دل کے موضوع پر اشعار!

نوید صادق

محفلین
اب جو کھلے ہیں دل میں پھول ان کی بہار ہے نئی
اب جو لگی ہے دل میں آگ اس کا جلال ہے نیا

اطہر نفیس
 

نوید صادق

محفلین
سوچ دیکھو یہی اب، ہے یہ طریقا کیسا
میں کہوں حال دل اپنا، کہو تم “ کیا؟ کیسا؟“

شاعر: نظام رامپوری
 

عمر سیف

محفلین
پھر ہجر کي لمبي رات مياں، سنجوگ کي تو يہي ايک گھڑي
جو دل ميں ہے لب پر آنے دو، شرمانا کيا گھبرانا کيا
(انشاء)
 

تیشہ

محفلین
دل میں اب اور کیا ہے جسے ڈھونڈتی ہے
کافی ہے زندگی کو شکست ِ انا کا دکھ
کیوں ان دنوںِ سوار ہے دو کشتیوں پہ دل
چاہت اک اجنبی کی تو اک آشنا کا دکھُ
 

ظفری

لائبریرین

ایک عمر ہوئی میں تو ہنسی بھول چکا ہوں
تم اب بھی میرے دل کو دکھانا نہیں بھولے​
 

نوید صادق

محفلین
ترکِ الفت پہ تو راضی نہیں دل اب بھی، مگر
آج کل بحث میں وہ زورِ بیاں کچھ کم ہے

شاعر: ذکاء صدیقی
 

تیشہ

محفلین
شکستہ پائی ارادوں کے پیش و پس میں نہیں
دل اسکی چاہ میں گم ہے جو میرے بس میں نہیں ۔
 

عمر سیف

محفلین
آنکھ کسی کے چہرے پر اور دل میں دھیان کسی کا
ہم بھی کیا ہیں بات کسی سے، وہم و گمان کسی کا
 

عمر سیف

محفلین
آنکھ کسی کے چہرے پر اور دل میں دھیان کسی کا
ہم بھی کیا ہیں بات کسی سے، وہم و گمان کسی کا
 

عیشل

محفلین
سمے جیسے گذرتا جا رہا ہے
کوئی دل سے اُترتا جا رہا ہے
بنا تھا رتیلی مٹی سے جیون
بکھرتا ہی بکھرتا جا رہا ہے
 

سارہ خان

محفلین
بستی بس کر مٹ جاتی ہے
دِل کے روگ بُرے ہوتے ہیں

سُکھ کے بدلے دُکھ دیتے ہیں
کچھ سنجوگ بُرے ہوتے ہیں
 
Top