ماہی احمد
لائبریرین
تواڈے جی۔کدے؟ جس نے چوری کرنا؟
جیڑا چوری کرو گا او تا وچارہ متھے تے ہتھ رکھ رکھ روو گا۔
تواڈے جی۔کدے؟ جس نے چوری کرنا؟
یہ پہیلی نہیں ہے۔ بس ذہن کی ورزش کے لیے اور سب کے چہروں پر مسکراہٹ لانے کے لیے یہ سوال پوچھا۔چلیں دیکھیں ۔۔کل کیا ہوتا ہے ۔۔۔پہیلی کا جواب ملتا ہے یا اس کے جواب کا انعام
فاقہ کا کیا مطلب؟انتظار کیجئے اب بغیر الف کے "فاقہ" بھی ہو گا۔۔۔محفل کا
ایک لڑی آپ کے لیے بھی شروع کرتی ہوںمیں تو ابھی بچہ ہوں اپنی امی کا ،اور یہ بھی میں نہیں کہتا بلکہ میری امی ۔۔۔۔ اگوں سمجھ تے تُسی گئے ای ہووہ گے۔
دعا کے لیے شکریہ جزاک اللہاللہ آپ کو اپنے خزانے سے ڈھیروں خوشیاں عطا فرمائے۔ آمین
محفل کی خوراک کا تو پتا نہیں البتہ محفل کو بہت لوگوں نے خوراک بنا رکھا ہےکیا محفل کی خوراک ہماری خوراک کی طرح ہے؟
سوچ کی سیاہی
سوچ کی سیاہی سے مراد گندی سوچ نہیں ہے بھیا
وضاحت نامہ: سوچ کو سیاہی سے تعبیر کرنا۔۔۔کبھی کہیں پڑھنے میں نہیں آیا اور اگر یہ نئی اختراع ہے تو۔۔۔جب ایک شے کو کسی دوسری شے سے تشبیہ دی جائے تو دونوں میں کسی وصفِ مشترک کا ہونا ضروری ہوتا ہے۔۔۔یہاں سیاہی سے اگر قلم کی روشنائی (Ink)مراد ہو تو دونوں میں کونسا وصف مشترک ہے اور اگر اس سے مراد رنگ (Color) ہے بصورت دیگر "سیاہ سوچ" تو البتہ سوچ کو سیاہی سے تعبیر کرنا درست ہو سکتا ہے لیکن پھر یہ تعبیر بُری سوچ کے ساتھ خاص ہو جائے گی اچھی سوچ کے لیے اس کا استعمال درست نہ ٹھہرے گا۔۔۔کچھ اس قسم کا کلام بطورِ تبصرہ لکھا پھر کوتاہ نظری پر نظر کرتے ہوئے اور مزید یہ خیال کر کے کہ کہیں طبعِ نازک پر بارِ گراں بن کر نہ پڑے، محو کرنے میں ہی جان کی امان جانی اور فقط ۔۔۔۔۔۔ارسال کر دیا تا کہ آپ خود توجہ فرما لیں مگر۔۔۔۔۔اب کیا کہوں۔۔۔۔کہتے ہیں (کیوں کہتے ہیں یہ مجھے بھی نہیں معلوم): گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے۔ بھیدی تو آپ بہرحال نہیں ہیں لیکن لنکا ڈھانے میں کچھ کمی نہ رہی۔۔۔۔۔خیر۔۔۔اس میں آپ کا دوش نہیں۔۔۔آہ! میری کوتاہ کلامی۔سوچ کی سیاہی سے مراد گندی سوچ نہیں ہے بھیا
"Ink of thinking" قلم میں ٰInk ہو کی تو الفاظ تحریر ہوں گے ناں
وضاحت نامہ: سوچ کو سیاہی سے تعبیر کرنا۔۔۔کبھی کہیں پڑھنے میں نہیں آیا اور اگر یہ نئی اختراع ہے تو۔۔۔جب ایک شے کو کسی دوسری شے سے تشبیہ دی جائے تو دونوں میں کسی وصفِ مشترک کا ہونا ضروری ہوتا ہے۔۔۔یہاں سیاہی سے اگر قلم کی روشنائی (Ink)مراد ہو تو دونوں میں کونسا وصف مشترک ہے اور اگر اس سے مراد رنگ (Color) ہے بصورت دیگر "سیاہ سوچ" تو البتہ سوچ کو سیاہی سے تعبیر کرنا درست ہو سکتا ہے لیکن پھر یہ تعبیر بُری سوچ کے ساتھ خاص ہو جائے گی اچھی سوچ کے لیے اس کا استعمال درست نہ ٹھہرے گا۔۔۔