شزہ مغل
محفلین
ابن سعید بھیا! بہت بہت شکریہ۔ہمارا خیال ہے کہ یہ کوئی اتنی عجیب بات نہیں کہ دانش کوزے میں نہ سما سکے۔ انسانی فکر کی مثال ایسے بھی دی جا سکتی ہے جیسے دوات میں بند روشنائی، کہ جب تک یہ اپنی کمیں گاہ سے باہر نکل کر الفاظ اور فقروں کا روپ نہ دھار لیں تب تک دوسروں تک اپنا خیال منتقل کرنے کا باعث نہیں بن سکتے۔ یہ الفاظ صفحہ قرطاس پر رقصاں طائر خوش رنگ قلم کے قدموں کے نشان کی صورت بھی ثبت ہو سکتے ہیں یا پھر پردہ سماعت پر صوتی ضربات کا نتیجہ۔
شاید اتنی اچھی طرح میں وضاحت نہ کر پاتی۔
شکریہ