دل کی اصلاح

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ،

باب33: اللہ تعالی کا(سورہ بقرہ )میں یہ فرمانااے پیغمبر(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)تجھ سے یتیموں کے باب میں پوچھتے ہیں کہہ دے (جہاں تک ہوسکے)ان کاسنوارنااچھاہے اگران سے مل جل کررہوتووہ تمہارے بھائی ہیں اوراللہ تعالی جانتاہے ،کون بگاڑتاہے کون سنوارتاہے اگراللہ چاہے توتم کومشکل میں پھانس دے یعنی تکلیف اورتنگی میں ڈال دے اسی سے (سورہ طہٰ میں)عنت یعنی جھک گئے منہ اس خداکے لیئے جوزندہ ہے سب کاسنبھالنے والا۔امام بخاری کہتے ہیں اورسلیمان بن حرب نے ہم سے کہاہم سے حمادبن اسامہ نے بیان کیاانہوںنے ایوب سے انہوںنے نافع سے انہوںنے کہاعبداللہ بن عمر(رضی اللہ عنہ)کوکوئی وصی بناتاتووہ کبھی انکارنہ کرتے۔اورمحمدبن سیرین (تابعی)کویہ بہت پسندتھاکہ یتیم کے مال کابندوبست کرنے کے لیئے اس کے ولی اورخیرخواہ لوگ جمع ہوں اورجو بات اس کے لئے مفیدہوسونچیں اورطاؤس بن کیسان(تابعی)سے جب کوئی یتیموں کے مقدمہ میں کچھ پوچھتاتووہ (سورہ بقرہ کی)یہ آیت پڑھتے اوراللہ جانتاہے کون بگاڑتاہے کون سنوارناچاہتاہے اورعطاء بن ابی رباح نے کہایتیم چھوٹاہویابڑااس کاولی اس کے حصے میں سے جیسے اس کے لائق ہے ویسااس پرخرچ کرے۔
(صحیح بخاری مترجم۔ جلددوم۔ پارہ نمبر11 کتاب الوصایا۔ صفحہ نمبر60 )


والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

باب234:لوٹ کے اونٹ یابکریاں تقسیم سے پہلے ذبح کرنامکروہ ہے۔319:

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیاکہاہم سے ابوعوانہ وضاح لشکری نے انہوںنے سعیدبن مسروق سے انہوںنے عیانہ بن رفاعہ سے انہوںنے اپنے دادارافع بن خدیج(صحابی)سے انہوںنے کہاہم ذوالحلیفہ میں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے ساتھ تھے لوگ بھوکے تھے ہم نے لوٹ میں اونٹ بکریاں حاصل کیںتھیں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)(لشکرکے)پچھلے حصے میں تھے لوگوںنے (بھوک کے مارے)جلدی کی(جانورکاٹ کر)ہانڈیاں چڑھادیں آپ جب تشریف لائے توحکم دیاہانڈیاں اوندھادی گئیں(شوربابہادیاگیاگوشت تقسیم کردیاہوگا)پھرآپ نے تقسیم شروع کی ایک اونٹ کے بدل دس بکریاں رکھیں اتفاق سے ایک اونٹ بھاگ نکلالوگوں کے پاس گھوڑے کم تھے(ورنہ ان کاتعاقب کرتے)لوگ اس کے پیچھے چلے مگراس نے تھکامارا(ہاتھ نہ آیا)آخرایک شخص(نام نامعلوم)یاخودررافع )نے ایک تیرمارااللہ نے اس کوروک دیااس وقت آپ نے فرمایادیکھوان گھریلوجانوروں میں بھی بعضے جانورجنگلی جانوروں کی طرح وحشی ہوجاتے ہیں جب کوئی اس طرح بھاگ نکلے تواس کے ساتھ ایساہی کرو(تیرمارکرگرادو)عبایہ کہتے ہیں میرے دادارافع نے عرض کیاکل ہم کوامیدہے یاڈرہے دشمن سے مڈبھیڑہوگی ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں کیاہم کھپانچ سے کاٹ لیں آپ نے فرمایاجوچیزخون بہادے اور(ذبح کے وقت)اللہ کانام اس پرلیاجائے توایساجانورکھالے مگردانت اورناخنوں سے ذبح کرناجائزنہیں اس کی وجہ میں بیان کرتاہوں،دانت ہڈی ہے(وہ جنوں کی خوراک ہے ذبح کرنے سے نجس ہوجائیگی اورناخن حبشیوں کی چھریاں ہیں)
(صحیح بخاری شریف مترجم، جلددوم، پارہ نمبر12، کتاب الجہادوالسیر، صفحہ نمبر183)