کچھ اس قسم کا کلام بطورِ تبصرہ لکھا پھر کوتاہ نظری پر نظر کرتے ہوئے اور مزید یہ خیال کر کے کہ کہیں طبعِ نازک پر بارِ گراں بن کر نہ پڑے، محو کرنے میں ہی جان کی امان جانی اور فقط ۔۔۔۔۔۔ارسال کر دیا تا کہ آپ خود توجہ فرما لیں مگر۔۔۔۔۔اب کیا کہوں۔۔۔۔کہتے ہیں (کیوں کہتے ہیں یہ مجھے بھی نہیں معلوم): گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے۔ بھیدی تو آپ بہرحال نہیں ہیں لیکن لنکا ڈھانے میں کچھ کمی نہ رہی۔۔۔۔۔خیر۔۔۔اس میں آپ کا دوش نہیں۔۔۔آہ! میری کوتاہ کلامی۔
براءت نامہ: حاشا وکلا! ہرگز ہرگز ذہن کے کسی بعید گوشے میں بھی ایسا خیال نہ تھا اور نہ خاطر میں اس کا خطرہ گزرا کہ میرا یہ نامکمل مراسلہ ایسا تأثر بھی دے سکتا ہے۔ اس موقعے پر بھول بھول کر بھی یہ شعر یاد آ رہا ہے:
اک نقطے نے محرم سے مجرم کر دیایہاں بھی کچھ ایسے ہی ہوا، فرق صرف اتنا رہا کہ شاعر کو "ایک نقطہ" زائد لگ جانے نے مجرم بنا دیا اور مجھے کئی نقطے محو ہو جانے نے، بہرحال ۔۔۔۔۔۔اپنی اپنی قسمت
ہم دعا کرتے رہے وہ دغا پڑھتے رہے
واضح رہے کہ بھائی "محرم" ہی ہوتا ہے۔
معذرت نامہ: میرے مراسلے نے آپ کو ایسا تأثر دیا اس سے آپ کو دکھ پہنچا ہو گا۔ ولہٰذا معذرت خواہ ہوں۔
آنسو نامہ: جی چاہتا ہے ۔۔۔روؤں۔۔۔پھوٹ پھوٹ کر۔۔۔اتنا۔۔۔کہ جل تھل بھر دے۔۔۔بارش کے قطروں سے بھی زیادہ۔۔۔ سمندروں میں موجود پانی سے بھی زیادہ۔۔۔مگر یہ کم بخت آنسو ہیں کہ آنکھوں کی سرحد پار کرنے سے ہی انکاری ہو بیٹھے ہیں۔۔۔اس پر بھی رونا آتا ہے مگر۔۔۔مگر۔۔۔
کیا کہا۔۔۔۔دعوت نامہ۔۔۔۔ارے میں تو بہت غریب ہوں۔۔۔۔علی عمران سے ادھار لیے ہوئے میرے القابات کی قطار نہیں پڑھی آپ نے کیا۔۔۔فقیر حقیر پُر تقصیر وغیرہ وغیرہحضور یہ تو کھلا دعوت نامہ لگ رہا ہے ۔۔۔۔۔
سوچ کی سیاہی کو الفاظ کا جامہ پہنا سکے
ہمارا خیال ہے کہ یہ کوئی اتنی عجیب بات نہیں کہ دانش کوزے میں نہ سما سکے۔ انسانی فکر کی مثال ایسے بھی دی جا سکتی ہے جیسے دوات میں بند روشنائی، کہ جب تک یہ اپنی کمیں گاہ سے باہر نکل کر الفاظ اور فقروں کا روپ نہ دھار لیں تب تک دوسروں تک اپنا خیال منتقل کرنے کا باعث نہیں بن سکتے۔ یہ الفاظ صفحہ قرطاس پر رقصاں طائر خوش رنگ قلم کے قدموں کے نشان کی صورت بھی ثبت ہو سکتے ہیں یا پھر پردہ سماعت پر صوتی ضربات کا نتیجہ۔یہاں سیاہی سے اگر قلم کی روشنائی (Ink)مراد ہو تو دونوں میں کونسا وصف مشترک ہے
بجا فرمایا۔ تو ”بند ہونا“ وصفِ مشترک ٹھہرا۔ہمارا خیال ہے کہ یہ کوئی اتنی عجیب بات نہیں کہ دانش کوزے میں نہ سما سکے۔ انسانی فکر کی مثال ایسے بھی دی جا سکتی ہے جیسے دوات میں بند روشنائی، کہ جب تک یہ اپنی کمیں گاہ سے باہر نکل کر الفاظ اور فقروں کا روپ نہ دھار لیں تب تک دوسروں تک اپنا خیال منتقل کرنے کا باعث نہیں بن سکتے۔ یہ الفاظ صفحہ قرطاس پر رقصاں طائر خوش رنگ قلم کے قدموں کے نشان کی صورت بھی ثبت ہو سکتے ہیں یا پھر پردہ سماعت پر صوتی ضربات کا نتیجہ۔
