یہ ایک جاہلانہ بات ہوگی ۔۔ جو کو حلیم کو دلیم کہنے پر اصرار کرنے والا مولوی ہی کر سکتا ہے۔
اردو ادب میں اور شاعری میں ہمیشہ لفظ "یوسف ثانی" کو کسی کے "حسن و جمال" کو مبالغہ آمیز انداز میں بیان کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے اور اس میں ہرگز شک فی النبوت کا احتمال نہیں لہذا یوسف ثانی بے غم رہیں میں کوئی ایسا فتوا نہیں دونگا ۔۔۔ اور یوسف ثانی آپ تو خوبصورت بھی ہیں ما شأ اللہ