دریا

محمد وارث

لائبریرین
جامۂ مستیِ عشق اپنا مگر کم گھیر تھا
دامنِ تر کا مرے دریا ہی کا سا پھیر تھا


بلبلوں نے کیا گُل افشاں میر کا مرقد کِیا
دور سے آیا نظر پھولوں کا اک ڈھیر تھا
 

شمشاد

لائبریرین
دریا پر قبضہ تھا جس کا اس کی پیاس عذاب
جس کی ڈھالیں چمک رہی تھیں وہی نشانہ ہے
(افتخار عارف)
 

محمد وارث

لائبریرین
نہ کر ذکرِ فراق و آشنائی
کہ اصل زندگی ہے خود نمائی
نہ دریا کا زیاں ہے، نے گہر کا
دلِ دریا سے گوہر کی جدائی


(اقبال)
 

شمشاد

لائبریرین
دریا کھنگال ڈالے ہیں اس کی تلاش میں
پلکوں سے ریگ دشت بھی چھانی نہیں ملا
(اعتبار ساجد)
 

محمد وارث

لائبریرین
دریا پہ جو سوتا ہے وہ کس کا ہے فدائی
مرنے پہ بھی نکلی نہ تھی قبضے سے ترائی
گرمی میں عجب سرد جگہ سونے کو پائی
کس شیر کا فرزند ہے یہ کس کا ہے بھائی


اس شان پہ کیوں کر ہو گماں اور کسی کا
شوکت سے یہ ظاہر ہے کہ بیٹا ہے علی کا


(میر انیس)
 

شمشاد

لائبریرین
دل کی زمیں چٹخنے کو اب آگئی بتول
دریاؤں کے وہ نرم سے دھارے کدھر گئے
(فاخرہ بتول)
 

محمد وارث

لائبریرین
میں تو صحرا کی تپش، تشنہ لبی بھول گیا
جو مرے ہم نفسوں پر لبِ دریا گزری

میری تنہا سفری میرا مقدّر تھی فراز
ورنہ اس شہرِ تمنا سے تو دنیا گزری
 

محمد وارث

لائبریرین
کون سے یہ بحرِ خوبی کی پریشاں زلف ہے
آتی ہے آنکھوں میں میرے موج دریا آشنا



داغ ہے تاباں علیہ الرحمۃ کا چھاتی پہ میر
ہو نجات اس کو بچارا ہم سے بھی تھا آشنا
 

شمشاد

لائبریرین
کیا یہ بھی محبت کے تقاضوں میں ہے شامل
دری۔ا میں ن۔ظ۔۔ر آی۔۔ا ت۔۔و صح۔۔را نظ۔۔ر آی۔۔ا
(سرور)
 

محمد وارث

لائبریرین
ہر ستمگر کے مَحبّت بھرے لہجے پہ نہ جا
کبھی صحرا بھی تو دریا کی مانند ملتا ہے

اب ہمیں خواہشِ درماں جو نہیں ہے تو فراز
جو بھی ملتا ہے مسیحا کی طرح ملتا ہے
 

شمشاد

لائبریرین
فرق ہے اہلِ خرد اور اہل دل میں کس قدر
یہ کنارے رہ گئے، وہ غرقِ دریا ہوگئے
(سرور)
 

محمد وارث

لائبریرین
اس دریا سے آگے ایک سمندر بھی ہے
اور وہ بے ساحل ہے یہ بھی دھیان میں رکھنا

میرے جھوٹ کو کھولو بھی اور تولو بھی تم
لیکن اپنے سچ کو بھی میزان میں رکھنا

(فراز)
 

شمشاد

لائبریرین
کس سے کہتے اور کیا کہتے کون کسی کی سنتا ہے
بس۔۔تی بس۔۔تی گھ۔وم آئے ہ۔م دری۔۔ا دری۔۔ا پھ۔ر آئے
(سرور)
 

شمشاد

لائبریرین
اس دریا سے آگے ایک سمندر بھی ہے
اور وہ بے ساحل ہے یہ بھی دھیان میں رکھنا

میرے چھوٹ کو کھولو بھی اور تولو بھی تم
لیکن اپنے سچ کو بھی میزان میں رکھنا

(فراز)

وارث بھائی یہ دوسرے شعر کے پہلے مصرعے میں لفظ " چھوٹ " ہے یا " جھوٹ "
 

محمد وارث

لائبریرین
اک درد کا پھیلا ہوا صحرا ہے کہ میں ہوں
اک موج میں آیا ہوا دریا ہے کہ تم ہو

یہ عمرِ گریزاں کہیں ٹھہرے تو یہ جانوں
ہر سانس میں مجھ کو یہی لگتا ہے کہ تم ہو

(شاعر: نا معلوم)
 

شمشاد

لائبریرین
کس سے کہتے اور کیا کہتے کون کسی کی سنتا ہے
بس۔۔ت۔ی بس۔۔ت۔ی گھ۔وم آئ۔ے ہم دری۔ا دری۔ا پھ۔۔ر آئے
(سرور)
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ کیا طلسم ہے، دریا میں بن کے عکسِ قمر
رکے ہوئے بھی تمھی ہو، رواں دواں بھی تمھی

(احمد ندیم قاسمی)
 

شمشاد

لائبریرین
کس سے کہتے اور کیا کہتے کون کسی کی سنتا ہے
بس۔۔تی بس۔۔تی گھ۔۔وم آئ۔ے ہم دری۔۔ا دری۔۔ا پھر آئ۔ے

(دریا)
 
Top