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

339:ہم سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیاکہاہم سے ابواسامہ نے کہاہم سے ہشام بن عروہ نے انہوںنے اپنے باپ سے انہوںنے حضرت عائشہ سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی جب وفات ہوئی اس وقت میرے گھرمیں کوئی ایسی چیزنہ تھی جس کوکوئی جگروالا(جاندار)کھا(کربسرکر)سکے البتہ مچان پر(یامحراب یاموکھے پر)آدھے وسق جوپڑے تھے میں اسی میں سے کھاتی رہی ایک مدت گزرگئی میںنے ان کوماپاجب وہ ختم ہوگئے۔

(صحیح بخاری مترجم، جلددوم، پارہ نمبر12، کتاب الجہادوالسیر، صحفہ نمبر195)

والسلام جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

361:ہم سے ابوالیمان نے بیان کیاکہاہم کوشعیب نے خبردی کہاہم سے ابوالزنادنے بیان کیاانہوںنے اعرج سے انہوںنے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایاجب کسریٰ (ایران کابادشاہ)مرجائیگاتواس کے بعد(دوسرا)کسریٰ نہیں بیٹھنے کا(بلکہ اس کی سلطنت تم لے لوگے)اورجب قیصر(روم کابادشاہ)مرجائے گاتواسکے بعد(دوسرا)قیصرنہیں بیٹھنے کاقسم اس (پروردگار کی)جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم ان دونوں کے خزانے (دولت )اللہ کی راہ میں خرچ کروگے۔

(صحیح بخاری مترجم، جلددوم، پارہ نمبر12 ، کتاب الجہادوالسیر، صفحہ نمبر203)

والسلام جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،


:30ہم سے یحییٰ بن بکیرنے بیان کیاہم سے لیث نے انہوں نے عقیل سے انہوں نے ابن شہاب سے کہامجھ کوعبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب نے خبردی ان کے باپ عبداللہ بن کعب نے بیان کیامیں نے کعب بن مالک سے سناوہ کہتے تھے یارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے جومیری توبہ قبول کی اس کی خوشی میں سارامال اللہ اوراس کے رسول (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کی راہ میں صدقہ دیتاہوں آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) نے فرمایاتواپنامال اپنے پاس بھی رہنے دے یہ تیرے حق میں بہترہوگامیں نے عرض کی بہت خوب میں خیبرمیں اپناحصہ رہنے دیتاہوں۔

(صحیح بخاری مترجم، جلددوم، پارہ نمبر11، کتاب الوصایا۔ صحفہ نمبر55)


