جو محبت کو کھیل سمجھے ہیں چڑھتے دریا میں کیوں اترتے ہیں؟ (سرور)
عمر سیف محفلین اکتوبر 10، 2007 #142 دولتِ درد کو دنیا سے چھپا کر رکھنا آنکھ میں بوند نہ ہو دل میں دریا رکھنا
شمشاد لائبریرین اکتوبر 11، 2007 #143 جذبات کا دریا ہے اک ایک غزل ان کی اندازِ بیاں میگوں، اشعار ہیں انگوری (سرور) (یہ شعر سرور عالم راز سرور نے اقبال صفی پوری کے لیے لکھا تھا)
جذبات کا دریا ہے اک ایک غزل ان کی اندازِ بیاں میگوں، اشعار ہیں انگوری (سرور) (یہ شعر سرور عالم راز سرور نے اقبال صفی پوری کے لیے لکھا تھا)
محمد وارث لائبریرین اکتوبر 11، 2007 #144 فراز کس نے مرے مقدّر میں لکھ دیے ہیں بس ایک دریا کی دوستی میں سراب سارے
ع عیشل محفلین اکتوبر 12، 2007 #145 لب خاموش،چشم خشک کیا سمجھائیں گے تجھ کو جو بارش دل میں ہوتی ہے،جو دریا دل میں بہتا ہے مجھے تجھ سے جدا رکھتا ہے اور دکھ تک نہیں ہوتا مرے اندر ترے جیسا یہ آخر کون رہتا ہے
لب خاموش،چشم خشک کیا سمجھائیں گے تجھ کو جو بارش دل میں ہوتی ہے،جو دریا دل میں بہتا ہے مجھے تجھ سے جدا رکھتا ہے اور دکھ تک نہیں ہوتا مرے اندر ترے جیسا یہ آخر کون رہتا ہے
محمد وارث لائبریرین اکتوبر 13، 2007 #146 جز مرتبۂ کُل کو حاصل کرے ہے آخر اک قطرہ نہ دیکھا جو دریا نہ ہوا ہوگا صد نشترِ مژگاں کے لگنے سے نہ نکلا خوں آگے تجھے میر ایسا سودا نہ ہوا ہوگا
جز مرتبۂ کُل کو حاصل کرے ہے آخر اک قطرہ نہ دیکھا جو دریا نہ ہوا ہوگا صد نشترِ مژگاں کے لگنے سے نہ نکلا خوں آگے تجھے میر ایسا سودا نہ ہوا ہوگا
شمشاد لائبریرین اکتوبر 17، 2007 #147 ہستی کے فسانے خواب ہوئے، دریائے جنوں پایاب ہوئے آنسو اکثر، ہنسنا کم کم، کچھ کہہ نہ سکے، کچھ بھول گئے (سرور)
ہستی کے فسانے خواب ہوئے، دریائے جنوں پایاب ہوئے آنسو اکثر، ہنسنا کم کم، کچھ کہہ نہ سکے، کچھ بھول گئے (سرور)
نوید صادق محفلین اکتوبر 20، 2007 #148 دل اپنی طلب میں صادق تھا، گھبرا کے سائے مطلوب گیا دریا سے یہ موتی نکلا تھا، دریا ہی میں جا کر ڈوب گیا شاعر: شاد عظیم آبادی
دل اپنی طلب میں صادق تھا، گھبرا کے سائے مطلوب گیا دریا سے یہ موتی نکلا تھا، دریا ہی میں جا کر ڈوب گیا شاعر: شاد عظیم آبادی
شمشاد لائبریرین اکتوبر 20، 2007 #149 زرخیز زمینیں کبھی بنجر نہیں ہوتیں دریا ہی بدل لیتے ہیں رستہ، اسے کہنا (سرور مجاز)
نوید صادق محفلین اکتوبر 21، 2007 #150 ہر اک مژگاں پہ میرے اشک کے قطرے جھمکتے ہیں تماشا مفتِ خوباں ہے لبِ دریا چراغاں ہے شاعر: میر تقی میر
شمشاد لائبریرین اکتوبر 21، 2007 #151 بہ قدرِ حسرتِ دل چاہیے ذوقِ معاصی بھی بھروں یک گوشۂ دامن گر آبِ ہفت دریا ہو (چچا)
ع عیشل محفلین اکتوبر 22، 2007 #152 ہم سے بدلا نہ گیا رنگِ وفا لوگ کیا کیا نہیں کرتے خوف کیسا بھی ہو طوفانوں کا اپنا رخ دریا نہیں بدلا کرتے
ہم سے بدلا نہ گیا رنگِ وفا لوگ کیا کیا نہیں کرتے خوف کیسا بھی ہو طوفانوں کا اپنا رخ دریا نہیں بدلا کرتے
شمشاد لائبریرین اکتوبر 23، 2007 #153 آغاز محبت سے انجام محبت تک ”اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے“ (سرور)
ہما محفلین اکتوبر 24، 2007 #154 ڈوبتی اور جاگتے سانسوں کا اک دریا ہوں میں اپنے گُم گشتہ کناروں کے لیئے بہتا ہوں میں مُجھے کچھ کمی لگ رہی ہے شعر میں کوئی پلیز ایسے صحیح کر دے۔۔؟
ڈوبتی اور جاگتے سانسوں کا اک دریا ہوں میں اپنے گُم گشتہ کناروں کے لیئے بہتا ہوں میں مُجھے کچھ کمی لگ رہی ہے شعر میں کوئی پلیز ایسے صحیح کر دے۔۔؟
شمشاد لائبریرین اکتوبر 24، 2007 #155 شرحِ ہنگامۂ مستی ہے، زہے! موسمِ گل رہبرِ قطرہ بہ دریا ہے، خوشا موجِ شراب (چچا)
ہما محفلین اکتوبر 24، 2007 #156 کہہ رہا ہے دریا سے یہ سمندر کا سکوت جس کا جتنا ظرف ہے اُتنا ہی وہ خاموش ہے
شمشاد لائبریرین اکتوبر 24، 2007 #157 قطرہ دریا میں جو مل جائے تو دریا ہو جائے کام اچّھا ہے وہ، جس کا کہ مآل اچّھا ہے (چچا)
نوید صادق محفلین اکتوبر 26، 2007 #158 دانہ خرمن ہے ہمیں، قطرہ ہے دریا ہم کو آئے ہے جز میں نظر کُل کا تماشا ہم کو شاعر: ذوق
شمشاد لائبریرین اکتوبر 27، 2007 #159 دل تاجگر، کہ ساحلِ دریائے خوں ہے اب اس رہ گزر میں جلوۂ گل، آگے گرد تھا (چچا)
نوید صادق محفلین نومبر 6، 2007 #160 اتنے موسم مری آنکھوں نے گزرتے دیکھے بارشوں سے کبھی دریا نہیں بھرتے دیکھے شاعر: رام ریاض