ابن سعید بھیا نے بالکل درست وضاحت فرمائی ہے۔ میں شاید اتنی اچھی طرح وضاحت نہ کر پاتی۔وضاحت نامہ: سوچ کو سیاہی سے تعبیر کرنا۔۔۔کبھی کہیں پڑھنے میں نہیں آیا اور اگر یہ نئی اختراع ہے تو۔۔۔جب ایک شے کو کسی دوسری شے سے تشبیہ دی جائے تو دونوں میں کسی وصفِ مشترک کا ہونا ضروری ہوتا ہے۔۔۔یہاں سیاہی سے اگر قلم کی روشنائی (Ink)مراد ہو تو دونوں میں کونسا وصف مشترک ہے اور اگر اس سے مراد رنگ (Color) ہے بصورت دیگر "سیاہ سوچ" تو البتہ سوچ کو سیاہی سے تعبیر کرنا درست ہو سکتا ہے لیکن پھر یہ تعبیر بُری سوچ کے ساتھ خاص ہو جائے گی اچھی سوچ کے لیے اس کا استعمال درست نہ ٹھہرے گا۔۔۔کچھ اس قسم کا کلام بطورِ تبصرہ لکھا پھر کوتاہ نظری پر نظر کرتے ہوئے اور مزید یہ خیال کر کے کہ کہیں طبعِ نازک پر بارِ گراں بن کر نہ پڑے، محو کرنے میں ہی جان کی امان جانی اور فقط ۔۔۔۔۔۔ارسال کر دیا تا کہ آپ خود توجہ فرما لیں مگر۔۔۔۔۔اب کیا کہوں۔۔۔۔کہتے ہیں (کیوں کہتے ہیں یہ مجھے بھی نہیں معلوم): گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے۔ بھیدی تو آپ بہرحال نہیں ہیں لیکن لنکا ڈھانے میں کچھ کمی نہ رہی۔۔۔۔۔خیر۔۔۔اس میں آپ کا دوش نہیں۔۔۔آہ! میری کوتاہ کلامی۔
براءت نامہ: حاشا وکلا! ہرگز ہرگز ذہن کے کسی بعید گوشے میں بھی ایسا خیال نہ تھا اور نہ خاطر میں اس کا خطرہ گزرا کہ میرا یہ نامکمل مراسلہ ایسا تأثر بھی دے سکتا ہے۔ اس موقعے پر بھول بھول کر بھی یہ شعر یاد آ رہا ہے:
اک نقطے نے محرم سے مجرم کر دیایہاں بھی کچھ ایسے ہی ہوا، فرق صرف اتنا رہا کہ شاعر کو "ایک نقطہ" زائد لگ جانے نے مجرم بنا دیا اور مجھے کئی نقطے محو ہو جانے نے، بہرحال ۔۔۔۔۔۔اپنی اپنی قسمت
ہم دعا کرتے رہے وہ دغا پڑھتے رہے
واضح رہے کہ بھائی "محرم" ہی ہوتا ہے۔
معذرت نامہ: میرے مراسلے نے آپ کو ایسا تأثر دیا اس سے آپ کو دکھ پہنچا ہو گا۔ ولہٰذا معذرت خواہ ہوں۔
آنسو نامہ: جی چاہتا ہے ۔۔۔روؤں۔۔۔پھوٹ پھوٹ کر۔۔۔اتنا۔۔۔کہ جل تھل بھر دے۔۔۔بارش کے قطروں سے بھی زیادہ۔۔۔ سمندروں میں موجود پانی سے بھی زیادہ۔۔۔مگر یہ کم بخت آنسو ہیں کہ آنکھوں کی سرحد پار کرنے سے ہی انکاری ہو بیٹھے ہیں۔۔۔اس پر بھی رونا آتا ہے مگر۔۔۔مگر۔۔۔
بھائی اگر ممکن ہو تو عمران سیریز کے مطالعے کے لیے کوئی لینک بتا دیجیئے۔کیا کہا۔۔۔۔دعوت نامہ۔۔۔۔ارے میں تو بہت غریب ہوں۔۔۔۔علی عمران سے ادھار لیے ہوئے میرے القابات کی قطار نہیں پڑھی آپ نے کیا۔۔۔فقیر حقیر پُر تقصیر وغیرہ وغیرہ