والسلام جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ،

390:ہم سے عثما نبن ابی شیبہ نے بیان کیاکہاہم سے جریرنے انہوںنے منصورسے انہوںنے ابووائل سے انہوںنے عبداللہ بن مسعود(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاجب حنین کادن ہواتوآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے بعضے لوگوں کوتقسیم میں زیادہ دیاجیسے اقرع بن حابس(رضی اللہ عنہ)ان کوسواونٹ دیئے اورعینیہ بن حصن کوبھی اتنے ہی اونٹ دیئے اورکئی عرب کے اشراف لوگوں کواسی طرح تقسیم میں زیادہ یااس وقت ایک شخص،(معتب بن قشیرمنافق)کہنے لگاخداکی قسم اس تقسیم میں نہ انصاف نہ اللہ کی رضامندی کاخیال ہوامیںنے(اس شخص کی یہ بات سن کرکہامیں توآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کوضروراس کی خبرکروں گااورمیں آپ پاس گیاآپ کوخبرکی آپ نے فرمایااگراللہ اوراس کارسول(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)انصاف نہ کرے توپھرکون انصاف کرے گا،اللہ موسیٰ علیہ السلام پررحم کرے ان کولوگوںکے ہاتھوں سے اس بھی زیادہ تکلیف پہنچی لیکن صبرکیا۔
(صحیح بخاری مترجم جلددوم، پارہ نمبر12 ، کتاب الجہادوالسیر، صفحہ نمبر219)

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

باب269:اگرکافرمسلمانوںسے دغاکریں تویہ معاف ہوسکتی ہے یانہیں۔
406:ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیاکہاہم سے لیث بن سعدنے کہامجھ سے سعیدمقبری نے انہوںنے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاجب خیبرفتح ہوگیاتوآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کے لیے ایک (بھنی)بکری تحفہ بھیجی گئی(زنیب بنت حارث یہودن نے بھیجی)اس میں زہرملاہواتھاآپ نے حکم دیایہاں جتنے یہودی ہیں ان کواکٹھاکرووہ سب کااکٹھے کیے گئے آپ نے فرمایامیں تم سے ایک بات پوچھتاہوں،سچ بتاؤگے انہوں نے کہاجی ہاں بتائیں گے آپ نے فرمایاتمہارا باپ کون ہے انہوں نے ایک نام لیاآپ نے فرمایاتم جھوٹ کہتے ہوتمہاراباپ وہ نہیںبلکہ فلاں شخص ہے انہوںنے کہابیشک آپ سچ کہتے ہیں آپ نے فرمایااچھامیں اورایک بات پوچھتاہوں سچ بتاؤگے انہوں نے کہاجی ہاں ابوقاسم اگرہم جھوٹ بولیں گے توآپ پہنچان لیں گے ہم جھوٹے ہیں جیسے باپ کے مقدمے میں آپ نے ہماراجھوٹ پہنچان لیاخیرآپ نے پوچھادوزخ میں(ہمیشہ)کون لوگ رہیں گے وہ کہنے لگے ہم چندروزکے لیے دوزخ میں جائیں گے پھرتم مسلمان لوگ ہماری جگہ وہاں آجاؤگے آپ نے فرمایادت مردووخداکی قسم ہم تمہاری جگہ کبھی دوزخ میں نہیں جائیں گے پھرآپ نے فرمایابھلاایک بات اورپوچھتاہوں تم سچ بتاؤگے انہوںنے کہاہاں ابوقاسم آپ نے پوچھادیکھوتم نے اس بکری کے گوشت میں زہرملایاتھا(یانہیں)انہوںنے کہاہاں ملاتوتھاآپ نے پوچھاسبب انہوںنے کہاہم نے سوچااگرآپ جھوٹ موٹ پیغمبری کادعویٰ کرتے ہیں توآپ کے ہاتھ سے چھٹ کرآرام پائیں گے اگرآپ سچے پیغمبرہیں تویہ زہرآپ کونقصان نہیں کرے گا۔

(صحیح بخاری، جلددوم، کتاب الجہادوالسیر، صفحہ نمبر228)

