دل کے موضوع پر اشعار!

عمر سیف

محفلین
صورتیں کیا کیا دلِ آئینہ گر میں بس گئیں
ہم سے بے صورت بھی تو بزم ِ جہاں میں آئے تھے
 

حجاب

محفلین
تھکی تھکی سی آس ہے
یہ دل بہت اداس ہے
کوئی تو درد راس ہے
یہ دل بہت اداس ہے
نہ جانے کس خیال سے
بجھا بجھا ہے آج کل
ہر ایک ایک سے یہی
پکڑ پکڑ کے پوچھتے رہے
کہاں وہ غم شناس ہے
یہ دل بہت اداس ہے
عجب طرح کے وسوسوں
میں گِھر گئی ہے زندگی
امید ہے نہ ہی آس ہے
یہ دل بہت اداس ہے۔
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
 

عمر سیف

محفلین
حجاب نے کہا:
تھکی تھکی سی آس ہے
یہ دل بہت اداس ہے
کوئی تو درد راس ہے
یہ دل بہت اداس ہے
نہ جانے کس خیال سے
بجھا بجھا ہے آج کل
ہر ایک ایک سے یہی
پکڑ پکڑ کے پوچھتے رہے
کہاں وہ غم شناس ہے
یہ دل بہت اداس ہے
عجب طرح کے وسوسوں
میں گِھر گئی ہے زندگی
امید ہے نہ ہی آس ہے
یہ دل بہت اداس ہے۔
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪

عمدہ۔
 

عیشل

محفلین
میرے دل میں نہیں تاب
ان قاتل نگاہوں کی
میں مرنے سے نہیں ڈرتا
مگر یہ خوش نما آنکھیں
مجھے بے موت ماریں گی۔۔
 

عمر سیف

محفلین
وقت آنے دے، بتا دیں گے تجھے اے آسماں!
ہم ابھی سے کیا بتائیں کیا ہمارے دل میں ہے
 

عیشل

محفلین
محرومیوں کا آج تک ہم نے گلہ نہیں کیا
لیکن یہ کیا کہ دل میں ارمان بھی نہ ہو
رونا یہی تو ہے اسے چاہتے ہیں ہم
اے سعد جس کے ملنے کا امکان بھی نہ ہو
 

سارہ خان

محفلین
احساسِ خوشی مِٹ جاتا ہےافسردہ طبیعت ہوتی ہے
وہ گھڑی بھی دل پہ آتی ہے جب غم کی ضرورت ہوتی ہے
 

سارہ خان

محفلین

دل کے دریا کو کِسی روز اتر جانا ہے

اِتنا بے سمت نہ چل ، لَوٹ کے گھر جانا ہے


اُس تک آتی ہے تو ہر چیز ٹھر جاتی ہے

جیسے پانا ہی اسے، اصل میں مر جانا


بول اے شامِ سفر، رنگ رہائی کیا ہے،

دِل کو رُکنا ہے کہ تاروں کو ٹھر جانا ہے!


کون اُبھرتے ہُوئے مہتاب کا رستہ روکے

اس کو ہر طور سُوئے دشتِ سحر جانا ہے


میں کِھلا ہُوں تو اِسی خاک میں مِلنا ہے مُجھے

وہ تو خُوشبو ہے، اسے اگلے نگر جانا ہے


وہ ترے حُسن کا جادو ہو کہ میرا غمِ دل

ہر مُسافر کو کسی گھاٹ اُتر جانا ہے



 

عمر سیف

محفلین
طے کر نہ سکا زیست کے زخموں کا سفر بھی
حالانکہ مِرا دِل تھا شگوفہ بھی شرر بھی
اُترا نہ گریباں میں مقدر کا ستارا
ہم لوگ لٹاتے رہے اشکوں کے گہر بھی
 

شمشاد

لائبریرین
یہ کس خلش نے پھر سے دل میں آشیانہ کیا
پھر آج کس نے سخن ہم سے غائبانہ کیا
(فیض احمد فیض)
 
Top