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

باب281:تین دن یاایک معین مدت کے لیے صلح کرنا۔
419:ہم سے احمدبن عثمان بن حکیم نے بیان کیاکہاہم سے شریح بن مسلمہ نے کہاہم سے ابراہیم بن یوسف بن ابی اسحاق نے کہامجھ سے میرے باپ نے انہوںنے ابواسحاق سے کہامجھ سے براء بن عازب(رضی اللہ عنہ)نے بیان کیاکہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے جب عمرہ کاارادہ کیاتومکہ کے کافروں سے اجازت چاہی مکہ میں آنے کی انہوںنے یہ شرط کی کہ آپ وہاں تین راتوں سے زیادہ نہ رہیں اورہتھیارغلافوں میں رکھیں اورمکہ والوں میںسے کسی کو(اپنے پاس)نہ بلائیں یہ شرطیں حضرت علی(رضی اللہ عنہ)نے لکھناشروع کیں اورصلح نامہ کے شروع میں یوں لکھایہ وہ صلح نامہ ہے جس پرمحمد(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)اللہ کے رسول نے یہ فیصلہ کیااس پرقریش کے کافرکہنے لگے اگرہم آپ کواللہ کارسول(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سمجھتے توآپ کوروکتے کیوں بلکہ آپ سے بیعت کرلیتے(آپ کے تابعداربن جاتے)یوں لکھیے یہ وہ صلح نامہ ہے جس پرمحمدعبداللہ کے بیٹے نے فیصلہ کیاآپ نے یہ سن کروفرمایاخداکی قسم میں محمدعبداللہ کابیٹاہوں اورخداکی قسم میں اللہ کارسول(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)بھی ہوں،براء کہتے ہیں کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)تولکھنانہ جانتے تھے آپ نے حضرت علی سے فرمایارسول اللہ کالفظ میٹ دوحضرت علی(رضی اللہ عنہ)نے عرض کیاخداکی قسم میں تواس کوکبھی نہیں مٹیوں گاآپ نے فرمایااچھامجھ کودکھاؤیہ لفظ کہاں ہیں انہوںنے دکھلایاآپ نے اپنے ہاتھ سے اس کومیٹ دیاخیرجب آپ مکہ میں داخل ہوئے اورتین دن گذرچکے تومشرک لوگ حضرت علی (رضی اللہ عنہ)پاس آئے کہنے لگے اب اپنے صاحب(یعنی آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم))سے کہو(شرط کے موافق)کوچ کریں حضرت علی(رضی اللہ عنہ)نے آپ سے ذکرکیاآپ نے فرمایااچھابہتر پھرآپ نے مکہ سے کوچ کیا۔
(صحیح بخاری مترجم جلددوم، کتاب الجہادوالسیر، صحفہ نمبر236)

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

61: ہم سے ابراہیم بن منذرنے بیان کیاہم سے محمدبن فلیح نے کہامجھ سے میرے باپ نے انہوں نے ہلال بن علی سے انہوںنے عبدالرحمن بن ابی عمرہ سے انہوںنے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے آپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایابہشت میںایک کمان (ایک ہاتھ)برابرجگہ ان سب (دنیاکی)چیزوں سے بہتر ہے جن پرسورج نکلتاہے اورڈوبتاہے اورآپ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے یہ بھی فرمایاکہ اللہ کی راہ میں صبح یاشام کوچلناان سب چیزوں سے بہتر ہے جن پرسورج نکلتااورڈوبتاہے۔

(صحیح بخاری، جلددوم، باب الجہادوالسیر، صفحہ نمبر71)

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

424:ہم سے محمدبن کثیرنے بیان کیاکہاہم کوسفیان ثوری نے خبردی انہوںنے جامع بن شدادسے انہوںنے صفوان بن محرزسے انہوںنے عمران بن حصین سے انہوںنے کہابنی تمیم کے کچھ لوگ آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)پاس آئے آپ نے فرمایابنی تمیم خوش ہوجاؤانہوںنے کہاجب آپ یہ فرماتے ہیں توہم کوکچھ دلوائیے آپ کے مبارک چہرے کارنگ بدل گیاپھریمن کے لوگ آپ کے پاس آئے آپ نے فرمایایمن والوتم اس خوشخبری کوقبول کروجس کوبنوتمیم نے قبول نہیں کیاوہ کہنے لگے ہم نے قبول کی پھرآپ (عالم کی)ابتدائے آفرینش اورعرش کاذکرفرمانے لگے اس وقت ایک شخص آیا(نام نامعلوم)کہنے لگااجی عمران تیری اونٹنی نکل بھاگی عمران کہتے ہیں کاش میں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی صحبت سے نہ اٹھتاتواورباتیں سنتا۔
(صحیح بخاری، مترجم جلددوم، کتاب بدءالخلق۔ صفحہ نمبر239)


والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

425:ہم سے عمروبن حفص بن غیاث نے بیان کیاکہاہم سے میرے باپ نے کہاہم سے اعمش نے کہاہم سے جامع بن شدادنے انہوںنے صفوان بن محرزسے انہوںنے عمران بن حصین سے میں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)پاس گیااوراپنی اونٹنی دروازے پرباندھ دی کچھ لوگ بنی تمیم کے آپ پاس آئے آپ نے فرمایابنی تمیم خوشخبری قبول کروانہوںنے کہادوبارکہاآپ نے خوشخبری دی توکچھ روپیہ دلوائیے پھریمن والے کچھ لوگ آپ پاس آئے آپ نے ان سے بھی وہی فرمایاخوشخبری قبول کرویمن والوکیونکہ بنی تمیم نے اس کوقبول نہیں کیاانہوںنے عرض کیایارسول اللہ(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)ہم نے(بخوشی)قبول کی پھرکہنے لگے ہم آپ پاس عالم کی پیدائش کاحال پوچھنے آئے ہیں آپ نے فرمایا(پہلے)اللہ ہی کی ذات تھی اس کے سواکوئی چیزنہ تھی ،اس کاعرش پانی پرتھالوح محفوظ میں اس نے ہرچیزکولکھ لیااورآسمان زمین پیداکیے یہ باتیں ہورہی تھیں ایک پکارنے والے نے آوازدی حصین کے بیٹے تیری اونٹنی چل دی میں جوگیادیکھاتووہ سراب کی آڑمیں ہے(میرے اوراس کے بیچ میں سراب کی آڑحائل ہے یعنی وہ ریتی جودھوپ میں پانی کی طرح چمکتی ہے)خداکی قسم میںنے آرزوکی کاش اونٹنی کومیں نے چھوڑدیاہوتا(اورآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)کی باتیں سنتارہتااس حدیث کوعیسیٰ بن موسیٰ نے قیس بن مسلم سے انہوںنے طارق بن شہاب سے روایت کیاانہوںنے کہامیںنے حضرت عمر(رضی اللہ عنہ)سے سناوہ کہتے تھے آں حضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)ہم لوگوں کوسنانے کے لیے ایک مقام(منبر)پرکھڑے ہوئے اورشروع عالم کی پیدائش سے لے کراس وقت کاحال بیان کردیاجب بہشت والے اپنے ٹھکانوں میں اوردوزخ والے اپنے ٹھکانوں میں داخل ہوں گے کسی کویادرہاکسی کویادنہ رہا۔
(صحیح بخاری، جلددوم، کتاب بدء الخلق، صفحہ نمبر240)

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

عاصم بھائی، حوصلہ افزائی کابہت بہت شکریہ۔
جزاک اللہ خیر(آمین ثم آمین)


والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

431:مجھ سے عبیدبن اسمعیٰل نے بیان کیاکہاہم سے ابواسامہ نے انہوںنے ہشام بن عروہ سے انہوںنے اپنے باپ سے انہوںنے سعیدبن زیدبن عمروبن نفیل سے کہ اروی بنت ابی اوس نے ان سے ایک زمین میں جھگڑاکیاوہ کہتی تھی زیدنے میری زمین چھین لی ہے یہ مقدمہ مروان پاس گیا(مدینہ کاحاکم تھا)سعیدنے کہابھلامیں اس کاحق دبالوں گا۔میں گواہی دیتاہوں کہ میںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے سناآپ فرماتے تھے جوکوئی بالشت بھرزمین ظلم سے لے لے گاوہ قیامت کے دن سات زمینوں تک اس کے گلے کاطوق بنے گی ۔
ابن ابی الزنادنے ہشام سے یوں روایت کی انہوںنے اپنے باپ سے کہ سعیدبن زیدنے کہامیں آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)پاس گیاپھریہی حدیث بیان کی۔
(صحیح بخاری، جلددوم، کتاب بدء الخلق ، صفحہ نمبر242)

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،
490:ہم سے ہدبہ بن خالدنے بیان کیاکہاہم سے ہمام سے انہوںنے قتادہ سے دوسری سند امام بخاری نے کہااورمجھ سے خلیفہ بن خیاط نے کہاہم سے یزیدبن زریع نے بیان کیاہم سے سعیدبن ابی عروبہ اورہشام دستوائی نے ان دونوں سے کہاہم قتادہ نے کہاہم سے انس بن مالک نے بیان کیاانہوںنے مالک بن صعصعہ(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے کہاآنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے فرمایامیں ایک بارکعبہ کے پاس بیچ بیچ کی حالت میںتھانہ بالکل سوتانہ جاگتااورآپ نے ذکرکیااس مردکاجودومردوں کے بیچ میں تھاآپ نے فرمایاسونے کاایک طشت ایمان اورحکمت کابھراہوامیرے پاس لایاگیامیراسینہ پیٹ کے نیچے تک چیراگیاپھرزمزم کے پانی سے پیٹ دھویاگیاپھرایمان اورحکمت سے(جوسونے کاطشت میں لائے تھے)پیٹ بھردیاگیااسکے بعدمیرے سامنے ایک جانورلایاگیایعنی براق جوخچرسے ذراچھوٹااورگدھے سے بڑاتھا،پھرجبرائیل کے ساتھ چلاپہلے آسمان پرپہنچاوہاں کے چوکیدار(سنتری)نے پوچھاکون جبرائیل (میں ہوں)جبرائیل۔پوچھاتیرے ساتھ (دوسرا)کون شخص ہے انہوںنے کہامحمد(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)پوچھاکیاوہ بلائے گئے ہیں انہوںنے کہاہاں پھرتوکہنے لگااچھی کشادہ جگہ آئے خوب آئے ہیں آدم پاس پہنچاان کوسلام کیاانہوںنے کہاآؤپیارے بیٹے اور(پیارے)پیغمبر(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)وہاںسے ہم (اوراوپرچڑھے)دوسرے آسمان پرپہنچے وہاں بھی یہی پوچھاگیا(چوکیدارنے پوچھا)کون ہے جبرائیل نے کہامیں ہوں جبرائیل پوچھاتیرے ساتھ اورکون ہے انہوںنے کہامحمد(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)پوچھاکیابلائے گئے ہیں انہوںنے کہاہاں تب توکہنے لگااچھی کشادہ جگہ آئے خوب آئے میں عیسٰی علیہ السلام اوریحییٰ علیہ السلام پاس پہنچادونوںنے کہاآؤبھائی صاحب اورپیغمبرصاحب ،پھرہم تیسرے آسمان پرپہنچے وہاں بھی پوچھاکون ہے جبرائیل نے کہا(میں ہوں)جبرائیل سے پوچھاتیرے ساتھ کون ہے انہوںنے کہامحمد(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)پوچھاکیاوہ بلائے گئے ہیں انہوںنے کہاہاں کہنے لگے تواچھی کشادہ جگہ آئے اچھے آئے پھرمیں یوسف پیغمبرپاس پہنچاان کوسلام کیاانہوںنے کہاآؤبھائی صاحب پیغمبرصاحب پھرہم چوتھے آسمان پرپہنچے وہاں بھی یہی پوچھاکون ہے جبرائیل نے کہامیں ہوں جبرائیل پوچھاتیرے ساتھ کون ہے انہوںنے کہامحمد(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)پوچھاکیاوہ بلائے گئے ہیں انہوںنے کہاہاں کہنے لگے تواچھی کشادہ جگہ آئے خوب آئے پھرمیں ادریس پیغمبرپاس پہنچاان کوسلام کیاانہوںنے کہاآؤبھائی صاحب پیغمبرصاحب ،پھرہم پانچویں آسمان پرپہنچے وہاں بھی پوچھاکون ہے جبریل علیہ السلام نے کہاجبریل علیہ السلام پوچھاتیرے ساتھ اورکون ہے انہوںنے کہامحمد(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)پوچھاکیاوہ بلائے گئے ہیں انہوں نے کہاہاں تب توکہنے لگے اچھی کشادہ جگہ آئے خوب آئے پھرہم ہارون پیغمبرپاس پہنچے میںنے ان کوسلام کیاانہوںنے کہاآؤبھائی صاحب پیغمبرصاحب،پھرہم چھٹے آسمان پرپہنچے وہاں بھی یہی پوچھاگیاکون ہے جبریل(علیہ السلام )نے کہامیں ہوں جبریل پوچھاتیرے ساتھ اورکون ہے انہوںنے کہامحمد(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)پوچھاکیاوہ بلائے گئے ہیں انہوں نے کہاہاں(تب توکہنے لگے)اچھی کشادہ جگہ آئے خوب آئے پھرمیں موسی علیہ السلام پاس آیامیںنے ان کوسلام کیاانہوںنے کہاآؤبھائی صاحب پیغمبرصاحب جب میں آگے بڑھاتووہ رونے لگے کسی نے پوچھاکیوں روتے ہوانہوںنے کہا(اپنے پروردگارسے یوں معروضہ کیا)پروردگاراس لڑکے کی امت جومیرے بعدپیغمبربناکربھیجاگیامیری امت سے زیادہ بہشت میں جائے گی ،پھرہم ساتویں آسمان پرپہنچے وہاں بھی یہی پوچھاگیاکون ہے جبریل(علیہ السلام)نے کہامیں جبریل ہوں پوچھاتیرے ساتھ کون ہے انہوںنے کہامحمد(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)پوچھاکیاوہ بلائے گئے ہیں(انہوںنے کہاہاں تب کہنے لگے اچھی کشادہ جگہ خوف آئے پھرمیں ابراہیم(علیہ السلام)پیغمبرپاس پہنچامیں نے ان کوسلام کیاانہوںنے کہاآؤ(پیارے)بیٹے پیارے پیغمبر(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)پھربیت المعور(آسمان کاکعبہ)مجھ کودکھلایاگیامیں نے جبریل(علیہ السلام )سے اس کاحال پوچھاانہوںنے کہایہاں ہرروزسترہزارفرشتے نمازپڑھتے ہیں جب وہ وہاں سے نکل جاتے ہیں توپھراخیرتک(دوبارہ وہاں لوٹ کرنہیں آتے اورسدرۃ المنتہیٰ (بیری کامقدس درخت)بھی مجھ کودکھلایاگیامیں جودیکھوں اس کے بیرہجرکے مٹکوں برابرہیں اورپتے ایسی شکل کے جیسے ہاتھی کے کان اس کی جڑمیں چارندیاں ہیں دوتوچھپی(پٹی ہوئی)دوکھلی میںنے جبریل(علیہ السلام)سے ان کاحال پوچھاانہوںنے کہاچھپی ہوئی ندیاں توبہشت میں جارہی ہیں ،(سلسبیل اورکوثر)کھلی ندیاں نیل اورفرات ہیں اس کے بعد(پرودگارکی بارگاہ معٰلی سے)مجھ پر(ہرروز)پچاس نمازیں فرض ہوئیں میں موسی(علیہ السلام)کے پاس سے گزرا(انہوںنے کہابھائی میں لوگوں کاحال تم سے زیادہ جانتاہوں میںنے بنی اسرائیل پربہت ہی کوشش کی(کوئی تدبیرنہ چھوڑی(جب بھی وہ اچھی طرح عبادت نہ کرسکے)بھلاتمہاری امت میں اتنی طاقت کہاں(کہ وہ پچاس نمازیں ہرروزپڑ ھ سکے)بہتریہ ہے تم پھراپنے پروردگارپاس لوٹ جاؤاورکچھ تخفیف کراؤپھرمیں لوٹابارگاہ الہٰی میں عرض کیاحکم ہوااچھاچالیس نمازیں پھرایساہوا(موسی پاس لوٹ کرآیاانہوںنے یہی کہاجاؤاورتخفیف کراؤتوتیس رہ گئیں پھرایساہی ہواتوبیس رہ گئیں پھرایساہی ہواتودس رہ گئیں پھرمیں موسیٰ علیہ السلام پاس آیاانہوںنے کہاپھر جاؤ اورتخفیف کراؤمیں پھرگیاتوپانچ رہ گئیں پھرمیں موسیٰ علیہ السلام پاس آیاانہوں نے پوچھاکیوں کیا ٹھہرا میں نے کہاپروردگارنے(ہرروز)پانچ نمازیں کردی موسیٰ علیہ السلام نے کہاپھرلوٹ جاؤ اورتخفیف کراؤ میںنے کہااب میں(نہیں جاتامجھے شرم آتی ہے)میں پانچ نمازیں اچھی طرح قبول کرچکا)اس وقت بارگاہ الہٰی سے آوازآئی(پروردگارنے کلام کیا)میںنے اپناٹھہراؤپوراکردیا(جومیرے علم میں تھاکہ پانچ نمازیں رکھوں گا)اوراپنے بندوں کوہلکاکردیا(پچاس سے پانچ رکھیں اورثواب دس کادوں گااورہمام نے قتادہ سے انہوںنے حس بصری سے انہوںنے ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے انہوںنے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)سے فقط بیت المعمورکاقصہ روایت کیا۔

(صحیح بخاری،جلددوم، کتاب بدء الخلق، صفحہ نمبر246)

والسلام
جاویداقبال
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

441:ہم سے حسن بن ربیع نے بیان کیاکہاہم سے ابوالاحوص (سلام بن سلیم)نے انہوںنے اعمش سے انہوںنے زیدبن وہب سے کہ عبداللہ بن مسعود(رضی اللہ عنہ)سے کہاہم سے آنحضرت(صلی اللہ علیہ والہ وسلم)نے بیان کیااورآپ سچے تھے جووعدہ آپ سے کیاگیاوہ بھی سچاتھاتم میں ہرایک کامادہ (نطفہ)اس کی ماں کے پیٹ میں چالیس دن جمع کیاجاتاہے پھرچالیس دن تک وہ خون کی پھٹکی رہتاہے پھرچالیس دن تک گوشت کامچھ پھراللہ تعالیٰ (اس کے پاس)ایک فرشتے کوبھیجتاہے چارباتیں لکھنے کااس کوحکم دیتاہے،اس کے اعمال ،روزی،عمر،نیک بخت ہے یابدبخت پھراس میں روح (انسانی جس کونفس ناطقہ کہتے ہیں)پھونکی جاتی ہے،پھرتم میں سے کوئی ایساہوتاہے جو(ساری عمر)نیک کام کرتارہتاہے بہشت اس سے ایک ہاتھ کے فاصلہ پررہ جاتی ہے پھرتقدیرکالکھازورکرتاہے اوروہ دوزخیوں کاکام کربیٹھتاہے (دوزخ میں جاتاہے)اورکوئی بندہ (ساری عمر)برے کام کرتارہتاہے دوزخ اس سے ایک ہاتھ کے فاصلہ پررہ جاتی ہے پھرتقدیر کالکھا زور کرتا ہے اوروہ بہشتیوں کاکام کرتاہے(بہشت میں جاتاہے)

(صحیح بخاری، جلددوم، پارہ نمبر13 کتاب بدء الخلق۔ صفحہ نمبر249)

والسلام
جاویداقبال
 
Top